news

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کا مؤقف: عدلیہ پر قبضہ ناقابل قبول، انصاف کے دفاع میں ڈٹ کر کھڑے ہیں

Published

on

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے ٹرانسفر اور سنیارٹی کے معاملے پر ایک تحریری مؤقف پیش کیا ہے، جس میں انہوں نے عدلیہ کی آزادی اور سنیارٹی کے اصولوں کی اہمیت کو مؤثر انداز میں اجاگر کیا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس باہر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، اور جسٹس ثمن رفعت نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ جب ہم نے جج کا عہدہ قبول کیا تو ہم نے اپنی پیشہ ورانہ کامیابیوں کو پیچھے چھوڑ دیا، لیکن عوام کی خدمت اور آئینی ذمہ داری کے جذبے سے یہ قدم اٹھایا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کی آزادی انصاف کے غیر جانبدارانہ عمل کے لیے ضروری ہے، اور اگر کوئی جج اپنے ادارے کی خودمختاری کو چھوڑ دے تو وہ انصاف کی فراہمی میں ناکام ہو جائے گا۔ ججز نے اس مقدمے کو ذاتی سنیارٹی کا معاملہ نہیں بلکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی ادارہ جاتی آزادی پر حملہ قرار دیا، جو ان کے نزدیک ناقابل قبول ہے۔

اپنے تحریری معروضات میں انہوں نے واضح کیا کہ ہائیکورٹ صرف چیف جسٹس کا ادارہ نہیں ہے، بلکہ ہر جج اس کا ایک اہم حصہ ہے، اور جو کچھ بھی عدلیہ کے دائرے میں ہو رہا ہے، اس کی ذمہ داری ہر جج پر عائد ہوتی ہے۔ ججز نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کی خودمختاری اور قانون کی حکمرانی کے لیے انتظامی سطح پر کوششیں کیں، لیکن جب وہ ناکام ہو گئیں تو یہ آئینی درخواست ہماری آخری امید ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version