news
انسانی دماغ ہزاروں سال تک محفوظ رہ سکتا ہے، آکسفورڈ یونیورسٹی کی حیران کن تحقیق
آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک حالیہ اور جامع تحقیق نے سائنسی دنیا کو حیران کر دیا ہے، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ انسانی دماغ مخصوص حالات میں ہزاروں سال تک قدرتی طور پر محفوظ رہ سکتا ہے۔ محققہ الیگزینڈرا مورٹن-ہیورڈ کی سربراہی میں کی گئی اس تحقیق میں دنیا بھر سے 4,400 سے زائد محفوظ شدہ انسانی دماغوں کا ریکارڈ اکٹھا کیا گیا۔ حیرت انگیز طور پر ان میں سے 1,300 کیسز ایسے تھے جن میں صرف دماغ محفوظ رہا، جبکہ باقی تمام نرم بافتیں گل سڑ چکی تھیں۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس غیرمعمولی تحفظ کے پیچھے کئی سائنسی عوامل کارفرما ہو سکتے ہیں۔ ان میں “مالیکیولر کراس لنکنگ” شامل ہے، جس میں پروٹینز اور چکنائی آپس میں جُڑ کر دماغی بافتوں کو سخت اور پائیدار بنا دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ “میٹل کمپلیکسیشن” یعنی آئرن یا کاپر جیسے دھاتوں کی موجودگی سے کیمیائی تعاملات بھی دماغ کے تحفظ میں کردار ادا کرتے ہیں۔ مزید برآں، ماحولیاتی عوامل جیسے کہ آکسیجن کی کمی، نمی، یا انتہائی سرد درجہ حرارت بھی بیکٹیریا کی سرگرمی کو محدود کر کے دماغی بافتوں کو محفوظ رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ تحقیق نہ صرف انسانی جسم کے بعد از مرگ تحفظ کے حوالے سے نئی راہیں کھولتی ہے بلکہ آثار قدیمہ اور نیورو سائنس میں بھی اہم پیش رفت کا ذریعہ بن سکتی ہے۔