news
بھارت کی سندھ طاس معاہدے سے دستبرداری کا اشارہ، ماہرین کا خبردار
اسلام آباد: ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی ممکنہ معطلی ایک خطرناک رجحان کی عکاسی ہے، جو جنوبی ایشیا میں پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی نئی جہت بن سکتی ہے۔
ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق، 1960 کے اس تاریخی معاہدے کی خلاف ورزی نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی بلکہ دو ایٹمی ممالک کے درمیان کشیدگی کو شدید تر کر سکتی ہے۔
سینٹر فار لا اینڈ سیکیورٹی کے محقق سید باسم رضا کے مطابق، بھارت کا یہ رویہ بین الاقوامی برادری کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائے گا۔ انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان کو فوری سفارتی ردعمل کے ساتھ عالمی فورمز پر بھارت کی ممکنہ خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا چاہیے۔
سابق چیف مینیجر اسٹیٹ بینک محمد سلیم خان نے کہا کہ پاکستان کو اپنی آبی حکمت عملی کو متنوع بنانے کی ضرورت ہے تاکہ بھارت کے دباؤ کو کم کیا جا سکے۔ انہوں نے چھوٹے ڈیموں، جدید آبپاشی نظام اور ماحولیاتی اقدامات پر زور دیا۔
ماہرین کے مطابق، اگر بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کرتا ہے تو یہ علاقائی جغرافیائی سیاست میں ایک نیا اور خطرناک موڑ ہوگا، جس کے سنگین اسٹریٹجک نتائج ہو سکتے ہیں۔