news
برطانوی سائنس دان سورج کی تپش کم کرنے کی جیو-انجینیئرنگ تکنیک پر تجربات کے لیے تیار
لندن:
برطانوی سائنس دانوں نے سورج کی بڑھتی ہوئی تپش کو روکنے کے لیے ایک نئی سائنسی تکنیک پر تجربات کی تیاری شروع کر دی ہے، جو گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے برطانوی حکومت کی 5 کروڑ پاؤنڈز کی اسکیم کا حصہ ہے۔
اس منصوبے کو “جیو-انجینئرنگ” کہا جا رہا ہے، جس کا مقصد زمین کے درجہ حرارت کو مصنوعی طور پر کم کرنا ہے۔ اس پروگرام کی آئندہ چند ہفتوں میں برطانوی حکومت سے منظوری متوقع ہے، جس کے تحت سائنس دان مختلف طریقوں کو آزمانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جن میں:
فضاء میں ایسے ذرات کے بادل چھوڑنا جو سورج کی روشنی کو واپس منعکس کر دیں
سمندری پانی کے اسپرے کے ذریعے بادلوں کو زیادہ چمکدار اور منعکس کنندہ بنانا
بلند فضا میں موجود قدرتی سائرس بادلوں کو پتلا کرنا تاکہ وہ گرمی کو زمین پر واپس نہ پھینکیں
اگر ان تکنیکوں میں کامیابی حاصل ہوتی ہے تو سورج کی روشنی کم شدت کے ساتھ زمین پر پہنچے گی، جس سے زمین کی سطح وقتی طور پر ٹھنڈی ہو سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ کار لاگت کے لحاظ سے کم مہنگا ہے، تاہم کئی ماحولیاتی ماہرین نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ناقدین کا ماننا ہے کہ ایسے تجربات قدرتی موسمی نظام میں خلل ڈال سکتے ہیں، خصوصاً زرعی پیداوار کے حساس علاقوں میں بارشوں کی تبدیلی یا کمی کا خدشہ ہے۔
علاوہ ازیں، بعض سائنس دانوں کا یہ بھی مؤقف ہے کہ جیو-انجینئرنگ جیسے منصوبے فاسل فیول (روایتی ایندھن) کے خاتمے کی کوششوں کو کمزور کر سکتے ہیں، جو درحقیقت موسمیاتی تبدیلی کی اصل وجہ ہیں۔