news
کیا آپ کا دماغ خود کو کھا رہا ہے؟ نیند کی کمی اور آٹوفیجی کا خوفناک تعلق
یہ کوئی ہارر فلم کا منظر نہیں بلکہ حیرت انگیز مگر حقیقی سائنسی حقیقت ہے کہ انسان کا دماغ مخصوص حالات میں خود اپنے ہی خلیوں کو کھانا شروع کر دیتا ہے۔ اس عمل کو سائنسی اصطلاح میں ’’آٹوفیجی‘‘ کہا جاتا ہے۔ اگرچہ آٹوفیجی ایک قدرتی اور ضروری حیاتیاتی عمل ہے، جس کے ذریعے جسم غیر ضروری یا خراب خلیوں کو ختم کرتا ہے، لیکن جب یہ عمل حد سے بڑھ جائے تو خاص طور پر دماغ کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ نیند کی شدید کمی دماغی خلیوں کو اس قدر نقصان پہنچاتی ہے کہ دماغ خود ہی اپنے فعال اور صحت مند نیورانز کو بھی تباہ کرنا شروع کر دیتا ہے۔ دماغ میں موجود ’’ایسٹروسیٹس‘‘ نامی خلیے، جو عام طور پر صرف فالتو یا مردہ مادوں کی صفائی کرتے ہیں، نیند کی کمی کے باعث صحت مند دماغی خلیوں کو بھی ہدف بنا لیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نیند پوری نہ ہونے کی صورت میں ہم غصے، چڑچڑے پن، بھولنے کی بیماری اور توجہ کی کمی جیسے مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں۔
یہی نہیں، الزائمر جیسے خطرناک دماغی امراض میں آٹوفیجی کا یہ عمل اور بھی شدت اختیار کر لیتا ہے، جس کے نتیجے میں دماغی خلیوں کا ایک دوسرے سے رابطہ منقطع ہونے لگتا ہے اور دماغی افعال شدید متاثر ہو جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ذہنی دباؤ اور غذائی قلت بھی ایسے حالات پیدا کر سکتے ہیں جن میں ’’مائیکروگلیا‘‘ خلیے توانائی کی کمی پوری کرنے کے لیے صحت مند نیورانز کو کھانا شروع کر دیتے ہیں۔
سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ آٹوفیجی بظاہر ایک مددگار عمل لگتا ہے، جو وقتی طور پر دماغ کو صاف رکھتا ہے، لیکن طویل مدت میں یہ عمل دوست کے روپ میں دشمن بن جاتا ہے اور دماغی بیماریوں کی بنیاد رکھتا ہے۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ نیند کی مسلسل کمی الزائمر جیسے مہلک مرض کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے۔ اس لیے اگر آپ اگلی بار رات بھر جاگنے کا ارادہ کریں تو یاد رکھیں: آپ کا دماغ بھوکا ہے، اور اگر آپ نے اسے آرام نہ دیا تو وہ خود کو ہی کھانا شروع کر دے گا۔