news
پہلگام واقعہ: سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا جواز، ڈی جی آئی ایس پی آر
ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے وزیر خارجہ اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کیلئے استعمال کیا گیا، یہ واقعہ لائن آف کنٹرول سے 230 کلومیٹر اور قریبی پولیس اسٹیشن سے 30 منٹ کی مسافت پر پیش آیا، لیکن صرف 10 منٹ میں ایف آئی آر درج ہونا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے، ایف آئی آر میں ابتدائی طور پر ہی ’ہینڈلرز‘ جیسے الفاظ کا استعمال ظاہر کرتا ہے کہ یہ واقعہ پہلے سے تیار شدہ بیانیے کا حصہ تھا، بھارت نے پلوامہ واقعے کی طرح اس واقعے کو بھی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے، اس واقعے کا مقصد پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم الزامات پر نہیں بلکہ حقائق پر یقین رکھتے ہیں، بھارتی عوام خود اس واقعے کو سکیورٹی نااہلی قرار دے رہے ہیں اور بھارتی حکومت کو جواب دینا ہوگا کہ واقعے کے اتنے کم وقت میں شناخت کیسے ممکن ہوئی، بھارت نے اس واقعے کو فوری طور پر مسلمانوں سے جوڑ دیا اور بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر الزام عائد کیا، حالانکہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور بھارت خود ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر سامنے آ رہا ہے، دنیا بھی تسلیم کر رہی ہے کہ بھارت مختلف دہشت گردی کے واقعات میں براہ راست ملوث ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ہم پہلگام واقعے کی تحقیقات مضبوط شواہد اور وجوہات کی بنیاد پر چاہتے ہیں، بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کے 71 دہشتگردوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے، ان میں سے ایک بڑی تشکیل سرحد عبور کرتے ہوئے مارے گئے، پہلگام جیسے واقعات کے پیچھے ہمیشہ سیاسی عزائم ہوتے ہیں اور بھارت نے اس واقعے کے بعد بے گناہ افراد کو جعلی مقابلوں میں شہید کر دیا، حتیٰ کہ بھارتی جیلوں میں قید بے گناہ پاکستانیوں کو دہشت گرد قرار دے کر قتل کیا جا رہا ہے۔