news
ایمل ولی خان کا عمران خان پر کڑی تنقید، جنگوں کے حل کے بارے میں اہم بیانات
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ عمران خان کے لیے حالیہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے اگر اس کو پے رول پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تو کیا اس کے پاس کوئی الہ دین کا چراغ ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایسا ہی ماحول بنانا ہے تو پھر جیلوں میں بند تمام مجرموں اور ملزموں کو بھی باہر نکال دیا جائے۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ پارلیمان کی آواز جنگیں نہیں جیتتی، جنگ وہی جیتیں گے جن کو لاکھوں کی تعداد میں بھرتی کیا گیا ہے۔ ہم صرف اظہار یکجہتی کر سکتے ہیں، لیکن لڑنا لڑائی والوں کا کام ہے، اور اگر وہ اپنا کام نہیں کرتے تو بندوقیں بھی ہمیں ہی دیں۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم صرف ہمت دے سکتے ہیں اور دعا کر سکتے ہیں، لیکن جنگ جیتنا ان کا کام ہے جن کا کام لڑنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم ان کے ساتھ ہے لیکن لڑنا قوم کا کام نہیں ہے۔ ایمل ولی خان نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک اتنی طاقت رکھتے ہیں کہ ایک دوسرے کو تباہ و برباد کر سکتے ہیں، اس لیے سکیورٹی ناکامی کو تسلیم کرنے کی بجائے الزامات لگانا کسی طور درست نہیں۔ ان کے مطابق یہ وقت ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر دوستی اور بھائی چارے سے آگے بڑھنے کا ہے، کیونکہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہوتی۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ اگر ایم پی ایز کو ایک ایک ارب روپے دے کر یہ لوگ قوم کا حق بیچ دیں گے تو انہیں قوم کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری آگاہی مہم جاری ہے، اس کے بعد احتجاجوں کا سلسلہ شروع ہوگا۔ ایمل ولی خان نے تحریک کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ لوگ سدھرے نہیں تو بل کے ساتھ صوبائی اسمبلی بھی جائے گی، اس کے بعد ہم اسلام آباد کا رخ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پانی بند کرنے سے تکلیف ہوتی ہے تو ہمیں اپنے مائنز اینڈ منرلز کی تکلیف ہے۔ پختونخواہ پچھلے 12 سال سے ترقی سے محروم ہے، ان کی ترقی محض فیس بک اور ٹوئٹر تک محدود ہے۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ آپ نے تین اضلاع کی بات کی، یہ پختونخواہ ہی کے اضلاع ہیں، اللہ کرے یہ اضلاع ترقی کر لیں، لیکن اگر یہ بل پاس کرانے کے لیے ہے تو یہ فنڈز بھی چلے جائیں گے لیکن یہ نہيں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا پر مائنز اینڈ منرلز بل سمیت پختونخوا کے مسائل کا بلیک آؤٹ ہے۔ ایمل ولی خان نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل پوری قوم کا مسئلہ ہے اور اس پر سیاسی جماعتوں سمیت سب کو کھل کر سامنے آنا پڑے گا۔ ان کے مطابق دوغلاپن نہیں چل سکتا کہ کچھ لوگ آل پارٹیز کانفرنس میں آ کر اس بل کی مخالفت کریں اور واپس جا کر اس کو پاس کرانے کی بات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد اس بل تک محدود نہیں ہے، ہمیں اٹھارہویں آئینی ترمیم پر ہر صورت عملدرآمد کرانا ہوگا۔