news

پاکستان کا بھارت کے پانی روکنے کے فیصلے پر بھرپور ردعمل، جنگی اقدام قرار دیا

Published

on

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بھارت کے حالیہ اقدامات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا یکطرفہ رویہ علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج اپنی خودمختاری، سرحدوں اور عوام کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا نہ صرف غیر ذمہ دارانہ عمل ہے بلکہ یہ جنگی اقدام کے مترادف سمجھا جائے گا۔ سندھ طاس معاہدہ ایک عالمی نوعیت کا معاہدہ ہے جو عالمی بینک کی ثالثی کے تحت طے پایا تھا، اور پاکستان اس معاہدے کو ختم کرنے کے بھارتی اقدام کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پانی پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اور اگر بھارت نے پانی روکنے یا رخ موڑنے کی کوشش کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔

انہوں نے بتایا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں جن میں بھارت کو واضح اور دوٹوک جواب دیا گیا۔

ترجمان نے بتایا کہ:

واہگہ بارڈر پر ہر قسم کی آمد و رفت بند کر دی گئی ہے۔

سارک اسکیم کے تحت بھارتیوں کے تمام ویزے معطل کر دیے گئے ہیں، البتہ سکھ یاتریوں کو استثنا حاصل ہوگا۔

پاکستان کی فضائی حدود بھارتی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے۔

بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد 30 افراد تک محدود کر دی گئی ہے۔

بھارتی نیول، ایئر اور ڈیفنس ایڈوائزرز کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

بھارت کے ساتھ تمام تجارتی روابط معطل کر دیے گئے ہیں۔

ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ ترکیہ کے دوران ترک قیادت سے اہم ملاقاتیں ہوئیں، جبکہ متحدہ عرب امارات اور روانڈا کے ساتھ دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے کے لیے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔

انہوں نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان، بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہر سطح پر مکمل طور پر تیار ہے۔

کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اس پر ایک مختصر خبرنامہ یا پریس ریلیز بھی تیار کر دوں؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version