news
پاکستان کی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ائیر لائنز کو بھاری نقصان
پاکستان کی جانب سے بھارتی طیاروں کے لیے فضائی حدود کی بندش کے بعد بھارتی ایئر لائنز کو شدید مالی اور انتظامی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اچانک بندش کے باعث بھارتی پروازوں کو متبادل راستے اختیار کرنا پڑے، جبکہ بعض طیاروں کو مختلف ممالک کے ایئرپورٹس پر ہنگامی طور پر اتارا گیا تاکہ ری فیولنگ اور عملے کے آرام کا انتظام کیا جا سکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عمان سے آنے والی ایک بھارتی پرواز کو اضافی ایندھن کے لیے احمد آباد ایئرپورٹ پر اتارا گیا، جبکہ ٹورنٹو سے اڑنے والی ایئر انڈیا کی پرواز کو ری فیولنگ اور عملے کے آرام کے لیے کوپن ہیگن میں لینڈ کروانا پڑا۔ پاکستانی وقت کے مطابق شام 6 بجے جیسے ہی فضائی حدود کی بندش کا نوٹم جاری کیا گیا، انڈیگو ایئر کی پرواز 6E1428 جو کہ شارجہ سے روانہ ہوئی تھی اور تربت کے قریب پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہونے والی تھی، اسے ایران کے راستے موڑ کر خلیج عمان کے اوپر سے گزارا گیا اور بعد ازاں اسے احمد آباد اتارا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس کے بعد پاکستان نے بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ معطل کرنے، واہگہ بارڈر بند کرنے اور بھارتی ایئر لائنز کے لیے پاکستانی فضائی حدود مکمل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اعلامیے میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ پاکستان، بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے یکطرفہ اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے اور اگر پانی کی روانی میں کسی قسم کی رکاوٹ ڈالی گئی تو اسے اعلانِ جنگ سمجھا جائے گا۔
اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ بھارت کے دفاعی، فضائی اور بحری مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے، جبکہ بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد 30 افراد تک محدود کر دی گئی ہے۔ سارک ویزہ اسکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری کیے گئے تمام ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں، تاہم سکھ یاتری اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے پہلگام واقعے کو بھارت کی گھٹیا سیاسی چال قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کا کشمیر پر قبضہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اعلامیے میں کلبھوشن یادیو کو بھارتی ریاستی دہشتگردی کا زندہ ثبوت قرار دیا گیا۔ کمیٹی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان ہر حال میں اپنی قومی سلامتی اور خودمختاری کا مکمل دفاع کرے گا۔
مزید برآں، پاکستان نے عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی، پاکستانی ملکیت کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا موڑنے کی کوئی بھی کوشش، ایک کھلی جنگی کارروائی سمجھی جائے گی اور اس کا جواب ہر سطح پر بھرپور انداز میں دیا جائے گا۔