news
بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل، پاکستانی ہائی کمیشن بند، ویزے منسوخ
بھارت نے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں ایک اور بڑا اور سخت قدم اٹھاتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، جب کہ بھارت میں موجود تمام پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ اٹاری چیک پوسٹ اور واہگہ بارڈر کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ فیصلے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ہونے والے ایک اہم سکیورٹی اجلاس میں کیے گئے، جس میں وزیرِ داخلہ امت شاہ، وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ، مشیر قومی سلامتی اجیت دیول، وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر سمیت دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا فیصلہ حالیہ پہلگام حملے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہوا تھا جس کے تحت دریائے سندھ اور اس کی ذیلی ندیوں کے پانی کی تقسیم کی گئی تھی۔
بھارت نے اس کے ساتھ ساتھ سفارتی تعلقات میں بھی سختی لاتے ہوئے پاکستانی ہائی کمیشن کے دفاعی اتاشی کو ناپسندیدہ شخص قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ پاکستانی سفارتی عملے کو سات دن کے اندر بھارت سے واپس جانے کی ہدایت کی گئی ہے، جب کہ پاکستان میں موجود بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد بھی محدود کی جا رہی ہے — یکم مئی تک اس تعداد کو 55 سے کم کر کے 30 کر دیا جائے گا۔
بھارتی وزارت خارجہ نے مزید اعلان کیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر بھارت چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے اور پاکستانیوں کے لیے سارک ویزے کی سہولت مکمل طور پر ختم کر دی گئی ہے۔ اب پاکستانی شہری بھارت کا ویزہ حاصل نہیں کر سکیں گے۔
یہ اقدامات دونوں ممالک کے درمیان کشمیر کے تنازع، سرحدی جھڑپوں اور بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں اٹھائے گئے ہیں، جس سے خطے میں تناؤ میں مزید اضافہ متوقع ہے۔