news

گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال سے چاول سمیت برآمدات کو کروڑوں کا نقصان

Published

on

کراچی:
گڈز ٹرانسپورٹرز کی جاری ہڑتال نے ملک کی برآمدات کو شدید متاثر کر دیا ہے، خصوصاً چاول کی برآمدات مکمل طور پر تعطل کا شکار ہو چکی ہیں۔ ہڑتال کے پانچویں روز تک دو کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کا چاول پاکستان سے برآمد نہیں ہو سکا، جبکہ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے 100 سے زائد کنٹینرز بندرگاہوں تک نہیں پہنچ سکے۔

پاکستان فروٹ اینڈ ویجی ٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرستِ اعلیٰ وحید احمد کے مطابق، جلد خراب ہونے والی اشیاء جیسے آلو اور پیاز کی برآمد میں تاخیر سے ایکسپورٹرز کو بھاری نقصان کا سامنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بندرگاہوں کو ترسیل رکنے سے تقریباً 30 لاکھ ڈالر مالیت کے کنسائمنٹس متاثر ہوئے ہیں، اور اگر بروقت ترسیل نہ ہوئی تو برآمدی آرڈرز منسوخ بھی ہو سکتے ہیں۔

رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سابق چیئرمین اور ایف پی سی سی آئی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے رائس کے کنوینر رفیق سلیمان نے کہا ہے کہ گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کے باعث چاول کی روزانہ کی برآمد، جو تقریباً 4 ملین ڈالر (تقریباً ایک ارب 12 کروڑ روپے) بنتی ہے، مکمل طور پر رکی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 6 ارب روپے مالیت کا چاول برآمد نہ ہونے سے برآمد کنندگان کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے۔

رفیق سلیمان نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر تجارت جام کمال خان سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی ملک گیر ہڑتال کو ختم کرانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں اور ان کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا جائے تاکہ برآمدی شعبے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔

گڈز ٹرانسپورٹ کی اس ہڑتال نے ملکی معیشت اور خاص طور پر زرعی برآمدات کے شعبے کو ایک بڑے بحران سے دوچار کر دیا ہے، جس کے فوری حل کی اشد ضرورت ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version