news
دفتر خارجہ کا بنگلہ دیش کے معافی کے مطالبے پر ردعمل
دفتر خارجہ نے بنگلہ دیش کی جانب سے پاکستان سے معافی کے مطالبے کی خبروں پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے یہ تصدیق کی کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان حالیہ اعلیٰ سطح کی سفارتی مشاورت کے دوران کچھ دیرینہ مسائل پر بات چیت ہوئی، جن میں 1971ء کے واقعات پر بنگلہ دیش کی طرف سے رسمی معافی اور معاوضے کے مطالبات بھی شامل تھے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ دیرینہ مسائل واقعی زیر بحث آئے، لیکن دونوں فریقوں نے انہیں باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے ماحول میں پیش کیا۔ تاہم، کچھ عناصر جھوٹی یا سنسنی خیز خبریں پھیلا کر پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ مذاکرات ایک خوشگوار اور تعمیری ماحول میں ہوئے۔
ترجمان فارن آفس نے کہا کہ 15 سال کے تعطل کے بعد ان مشاورتوں کا انعقاد دونوں ممالک کے درمیان خیرسگالی اور ہم آہنگی کی ایک مثال ہے، اور گمراہ کن رپورٹس اس اہم پیشرفت کی اہمیت کو کم نہیں کر سکتیں۔ دونوں ممالک نے سیاسی، معاشی، ثقافتی، تعلیمی، اور تزویراتی تعاون پر وسیع تبادلہ خیال کیا، جو مشترکہ تاریخ، ثقافتی ہم آہنگی، اور عوامی امنگوں پر مبنی ہے۔ دونوں فریقوں نے نیویارک، قاہرہ، ساموآ، اور جدہ میں ہونے والی حالیہ ملاقاتوں کا بھی ذکر کیا۔