news
سانحہ 9 مئی کیس: چیف جسٹس کا ٹرائل مانیٹرنگ سے انکار، سازش کے الزام پر گرفتاری پر سوال
سپریم کورٹ میں 9 مئی واقعات کے مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے واضح کیا کہ عدالت ٹرائل کی مانیٹرنگ نہیں کرے گی، البتہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے فیصلے میں ملزمان کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جائے گا۔
وکیل لطیف کھوسہ نے 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے پر اعتراض کیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انسداد دہشت گردی قانون کے تحت روزانہ سماعت لازمی ہے۔ سماعت میں بتایا گیا کہ پنجاب میں 9 مئی کے 500 مقدمات درج اور 24 ہزار افراد مفرور ہیں۔
عدالت نے سینیٹر اعجاز چوہدری کی درخواست ضمانت پر سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا اعجاز چوہدری کی لوگوں کو اکسانے کی کوئی ویڈیو ہے؟ جس پر پیمرا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بے شک وہ انٹرویو ہے، لیکن وہ نوجوانوں کو اکسا رہے تھے۔
مزید سماعت میں تحریک انصاف کے رہنماؤں شیخ امتیاز اور حافظ فرحت عباس کے ضمانت کیسز پر بات ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صرف سازش کے الزام پر کسی کو جیل میں نہ رکھا جائے۔ شیخ امتیاز کی ضمانت کنفرم کر دی گئی، جبکہ حافظ فرحت عباس کی درخواست پر سماعت اگلے ہفتے ہو گی۔