news
سندھ ہائیکورٹ بار کا نہروں کیخلاف دھرنوں کا اعلان، سڑکیں بند کرنے کی تیاری
سندھ ہائیکورٹ بار نے صوبے میں نئی نہروں کی تعمیر کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے 18 اپریل کو سندھ اور پنجاب کو ملانے والی مرکزی شاہراہ بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ بار کے صدر سرفراز میتلو نے بتایا کہ وکلاء برادری شکارپور اور ببرلو کے مقامات پر احتجاجی دھرنے دے گی تاکہ نہری منصوبے کی منسوخی کے مطالبے پر حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
سرفراز میتلو نے کہا کہ حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت دی گئی تھی کہ وہ نہری منصوبے پر جاری کام فوری طور پر بند کرے، تاہم اب تک کوئی سرکاری نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک کینالز کی تعمیر کے خاتمے کا باضابطہ اعلان نہیں کیا جاتا، احتجاج اور دھرنے جاری رہیں گے۔ انہوں نے سول سوسائٹی، تمام سٹیک ہولڈرز اور عوام سے اپیل کی کہ سندھ کے پانی کے تحفظ کے لیے وکلاء کے پرامن احتجاج کا ساتھ دیں۔
سندھ ہائیکورٹ بار کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کے مفادات پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ قبول نہیں کیا جائے گا، اور موجودہ صورتحال نے ملک بھر میں وفاقی فیصلوں کے خلاف بے چینی کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ وکلاء کے پرامن احتجاج کی حمایت کریں اور کوئی ایسا اقدام نہ کیا جائے جو اس احتجاج کو سبوتاژ کرے۔
دوسری جانب سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نئی نہروں سے متعلق آرڈیننس پر اہم انکشافات کیے۔ امریکی ریاست ہیوسٹن میں ایک تقریب کے دوران سوال و جواب کے سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے عارف علوی نے بتایا کہ ان کے دور صدارت میں دریائے سندھ پر 6 نئی نہریں بنانے کا آرڈیننس ان کے پاس دستخط کے لیے آیا تھا، مگر انہوں نے اسے سختی سے مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا: “قسم کھا کر کہتا ہوں، میں نے کہا کہ ‘اوور مائی ڈیڈ باڈی’، یہ تقسیم ممکن نہیں، کیونکہ مجھے یقین تھا کہ اس سے ارسا ایکٹ کے اندر گڑبڑ کی جائے گی۔”
عارف علوی نے مزید کہا کہ جب یہ آرڈیننس ان کے پاس آیا تو وزیر قانون سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے ان پر دباؤ ڈالا، لیکن انہوں نے اس پر دستخط سے انکار کر دیا کیونکہ ان کا تعلق بھی سندھ سے ہے اور وہ سندھ کے پانی پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے تھے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے عہدہ چھوڑنے کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری نے اس متنازعہ آرڈیننس پر دستخط کر دیے۔