news
اختر مینگل نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا، احتجاجی تحریک کا نیا مرحلہ شروع
بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ سردار اختر مینگل نے 20 روز سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی مشکلات کے پیش نظر بی این پی دھرنے کی جگہ اب بلوچستان کے مختلف اضلاع میں احتجاجی ریلیاں نکالے گی، اور پارٹی کا احتجاج اب ایک نئی شکل میں جاری رہے گا۔
مستونگ میں لک پاس کے مقام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اختر مینگل نے حکومت کی جانب سے لانگ مارچ کو کوئٹہ میں داخلے کی اجازت نہ دینے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ رویہ جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی این پی کی مرکزی کابینہ کا اجلاس 18 اپریل کو کوئٹہ میں طلب کیا گیا ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا تعین کیا جائے گا۔
سردار اختر مینگل نے واضح کیا کہ پارٹی کا مؤقف بدستور وہی ہے اور وہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی کارکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت تمام خواتین کی رہائی کے مطالبے پر کسی بھی قسم کے سمجھوتے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ احتجاجی تحریک کا دائرہ کار وسیع کیا جائے گا اور بلوچستان کے ہر ضلع میں عوامی سطح پر مظاہرے اور ریلیاں منعقد کی جائیں گی تاکہ حکومت پر عوامی دباؤ کے ذریعے مطالبات منوائے جا سکیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل کوئٹہ کی ضلعی انتظامیہ نے بی این پی کے لانگ مارچ کو شہر میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔ سردار اختر مینگل کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تھی مگر وہ ناکام رہی، جبکہ بی این پی کے متعدد کارکنان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پارٹی کارکنوں نے برما ہوٹل، چکی شاہوانی، فیض آباد، مشرقی بائی پاس اور قمبرانی روڈ سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں احتجاج کیا تھا۔
بی این پی کے سربراہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ قومی شاہراہوں کو بند کر کے دھرنا لک پاس پر ہی جاری رکھیں گے۔ ذرائع کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے اختر مینگل کی گرفتاری کے لیے تھری ایم پی او کے تحت نظر بندی کا حکم بھی جاری کیا تھا، مگر سردار اختر مینگل نے گرفتاری دینے سے انکار کر دیا تھا۔ پولیس نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر متعدد کارکنان کو حراست میں لے لیا تھا۔