news
وزیراعظم شہباز شریف کا زرعی تربیت کیلئے 300 طلبہ چین بھجوانے کا اعلان
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان تیز رفتاری کے ساتھ ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور ہم اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں، اس کے لیے ضروری ہے کہ نوجوانوں کو مواقع فراہم کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو قرضے اور وسائل دیے جائیں گے تاکہ وہ زرعی برآمدات میں اضافہ کر سکیں، زرعی تحقیقاتی اداروں کو فعال کیا جائے گا اور زرعی جامعات کو ترقی دی جائے گی تاکہ نوجوان کھیت کھلیانوں میں انقلاب لا سکیں۔
اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، جس میں زرعی تربیت کے لیے ایک ہزار زرعی گریجویٹس میں سے ابتدائی 300 طلبہ کو چین روانہ کیا جا رہا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ یہ طلبہ موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ زرعی شعبہ جات میں تربیت حاصل کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ چین جانے والے طلبہ کا انتخاب پورے پاکستان سے کیا گیا ہے جن میں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان بھی شامل ہیں، اور بلوچستان کا کوٹہ خصوصی طور پر 10 فیصد بڑھایا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ نوجوانوں سے قوم کی بڑی امیدیں وابستہ ہیں، اور یہ ایک اہم دن ہے جب نوجوان زراعت کے شعبے میں جدید مہارت حاصل کرنے کے لیے پاکستان کے قریبی دوست ملک چین جا رہے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “آپ بابو بھی بنیں لیکن اپنے دیہات واپس جا کر زرعی انٹرپرینیورشپ کا آغاز کریں، ہم آپ کو سبسڈی پر قرض اور وسائل دیں گے تاکہ آپ ویلیو ایڈڈ مصنوعات تیار کرکے زرعی برآمدات میں اضافہ کر سکیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تب ہی ترقی کرے گا جب چاروں اکائیاں مل کر محنت کریں گی، صرف ایک یا دو صوبوں کی ترقی کافی نہیں۔ وزیراعظم نے بتایا کہ اپنے حالیہ دورہ چین میں انہوں نے صدر شی جن پنگ کے آبائی علاقے میں واقع زرعی یونیورسٹی کا دورہ کیا تھا، جہاں کی زرعی ٹیکنالوجی اور سہولتوں کو دیکھ کر متاثر ہوئے اور اسی وقت فیصلہ کیا کہ ایک ہزار پاکستانی نوجوانوں کو وہاں تربیت کے لیے بھیجا جائے گا۔ چینی صدر نے ان کی اس تجویز کو خوش دلی سے منظور کیا، جس پر انہوں نے صدر شی جن پنگ کا شکریہ بھی ادا کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت زرعی شعبے کی استعداد بڑھانے کے لیے پُرعزم ہے اور اس پروگرام میں میرٹ کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ماضی میں 45 سے 50 سال کے سرکاری افسران کو تربیتی پروگرامز میں بھیجا جاتا تھا، لیکن اب نوجوانوں کو یہ موقع دیا جا رہا ہے تاکہ وہ جدید زرعی تربیت حاصل کرکے وطن واپس آئیں اور پاکستان کو زرعی ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔