Connect with us

news

رانا ثناء اللہ: سیاسی مسائل اسٹیبلشمنٹ سے نہیں، مذاکرات سے حل ہوں گے

Published

on

رانا ثناءاللہ

وفاقی مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) یہ سمجھتی تھی کہ وہ اپنے سیاسی مسائل کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کے ذریعے حل کرلے گی، لیکن سیاسی مسائل کا حل صرف اسی وقت ممکن ہے جب تمام سیاسی قیادت مل بیٹھے اور مذاکرات کرے۔

ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی اس وقت بری طرح اپنے اندرونی معاملات میں الجھی ہوئی ہے، اور جب تک وہ خود الجھی رہے گی، ملکی سیاست بھی اسی الجھن کا شکار رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو جب سے ایک سیاسی حیثیت ملی ہے، وہ ملک کی سیاست کو ایسی سمت میں لے جا رہے ہیں جہاں جمہوریت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جس راستے پر چلنا چاہتی ہے، اس سے نہ جمہوریت کو تقویت ملے گی اور نہ ہی ملک کو استحکام حاصل ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جیسے کسی گھر میں اگر ایک فرد باقی سب کے خلاف ہو جائے اور یہ طے کر لے کہ کسی کو نہیں چھوڑنا، تو پورے گھر کا نظام بگڑ جاتا ہے، ویسے ہی پی ٹی آئی کا رویہ ملک میں سیاسی انتشار کا باعث بنا ہوا ہے۔ ان کے مطابق، عمران خان 2011 سے اب تک یہی کہتے آ رہے ہیں کہ “میں نے کسی کو نہیں چھوڑنا”، اور یہ طرز عمل مذاکرات اور مسائل کے حل کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

اسی پروگرام میں پی ٹی آئی کے سینیٹر عون عباس بپی نے رانا ثناء اللہ کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کا پی ٹی آئی کے اندرونی معاملات پر بات کرنا دراصل عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے اور اوورسیز کنونشن کامیاب رہا، تو حقیقت یہ ہے کہ عوام کو کسی بھی شعبے میں بہتری نظر نہیں آ رہی۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں کی حالت زار انتہائی خراب ہے، ایک کسان کی فی ایکڑ لاگت ایک لاکھ چالیس ہزار روپے آتی ہے جبکہ گندم فی من 2100 روپے میں فروخت ہو رہی ہے، جس سے کسانوں کو صرف ایک لاکھ روپے ملتے ہیں۔ حکومت کسان کے نقصان کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی۔ انہوں نے کہا کہ صنعتیں بند ہو رہی ہیں، مینوفیکچرنگ کا شعبہ نیچے جا رہا ہے، امن و امان کے مسائل بھی بڑھتے جا رہے ہیں، لیکن حکومت کو صرف پی ٹی آئی کی اندرونی سیاست اہم لگ رہی ہے تاکہ اصل مسائل سے توجہ ہٹائی جا سکے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

فینٹم انرجی: پلگ لگے رہنے سے بجلی کا خاموش ضیاع

Published

on

By

فینٹم انرجی

عام طور پر لوگ فون کے چارجر، ٹی وی یا دیگر برقی آلات بند کرنے کے بعد ان کا پلگ سوئچ بورڈ میں لگا چھوڑ دیتے ہیں، لیکن ماہرین کے مطابق یہ عمل بجلی کے ضیاع کا بڑا سبب بنتا ہے۔ اس پوشیدہ نقصان کو فینٹم انرجی یا “ویمپائر انرجی” کہا جاتا ہے، جو روزمرہ زندگی میں بغیر جانے بجلی کا ضیاع کرتی رہتی ہے۔

امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کے کولمبیا کلائمیٹ اسکول کے ماہر الیکسز ابرامسن کے مطابق گھروں میں استعمال ہونے والی کل بجلی کا تقریباً 5 سے 10 فیصد حصہ انہی غیر استعمال شدہ مگر جڑے رہنے والے آلات کی وجہ سے ضائع ہو جاتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق جدید اسمارٹ ٹی وی بند ہونے کے باوجود بھی 40 واٹ تک بجلی خرچ کرتے ہیں، جو پرانے ٹی وی کے مقابلے میں 40 گنا زیادہ ہے۔ اسی طرح لیپ ٹاپ چارجرز، مائیکروویو اوونز، گیمنگ کونسولز، روٹرز اور دیگر ڈیوائسز بھی بند ہونے کے باوجود توانائی کی کھپت جاری رکھتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ آلات جو اسٹینڈ بائی موڈ پر رہتے ہیں یا جن میں گھڑی، ڈسپلے، یا وائی فائی کنکشن جیسے فیچرز مستقل آن رہتے ہیں، وہ فینٹم انرجی کے سب سے بڑے ذرائع ہیں۔

توانائی کے ضیاع سے بچنے کے لیے ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ استعمال کے بعد تمام ڈیوائسز کے پلگ سوئچ بورڈ سے نکال دیے جائیں اور غیر ضروری طور پر اسٹینڈ بائی موڈ میں رکھی اشیاء کو مکمل طور پر بند کر دیا جائے۔

اس عمل سے نہ صرف بجلی کے بلوں میں نمایاں کمی آسکتی ہے بلکہ ماحول پر پڑنے والے منفی اثرات میں بھی کمی ممکن ہے۔

جاری رکھیں

news

ڈونلڈ ٹرمپ کا نوبیل امن انعام حاصل کرنے کا دعویٰ

Published

on

By

ڈونلڈ ٹرمپ

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ آئندہ سال کا نوبیل امن انعام انہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بات وائٹ ہاؤس میں ایک استقبالیہ کے دوران ہنسی مذاق کے انداز میں کہی، تاہم ان کے بقول ان کی قیادت میں دنیا میں کئی بڑے تنازعات ٹل گئے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے دورِ صدارت میں ایسی کئی عالمی کشیدگیاں ختم ہوئیں جو بڑے پیمانے پر جنگ میں تبدیل ہوسکتی تھیں۔ ان کے مطابق “میرے خیال میں کوئی بھی امریکی صدر ایک بھی جنگ نہیں روک سکا، لیکن میں نے آٹھ جنگیں صرف آٹھ ماہ میں روک دیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی پالیسیوں کے باعث دنیا کے مختلف خطوں میں کشیدگی میں نمایاں کمی آئی اور “شاید کروڑوں جانیں بچ گئی ہوں۔” ٹرمپ نے ہنستے ہوئے کہا کہ اگرچہ رواں سال نوبیل امن انعام کسی اور کو دیا گیا ہے، لیکن انہیں یقین ہے کہ “اگلا سال بہتر ہوگا۔”

واضح رہے کہ رواں برس نوبیل امن انعام وینزویلا کی اپوزیشن رہنما اور سابق رکن پارلیمنٹ ماریا کورینا ماچادو کو دیا گیا، جنہیں جمہوری حقوق کے لیے جدوجہد اور آمریت سے جمہوریت کی طرف پرامن منتقلی کی کوششوں کے اعتراف میں منتخب کیا گیا۔

سیاسی ماہرین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان جزوی طور پر مزاحیہ تھا لیکن اس کے پیچھے ان کی خواہش بھی پوشیدہ ہے کہ عالمی سطح پر ان کے کردار کو امن کے فروغ کے طور پر تسلیم کیا جائے۔ ٹرمپ نے اپنی ماضی کی پالیسیوں، خاص طور پر مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان امن معاہدوں کو، اپنی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

Copyright © 2024 Sahafat Group of Publications . Powered by NTD.

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~