Connect with us

news

وزیراعظم کے بجلی سستا کرنے کے اعلان کی حقیقت سامنے آگئی

Published

on

نیپرا

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی سے متعلق حقیقت سامنے آگئی۔ حکومت کی جانب سے کوئی بنیادی ٹیرف میں بجلی کے ساتھ کمی نہیں کی گئی، نان پیک آورز اور پیک آورز کا بنیادی ٹیرف اب بھی وہی رہے گا جس پر نان پیک آور 41 روپے 48 پیسے اور پیک آور 48 روپے فی یونٹ کا ٹیرف تھا، بجلی کی قیمت میں ماہانہ، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ اور پیٹرولیم لیوی کی مد میں 6 روپے کمی کی گئی، 1 روپے 41 پیسے کی کمی مجموعی رقم پر ٹیکس کی کمی کی وجہ سے ہوگی یوں ان کو ملا کر وزیراعظم نے فی یونٹ 7 روپے 41 پیسے کمی کا اعلان کیا۔ نیپرا حکام کے حوالے سے بتایا گیا کہ وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ ریلیف پیکیج ماہانہ، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس اور پیٹرولیم لیوی کی وصولی پر مشتمل ہوگا، اس پیکیج میں 1 روپے 90 پیسے فی یونٹ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے شامل ہیں، جس کا نیپرا پہلے ہی نوٹی فکیشن جاری کرچکا ہے، یہ کمی اپریل سے جون 2025ء یعنی 3 ماہ کیلئے ہوگی، وزیراعظم کے اس اعلان میں 1 روپے 36 پیسے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے شامل ہوں گے، اس ضمن میں بھی نیپرا نے پہلے ہی فیصلہ جاری کردیا تھا، اس کے علاوہ 1روپے فی یونٹ سے زائد کی کمی کا تخمینہ تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کیلئے لگایا گیا ہے، جس پر نیپرا کی سماعت اور فیصلہ تاحال نہیں آیا جب کہ اس ریلیف پیکیج میں 1 روپے 71 پیسے فی یونٹ کمی پیٹرولیم لیوی کی مد میں شامل ہے۔
اس میں پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمت میں یہ کمی ملک کی معاشی صورتحال پر مشروط ہوگی، معاشی صورتحال کے بہتر ہونے کی صورت میں صارفین کو ریلیف ملنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

news

14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار

Published

on

مصنوعی ذہانت

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ سدھارتھ نندیالا نے ایک انقلابی کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایک ایسی اسمارٹ فون ایپ تیار کی ہے جو صرف سات سیکنڈ میں امراضِ قلب کی تشخیص کرسکتی ہے۔ یہ ایپ Circadian AI جدید مصنوعی ذہانت کے الگورتھمز پر مبنی ہے اور دل کی آوازوں کا تجزیہ کرکے فوری اور درست معلومات فراہم کرتی ہے، جس سے قیمتی جانیں بچانا ممکن ہو سکتا ہے۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سدھارتھ دنیا کا سب سے کم عمر اے آئی پروفیشنل ہے، جس کے پاس Oracle اور ARM جیسی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے سرٹیفیکیشن موجود ہیں۔ اس کی ایپ کو امریکہ میں 15 ہزار اور بھارت میں 700 مریضوں پر آزمایا جا چکا ہے، جہاں یہ 96 فیصد درستگی کے ساتھ نتائج فراہم کرنے میں کامیاب رہی ہے۔

بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ این چندرابابو نائیڈو نے حال ہی میں سدھارتھ سے ملاقات کے دوران ان کی ذہانت اور انسانیت کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کے جذبے کی کھل کر تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ سدھارتھ کی تمام کوششوں میں مکمل تعاون کریں گے تاکہ وہ صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں مزید جدت لا سکے۔

سدھارتھ نندیالا کا کہنا ہے کہ ان کا مشن اس ایپ کو ان کمیونٹیز تک پہنچانا ہے جہاں طبی سہولیات محدود ہیں، تاکہ تیز اور ابتدائی تشخیص سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ ٹیکساس کے Lollar Middle School سے اپنی اسکول کی تعلیم مکمل کر چکے ہیں اور اب یونیورسٹی آف ٹیکساس، ڈلاس میں کمپیوٹر سائنس میں بیچلر آف سائنس کر رہے ہیں۔ اتنی کم عمر میں اتنی بڑی کامیابی نے دنیا بھر میں انہیں ایک روشن مثال بنا دیا ہے کہ اگر جذبہ اور ہمت ہو تو کوئی بھی عمر کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔

جاری رکھیں

news

ناسا کا لونا ری سائیکل چیلنج: خلا میں انسانی فضلہ ری سائیکل کرنے پر 30 لاکھ ڈالر انعام

Published

on

ناسا

امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے ایک دلچسپ چیلنج پیش کیا ہے: وہ کسی بھی شخص کو 30 لاکھ ڈالرز کی پیشکش کر رہی ہے جو خلا میں انسانی فضلے کو ری سائیکل کرنے کے لیے بہترین حل تجویز کرے گا۔

یہ چیلنج، جسے ’لونا ری سائیکل‘ کہا جاتا ہے، عوام سے یہ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ چاند پر اور دور دراز کی خلائی پروازوں کے دوران خلابازوں کے فضلے، پیشاب اور قے کو ری سائیکل کرنے کے لیے تکنیکی طریقے پیش کریں۔

اس وقت، اپالو مشن کے خلابازوں نے چاند پر 96 تھیلے انسانی فضلہ چھوڑے ہیں، اور لونا ری سائیکل چیلنج کا مقصد یہ ہے کہ خلا میں بدبودار فضلے کی مقدار کو کم کیا جائے۔

جو ٹیکنالوجی منتخب کی جائے گی، وہ مستقبل کے خلائی مشنوں میں استعمال کی جائے گی، خاص طور پر چاند پر۔ ناسا نے اپنی ویب سائٹ پر یہ بھی کہا ہے کہ وہ پائیدار خلائی تحقیق کے لیے پرعزم ہیں اور اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ کس طرح ٹھوس فضلے کو کم کیا جا سکتا ہے، اور خلا میں فضلے کو کیسے ری سائیکل یا پروسیس کیا جا سکتا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~