Connect with us

news

بھارتی ماڈل نیہال شوداساما کا تشویشناک حملے کا انکشاف

Published

on

نیہال شوداساما

بھارتی ماڈل اور مقابلہ حسن کی فاتح نیہال شوداساما نے حال ہی میں ایک واقعے کا ذکر کیا ہے جس نے ان کے مداحوں کو حیران کر دیا ہے۔

نیہال نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعے بتایا کہ انہیں ممبئی میں ایک شخص کی جانب سے جسمانی حملے اور ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔

نیہال نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں وضاحت کی کہ یہ واقعہ 16 فروری کو ممبئی میں پیش آیا۔ حملہ آور وہ شخص تھا جسے وہ دو سال سے جانتی تھیں۔ اس نے نیہال کی بائیں کلائی اور بازو کو زور سے مروڑا، اور پھر اتنا زور دار تھپڑ مارا کہ ان کا کان بجنے لگا اور گال سرخ ہوگیا۔

نیہال نے مزید بتایا کہ حملہ آور نے انہیں پکڑ کر پھینک دیا، جس کی وجہ سے ان کے جسم پر چوٹوں کے نشانات پڑ گئے۔ اس کے بعد، اس شخص نے انہیں گاڑی سے کچل دینے کی دھمکی بھی دی۔

نیہال کے مطابق، یہ شخص مہینوں سے انہیں ہراساں کر رہا تھا۔ وہ عوامی مقامات پر ان کا پیچھا کرتا اور مختلف طریقوں سے انہیں ذہنی اذیت دیتا رہا۔ نیہال نے اسے کئی بار روکا، لیکن جب انہوں نے سختی سے کہا کہ وہ انہیں چھوڑ دے، تو وہ مشتعل ہو کر تشدد پر اتر آیا۔

حادثے کے بعد، نیہال نے قریبی پولیس اسٹیشن جا کر ایف آئی آر درج کروائی۔ ممبئی پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے حملہ آور کو گرفتار کر لیا۔

news

اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کا مؤقف: عدلیہ پر قبضہ ناقابل قبول، انصاف کے دفاع میں ڈٹ کر کھڑے ہیں

Published

on

اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے ٹرانسفر اور سنیارٹی کے معاملے پر ایک تحریری مؤقف پیش کیا ہے، جس میں انہوں نے عدلیہ کی آزادی اور سنیارٹی کے اصولوں کی اہمیت کو مؤثر انداز میں اجاگر کیا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس باہر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، اور جسٹس ثمن رفعت نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ جب ہم نے جج کا عہدہ قبول کیا تو ہم نے اپنی پیشہ ورانہ کامیابیوں کو پیچھے چھوڑ دیا، لیکن عوام کی خدمت اور آئینی ذمہ داری کے جذبے سے یہ قدم اٹھایا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدلیہ کی آزادی انصاف کے غیر جانبدارانہ عمل کے لیے ضروری ہے، اور اگر کوئی جج اپنے ادارے کی خودمختاری کو چھوڑ دے تو وہ انصاف کی فراہمی میں ناکام ہو جائے گا۔ ججز نے اس مقدمے کو ذاتی سنیارٹی کا معاملہ نہیں بلکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی ادارہ جاتی آزادی پر حملہ قرار دیا، جو ان کے نزدیک ناقابل قبول ہے۔

اپنے تحریری معروضات میں انہوں نے واضح کیا کہ ہائیکورٹ صرف چیف جسٹس کا ادارہ نہیں ہے، بلکہ ہر جج اس کا ایک اہم حصہ ہے، اور جو کچھ بھی عدلیہ کے دائرے میں ہو رہا ہے، اس کی ذمہ داری ہر جج پر عائد ہوتی ہے۔ ججز نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کی خودمختاری اور قانون کی حکمرانی کے لیے انتظامی سطح پر کوششیں کیں، لیکن جب وہ ناکام ہو گئیں تو یہ آئینی درخواست ہماری آخری امید ہے۔

جاری رکھیں

news

فواد چوہدری کا انکشاف: ججز کی ریٹائرمنٹ عمر میں اضافے کے بدلے مخصوص کیس میں حمایت کا وعدہ

Published

on

فواد چوہدری

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ایک بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ججز سے وعدہ کیا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم لا کر ان کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں پانچ سال کا اضافہ کیا جائے گا۔ ان کے مطابق بار ایسوسی ایشنز میں یہ بات عام ہے، اور خاص طور پر جسٹس امین الدین کے لیے یہ ترمیم اہمیت رکھتی ہے، جو جلد ریٹائر ہونے والے ہیں۔ فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق مقدمے میں حکومت کو ججز سے مثبت فیصلے کی امید ہے، کیونکہ ان کے مطابق موجودہ حکومت کے لیے اس سے زیادہ موزوں ججز ممکن نہیں۔

فواد چوہدری نے اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چالیس سال نواز شریف اور زرداری کو مسلط رکھا گیا، اور اب انہی کے بچوں کو اقتدار میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کے بقول اقتدار عوام کو واپس دینا چاہیے اور بند کمروں میں فیصلے کرنا بند ہونے چاہئیں۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~