Connect with us

news

مفت ایم ٹیگ کی سہولت سے مستفید ہونے میں 5 دن باقی

Published

on

نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے پاکستان بھر میں تمام موٹرویز پر چلنے والی گاڑیوں پرایم ٹیگ مرحلہ وار لازمی قرار دے دیا۔
ترجمان این ایچ اے کےمطابق مستقبل میں صرف ایم ٹیگ والی گاڑیوں کو موٹرویز پر داخلے کی اجازت ہو گی،پہلے مرحلے میں 16 اگست سے لاہور،سیالکوٹ موٹروے (M-11) پر گزرنے والی گاڑیوں کے لئے ایم ٹیگ لازمی قرار دیا گیا ہے، عوام کی سہولت کے لئے 15 اگست تک ایم ۔ ٹیگ کی سہولت مفت مہیا کی جا رہی ہے۔
مفت ایم ٹیگ کی سہولت سے مستفید ہونے میں 5 دن باقی ہیں، عوام کے لئے خوشخبری ہے کہ 15 اگست تک گاڑیوں پر ایم ٹیگ لگوانے کی سہولت حاصل کرنے پر کوئی فیس نہیں لی جائے گی،عنقریب تمام موٹرویز پر ایم ٹیگ لازمی ہوگا۔
ایم ٹیگ مسافروں کے وقت اور روپے کی بچت میں اہم کردار ادا کرتا ہے،شفاف ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کے باعث عوام کا پیسہ عوام پر خرچ ہونا یقینی بنایا جائے گا۔ ایم ٹیگ کسٹمر کئیر سروسز، ڈرائیو تھرو بوتھز سروس ایریاز پر کریڈٹ/ ڈیبٹ کارڈ، ایزی پیسہ یا جیز کیش کے ذریعے ریچارج ہو سکتا ہے۔

news

الیکٹرک گاڑیوں کا فروغ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی طرف اہم قدم، عبدالعلیم خان

Published

on

عبدالعلیم خان، وفاقی وزیر برائے مواصلات، نجکاری، اور سرمایہ کاری بورڈ نے پاکستان کےاس منصوبے کا اعلان کیا ہے کہ وہ 2030 تک اپنی 30 فیصد گاڑیوں کو الیکٹرک گاڑیوں میں تبدیل کر دے گا۔ یہ ہدف ملک کی نئی منظور شدہ الیکٹرک وہیکل (EV) پالیسی کا حصہ ہے۔ کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے اور پائیدار نقل و حمل کو فروغ دینے پر عبدالعلیم خان نے اس بات پر زور دیا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی طرف یہ تبدیلی موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے ملک بھر میں برقی نقل و حرکت کی ترقی میں معاونت کے لیے ای وی انفراسٹرکچر، جیسے چارجنگ اسٹیشنز کی ترقی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ مزید برآں،انہوں نے کہا کہ الیکٹرک گاڑیوں کے فوائد کے بارے میں عوام میں شعور بیدار کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
باکو میں COP 29 کانفرنس کے دوران، وزیر نے گرین اربن ٹرانسپورٹ اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کے لیے پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کراچی میں بائیو میتھین ہائبرڈ بسوں کے پہلے بیڑے کو شروع کرنے کے ملک کے منصوبوں کا بھی اشتراک کیا، جو ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کی جانب ایک اور قدم ہے۔

جاری رکھیں

news

گزشتہ دہائی سے تازہ پانی کے ذخائر شدید کلت کا شکار، امریکی خلائی ادارہ ناسا

Published

on

ناسا

ناسا کی رپورٹ میں جس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے وہ حقیقتاً عالمی سطح پر پانی کے ذخائر میں کمی کا سنگین مسئلہ ہے، جو دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی خشک سالی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔ جیسے کہ بیان کیا گیا ہے، اس کمی کا اثر نہ صرف انسانوں پر پڑ رہا ہے، بلکہ زمین کے قدرتی نظام اور جانداروں کی بقا پر بھی سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ناسا

پانی کی کمی کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ موسمی حالات میں شدت آ رہی ہے۔ بارش یا برفباری کے باوجود، زمین میں پانی کا جذب کم ہو رہا ہے اور وہ سیلاب کی صورت میں بہہ جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں زیر زمین پانی کا ذخیرہ نہیں بڑھ رہا، جو کہ مستقبل میں پانی کی کمی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ، درجہ حرارت میں اضافہ بھی ایک بڑا عامل ہے۔ گرم ہوتا ہوا درجہ حرارت سطح کے پانی کو بخارات میں بدل کر ماحول میں چھوڑ دیتا ہے، جس سے پانی کی کمی اور خشک سالی کی شدت بڑھ جاتی ہے۔

اگر یہ رجحان جاری رہا تو دنیا کو نہ صرف زرعی پیداوار میں کمی کا سامنا ہو گا، بلکہ پینے کے پانی کی فراہمی اور توانائی پیدا کرنے کے ذرائع بھی متاثر ہوں گے، جو کہ عالمی سطح پر سنگین بحران کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لیے حکومتوں اور عالمی اداروں کی جانب سے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ اس مسئلے کا حل تلاش کیا جا سکے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~