news
تین ماہ کے ونٹر پیکج کیلیے 26.07 روپے فی یونٹ ریلیف منظور، نیپرا
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے تین ماہ (دسمبر 2024 سے فروری 2025) کے لیے 26.07 روپے فی یونٹ کے موسم سرما کے ونٹر پیکج کی منظوری دے دی ہے جس کا اطلاق تمام اہل صنعتی، کمرشل، جنرل سروس صارفین اور گھریلو (200 یونٹ سے زائد ٹی او یو اور نان ٹی او یو صارفین) اور نیٹ میٹرنگ صارفین اور ڈسکوز اور کے الیکٹرک کے وہیلنگ صنعتی صارفین پر لازمی ہوگا۔
اتھارٹی نے اکتوبر 2024 کے لیے ڈسکوز صارفین کو 11.379 ارب روپے واپس کرنے کے لیے ایف سی اے میں 1.14 روپے فی یونٹ کی منفی ایڈجسٹمنٹ کی بھی منظوری دے دی ہے جو دسمبر 2024 کے بلنگ مہینے میں فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کو شو کرے گی۔
نیپرا کے فیصلے کے مطابق تمام اہل صارفین سے متعلقہ اضافی کھپت پر 26.07 روپے فی کلو واٹ کا ٹیرف بھی وصول کیا جائے گا جو متعلقہ مہینوں میں بینچ مارک کھپت سے کافی زیادہ ہے۔
منظور شدہ فارمولے کی بنا پر بینچ مارک کھپت مالی سال 2024 میں متعلقہ مہینے کی کھپت یا متعلقہ مہینوں کے لئے پچھلے 3 سالوں میں تاریخی کھپت سے کافی زیادہ ہوگی۔
سرمائی اقدامات کی طلب کی دیگر شرائط و ضوابط ذیل میں کچھ اس طرح ہوں گی۔
(1) اگر کسی مخصوص صارف کا کھپت ریکارڈ دستیاب نہ ہوا، تو اس صورت میں متعلقہ مدت کے لیے نئے صارفین کے لیے بینچ مارک کھپت کے معیار کا اطلاق ہی کیا جائے گا۔
(2) اگر صارف کا اسٹیٹس منقطع ہو یا صارف کے میٹر کی حالت معیوب ہو بینچ مارک کھپت کے حسابی دورانیے کے دوران، تو اس صورت میں متعلقہ مدت کے لیے نئے صارفین کے لیے بینچ مارک کھپت کے معیار کا اطلاق
ہو گا۔
(3) ڈیٹیکشن یونٹس کو نہ تو بینچ مارک کھپت کے حساب کے لئے استعمال کیا جائے گا اور نہ ہی اضافی یونٹ کی گنتی کے لئے۔
(4) بینچ مارک کھپت کی گنتی کی مدت کے دوران ایک مختلف ٹیرف کیٹیگری میں منتقل ہونے والے صارفین (نان ٹی او یو رہائشی کے علاوہ) کے لئے بینچ مارک کھپت، کھپت کی مدت جس میں صارف ایک ہی ٹیرف کیٹیگری میں تھا، بینچ مارک حساب کے لئے استعمال کیا جاسکے گا، جبکہ نئے صارفین کے لئے فارمولا اس وقت استعمال کیا جائے گا جب صارف مختلف ٹیرف کیٹیگری میں تھا۔
(5) اگر کسی مخصوص صارف کا میٹر ایم ڈی آئی ریکارڈ نہیں کر سکتا ، تو صرف منظور شدہ لوڈ کو بینچ مارک کھپت کے حساب کے لئے استعمال کیا جائے گا، جہاں کہ وہ قابل اطلاق ہو؛
(6) ایم ڈی آئی یا منظور شدہ لوڈ سے متعلق معاملات میں ٹی او یو صارفین کے لئے بینچ مارک کھپت کو متعلقہ مہینے میں کھپت کی بنیاد پر پیک اور آف پیک اوقات کے لئے بڑھا دیا جائے گا۔
(7) ٹی او یو صارفین اس پیکیج سے صرف اسی حالت میں فائدہ اٹھانے کے اہل ہوں گے جب متعلقہ مہینے کے لئے پیک اور آف پیک کھپت کا مجموعہ مجموعی بینچ مارک کھپت (پیک + آف پیک) سے اضافی ہو مزید برآں، جہاں قابل اطلاق ہو، اضافی کھپت کا حساب ہر مہینے کے لئے پیک اور آف پیک دونوں اوقات میں ہی مجموعی کھپت کی بنیاد پر کیا جائے گا.
مزید، بڑھتی ہوئی کھپت کو بڑھتی ہوئی اکائیوں کی بنیاد پر پیک اور آف پیک مدتوں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔
(8) ایسے صارفین کے لئے جن کی بینچ مارک کھپت کی گنتی کی مدت میں صفر کھپت ہے ، یا جنہوں نے بینچ مارک مدت کے دوران لوڈ میں توسیع کا انتخاب کر رکھا ہے ، ایسے مہینوں کے لئے ان کے بینچ مارک کھپت کا حساب نئے صارفین کے فارمولے کی بنا پر ہی کیا جائے گا۔
(9) پیکیج کا اطلاق ان صارفین پر نہیں ہوگا جن کے پاس قابل اطلاق مہینے کے لئے ناقص یا لاک میٹر ہوں گے۔
(10) پیکیج کا اطلاق صرف نیٹ میٹرنگ اور وہیلنگ صنعتی صارفین پر ہوگا۔
(11) اضافی پیکج کا اطلاق متعلقہ مہینوں کے لئے ریفرنس بینچ مارک کھپت پر صرف 25 فیصد یونٹ تک ہی ہوگا۔ مزید برآں، بینچ مارک کھپت کے 25 فیصد سے زیادہ کی تمام اضافی فروخت کو اتھارٹی کی طرف سے مقرر کردہ اور وفاقی حکومت کی طرف سے مطلع کردہ معمول کے ٹیرف ہی وصول کیے جائیں گے۔
news
بیرسٹر گوہر علی خان کا پارلیمنٹ سے مذاکرات کا مطالبہ
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ مذاکرات کے ذریعے راستہ فراہم کرے تاکہ 9 مئی کی دھول بیٹھ سکے۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے اوپر ہونے والے ظلم کا حساب لینے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا ہے اور اس مقصد کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے، جسے کمزوری نہ سمجھا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر پارلیمنٹ نے مذاکرات کا راستہ نہ دیا تو پی ٹی آئی پھر سے سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو گی اور انہیں بار بار سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہ پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے تاکہ مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے 9 مئی کے احتجاج پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں کئی ممالک میں لوگوں نے ایوانوں میں داخل ہو کر احتجاج کیا لیکن وہاں گولی نہیں چلائی گئی، جبکہ پاکستان میں آئینی احتجاج کے دوران گولی چلائی گئی۔ وزیر دفاع کی جانب سے گولی چلانے کا الزام علی امین گنڈاپور کے گارڈز پر لگانے پر گوہر علی خان نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ حکومت یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ گولی چلائی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ نفاذ شریعت محمدی کے دوران گولی چلنے سے آٹھ افراد جان سے گئے تھے، لیکن حکومت نے پرچے کاٹ کر معافی مانگی اور معافی مل گئی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت شہید ہونے والوں کے زخموں پر مرہم نہیں رکھ سکتی تھی؟
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ انہیں پشتون کارڈ استعمال کرنے کا طعنہ دیا جاتا ہے، مگر ان کا موقف یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں شامل لوگ غیر مسلح تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں نے کسی بھی ویڈیو میں اسلحہ استعمال نہیں کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو مقبولیت کے لیے جلسے جلوس نکالنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ 8 فروری کو ان کی مقبولیت ثابت ہو چکی ہے۔
news
وزیر دفاع خواجہ آصف کا عمران خان اور جنرل فیض حمید کی پارٹنرشپ پر بیان
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان اور جنرل فیض حمید کی پارٹنرشپ 2018ء سے پہلے کی تھی اور یہ پارٹنرشپ 9 مئی کے بعد بھی جاری رہی۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اقتدار میں لانے والوں میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سرفہرست تھے اور یہ بات شہادتوں سے سامنے آئے گی کہ 2018 میں کس طرح دھاندلی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور اقتدار میں بہت سے سویلین کا ملٹری ٹرائل کیا گیا اور اس بارے میں قانون فیصلہ کرے گا۔ وزیر دفاع نے الزام عائد کیا کہ ڈی چوک میں علی امین گنڈاپور کے گارڈز نے اپنے ہی افراد کو مارا اور اس کا ملبہ پولیس اور رینجرز پر ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گنڈا پور کی گاڑیوں پر ڈنڈے برسائے گئے اور پھر فائرنگ کی گئی، جس کی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔ صحافیوں نے جو کوریج کی وہ بھی ثبوت فراہم کرتی ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ اگرچہ بعض لوگ 12 افراد کی شہادت کی بات کرتے ہیں، لیکن وہ ان 5 افراد کی شہادت کو نظرانداز کر دیتے ہیں جو رینجرز اور پولیس کے افسران تھے اور دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہوئے۔ ان کے مطابق، ان شہداء کا خون بھی قیمتی ہے اور ان کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔
وزیر دفاع نے واضح کیا کہ جب قانون حرکت میں آتا ہے تو اس کا اطلاق سب پر یکساں ہوتا ہے اور جو بھی قانون کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام ریاستی ادارے اور افسران قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں ادا کریں تاکہ پاکستان کی سلامتی میں رینجرز، پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کی قربانیاں محفوظ رہیں۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کے دور میں کئی افراد کے ملٹری ٹرائل ہوئے تھے، جو اب مختلف وجوہات کی بنا پر نظرانداز کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ بھی قانونی طریقے سے ہوا اس کا جواز تھا، لیکن اگر کوئی فرد قانون سے باہر جا کر کام کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہے اور اس میں کوئی شخص یا ادارہ استثنیٰ نہیں ہے۔ قانون کی بالادستی کے لئے ہر فرد اور ادارے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ ملک میں امن قائم رہے اور ہر فرد کو انصاف مل سکے۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں