news
بنگلہ دیشی صدر نے فوج کو سخت کارروائی کا حکم جاری کردیا
بنگلہ دیش کے صدر شہاب الدین نے رات گئے اپنی تقریر کے دوران فوج سے کہا کہ وہ سب کو محفوظ رکھیں اور ملک میں اہم چیزوں کی حفاظت کریں۔
ایک اور ملک سے ملنے والی خبر کے مطابق بنگلہ دیش کے رہنما صدر شہاب الدین نے کہا کہ بنگلہ دیش میں عارضی حکومت بہت جلد انتخابات کرائے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جیل میں موجود تمام لوگوں کو چھوڑ دیا جائے جنہوں نے خالدہ ضیاء کی طرح کوئی غلط کام نہیں کیا۔
بنگلہ دیش کے صدر نے خالدہ ضیا سمیت ان تمام لوگوں کو رہا کرنے کا حکم دیا جنہیں غلط طریقے سے جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیاسی جماعتوں کو امن و امان کو یقینی بنانے اور مسائل پیدا کرنے سے روکنے کی ضرورت ہے۔ صدر نے یہ بھی بتایا کہ احتجاج کے دوران زخمی ہونے والے طلباء کے اہل خانہ کو مدد ملے گی۔
بنگلہ دیش میں طلبا چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے ملک چھوڑنے کے بعد 24 گھنٹے کے اندر نئی حکومت قائم ہو جائے۔
طلبہ گروپ چاہتا ہے کہ بڑا انعام جیتنے والے ڈاکٹر یونس عارضی حکومت کا اہم مددگار بنیں۔
طلباء فوری طور پر ہنگامی صورتحال کی وجہ سے عارضی حکومت بنانا چاہتے ہیں۔ وہ آج نئی حکومت کا لائحہ عمل شیئر کریں گے اور اس میں اور کون کون شامل ہوگا۔ انہیں امید ہے کہ حکومت فوراً ساتھ دے گی۔
بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف طلباء کے مظاہروں کی وجہ سے وزیراعظم حسینہ واجد اپنے عہدے سے دستبردار ہو کر بھارت چلی گئیں۔
امریکہ نے بنگلہ دیش میں تشدد اور سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے استعفیٰ کے بعد عبوری حکومت کے قیام کا خیرمقدم کیا اور تمام فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ حسینہ واجد جولائی کے اوائل سے اپنی حکومت کے خلاف ہونے والے قومی مظاہروں کو روکنے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن سول نافرمانی کی تحریک کے پہلے روز اتوار کو ملک بھر میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں تقریباً 100 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اتوار تک ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں میں 300 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد، حسینہ واجد نے کل وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور بنگلہ دیش سے ہندوستان روانہ ہو گئے، جس سے آرمی چیف قمر الزمان کو ملک میں نگراں حکومت بنانے کا اشارہ ملا۔ حکومت
اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کی صورتحال کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے اور بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے قیام کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ امریکہ بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہے
بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا فیصلہ، بیگم خالدہ ضیا اور تمام گرفتار طلبہ کو رہا کیا جائے گا۔
میتھیو ملر نے کہا کہ ہم بنگلہ دیش کی تمام جماعتوں سے پرامن رہنے اور تشدد سے بچنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اقتدار کی منتقلی جمہوری، شراکتی اور بنگلہ دیش کے قوانین کے مطابق ہو۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ ہمیں مظاہروں کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، ہلاکتوں اور زخمی ہونے کی اطلاعات پر تشویش ہے۔ ہمیں ان اطلاعات سے دکھ ہوا ہے اور ہم ان لوگوں کے تئیں اپنی گہری تعزیت پیش کرتے ہیں جنہوں نے بنگلہ دیش میں اپنے پیاروں کو پایا ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات تھے جہاں انہوں نے اسلامی انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے اور میانمار میں ظلم و ستم سے بھاگنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کو پناہ دینے جیسے اقدامات کیے جنہیں امریکا میں قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا۔
بنگلہ دیش کے عوام نے چیف جسٹس کے گھر، عوامی لیگ کے دفتر اور مجیب الرحمان میوزیم کو جلا دیا۔
تاہم امریکہ کے بااثر حلقوں کی جانب سے ملک میں آمرانہ اور جابرانہ اقدامات پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ملک میں جمہوریت کے حوالے سے خدشات کے باعث ان پر ویزا پابندیاں عائد کر دی گئیں۔
news
انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے،عمران خان
سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر نے ان سے احتجاج ملتوی کرنے کی پیشکش کی تھی، تاکہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے۔ عمران خان نے بتایا کہ ان کا مطالبہ تھا کہ انڈر ٹرائل افراد کی رہائی کی جائے تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی ظاہر ہو سکے، لیکن حکومت نے اس مطالبے پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عمران خان نے کہا کہ مذاکرات چلتےرہے مگر یہ واضح ہو گیا کہ حکومت سنجیدہ نہیں ہے اور صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی، اور حکومت کے پاس موقع تھا کہ وہ انہیں رہا کر دیتی، لیکن یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت معاملہ کو طول دینا چاہتی ہے اور اصل طاقت وہی ہے جو یہ سب کچھ کروا رہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اس سب کا مقصد یہ دکھانا ہے کہ وہ جو چاہیں کر سکتے ہیں اور وہ قانون سے بالاتر ہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ان پر مزید کیسز بنائے جا رہے ہیں، اور اس صورتحال کو “بنانا ریپبلک” کہا جا رہا ہے۔ عمران خان نے وکلا، ججز، مزدوروں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کے لیے باہر نکلیں۔عمران خان نے کہا کہ ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی تھی، مگر اس کے باوجود حکومت نے پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ ان کی رہائی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا، اور 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ممالک میں رہتے ہیں اور اگر حکومت بات چیت میں سنجیدہ ہے تو ان کے گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ جیل میں رہتے ہوئے ان پر 60 کیسز درج کیے جا چکے ہیں، اور نواز شریف کے حوالے سے بھی سوال اٹھایا کہ انہوں نے کتنے شورٹی بانڈز جمع کروائے تھے اور بائیو میٹرک بھی ائیرپورٹ تک گئی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں سنجیدگی نہیں ہے، اور ان مذاکرات کا مقصد صرف وقت گزارنا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام گرفتار افراد کی رہائی شامل ہے، اور جب تک ان لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا، مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تمام اہم کیسز میں ان کی ضمانت ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مذاکرات میں سنجیدگی کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں کبھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتیں۔
news
عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمہ میں پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، انسداد دہشت گردی عدالت
راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا 28 ستمبر کے احتجاج پر اکسانے کے مقدمے میں 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ یہ فیصلہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سنایا گیا، جہاں عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور حکومتی پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل پیش کیے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر، ظہیر شاہ نے عدالت میں عمران خان کے 15 دن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی، اور ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی کال پر، جس میں دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود، مظاہرین نے سرکاری املاک پر حملے کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 28 ستمبر کو ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی اڈیالہ جیل میں کی گئی تھی اور وہیں سے اس احتجاج کے لیے کال دی گئی تھی۔
عدالت نے حکومتی پراسیکیوٹر کی درخواست پر عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی 5 روزہ مدت منظور کر لی۔عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں ہیں، وہ جیل میں رہ کر کیسے اتنی بڑی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں؟ یہ مقدمہ سیاسی انتقامی کارروائی ہے اور درج متن مفروضوں پر مبنی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوٹر کی جانب سے 15 دن کے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عمران خان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کو 26 نومبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ عمران خان سے جیل کے اندر ہی تفتیش کی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی پر 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج پر اکسانے کا کیس ہے جس میں توشہ خانہ ٹو سے ضمانت ملنے کے بعد گزشتہ روز ان کی گرفتاری ڈالی گئی تھی۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں