head lines
جے یو آئی ف نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ سہیل آفریدی کا انتخاب پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
مولانا فضل الرحمان کی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) نے
وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ سہیل آفریدی کے انتخاب کو
پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق، جے یو آئی ف کے رہنماء اور خیبر پختونخواہ اسمبلی کے رکن لطف الرحمان نے عدالت میں درخواست دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ
سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ تاحال منظور نہیں ہوا،
لہٰذا نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب آئینی اصولوں کے خلاف ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سہیل آفریدی کے بطور وزیراعلیٰ انتخاب کے عمل کو کالعدم قرار دیا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء سہیل آفریدی 90 ووٹ حاصل کرکے
وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ منتخب ہوئے،
جبکہ کامیابی کے لیے 73 ووٹ درکار تھے۔
حکومتی اراکین اسمبلی نے انتخابی عمل میں بھرپور حصہ لیا،
اور نتائج کے اعلان پر سہیل آفریدی واضح اکثریت سے کامیاب قرار پائے۔
تاہم اپوزیشن نے اس عمل کا بائیکاٹ کیا اور
انتخاب سے قبل ہی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ کرگئی۔
ذرائع کے مطابق، اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ کی زیر صدارت اجلاس میں کیا۔
ڈاکٹر عباداللہ نے کہا کہ “جب تک علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ
گورنر کی جانب سے باضابطہ طور پر منظور نہیں ہوتا،
تب تک نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ ایک موجودہ وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے
دوسرا وزیراعلیٰ منتخب نہیں کیا جا سکتا،
اسی وجہ سے اپوزیشن نے انتخابی عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق،
یہ مقدمہ خیبر پختونخواہ کی سیاسی صورتحال میں
اہم موڑ ثابت ہوسکتا ہے،
اور عدالت کا فیصلہ صوبائی حکومت کے مستقبل کا تعین کرے گا۔