news

جسٹس منصور علی شاہ کا جوڈیشل کمیشن اجلاس کی کارروائی پر اعتراض

Published

on

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کی کارروائی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم پر فیصلہ پہلے ہونا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے جاری اجلاس کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے یہ مؤقف اپنایا جس کی حمایت سپریم کورٹ کے جج جسٹس منیب اختر، تحریک انصاف کے دو اراکین اور خیبرپختونخوا کے وزیر قانون نے بھی کی۔ اجلاس کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کر رہے ہیں، جس میں سندھ، بلوچستان، پشاور اور اسلام آباد ہائیکورٹس کے مستقل چیف جسٹسز کی تقرری کے لیے غور کیا جا رہا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے نام زیر غور ہیں جبکہ سندھ ہائیکورٹ کے لیے جسٹس جنید غفار، جسٹس ظفر راجپوت اور جسٹس اقبال کلہوڑو کے ناموں پر مشاورت ہو رہی ہے۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے لیے جسٹس روزی خان بڑیچ، جسٹس کامران ملاخیل اور جسٹس اقبال کاسی کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ کے لیے جسٹس اعجاز انور، جسٹس عتیق شاہ اور جسٹس ارشد علی کے نام سامنے آئے جن میں سے بالآخر جسٹس عتیق شاہ کو چیف جسٹس تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی۔

یاد رہے کہ جوڈیشل کمیشن کے کل 13 مستقل اراکین ہیں، تاہم ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کے وقت یہ تعداد 16 ہو جاتی ہے۔ تقرری کے لیے کم از کم 9 ارکان کی اکثریتی حمایت درکار ہوتی ہے۔ کمیشن میں چیف جسٹس پاکستان، سپریم کورٹ کے چار ججز، اٹارنی جنرل، حکومتی و اپوزیشن اراکین، بار کونسل کا نمائندہ، اسپیکر قومی اسمبلی کی نامزد کردہ شخصیت، متعلقہ صوبے کا وزیر قانون اور ہائیکورٹ کا سابق جج شامل ہوتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version