news
شاداب کے مجھ سے چھ، سات ماہ تعلقات رہے، شاہ تاج
پاکستانی ٹِک ٹاکر شاہ تاج نے ایک مرتبہ پھر یہ دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی آل راؤنڈر شاداب خان 6 سے 7 ماہ تک انکے ساتھ تعلقات میں رہے ہیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں متھیرا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں معروف ٹِک ٹاکر شاہ تاج نے شرکت کی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہورہی ہے، جس میں وہ شاداب خان کیساتھ دوستی کا اعتراف کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
شاہ تاج نے یہ بھی بتایا کہ وہ شاداب خان پر فدا تھی وہ میرا کریز تھے اور یہ بات شاداب بھی جانتے تھے کہ ، مجھے صرف ان کی وجہ سے کرکٹ اچھی لگتی تھی، میں ان کی اتنی بڑی مداح تھی کہ صرف ان کی خاطر کرکٹ میچز دیکھنے لاہور گئی تھی۔
شاہ تاج کا کہنا تھا کہ میں انتہا کی حد تک شاداب خان کو چاہتی تھیں لیکن جب انہوں نے شادی کرلی تو میرا دل ٹوٹ ہی گیا۔
،ششاہ تاج نے کہا کہ میں نے شاداب کو شادی کی پیشکش کی تھی
ٹِک ٹاکر نے دعویٰ کیا کہ ہم نے واٹس ایپ کے ساتھ ساتھ انسٹاگرام پر بھی تقریباً 6 سے 7 ماہ تک بات چیت کی، میرے شاداب خان کے درمیان باضابطہ طور پر بات چیت اور چیٹنگ ہوتی تھی، ہم دونوں کے درمیان اچھے روابط تھے لیکن اس باوجود آل راؤنڈر نے مجھے اپنی شادی سے متعلق آگاہ تک نہیں کیا
news
عادل بازئی کی ڈی سیٹ کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا
سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 262 سے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بطور رکن قومی اسمبلی بحال کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کے معاملے پر عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہا۔ عدالت نے عادل بازئی کی الیکشن کمیشن کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کرنے کا اعلان کیا۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جس میں جسٹس عقیل عباسی اور جسٹس عائشہ ملک بھی شامل تھے۔ دوران سماعت، عدالت نے الیکشن کمیشن کے طریقہ کار پر سخت سوالات اٹھائے۔
جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ “بڑے صاحب کا خط آیا تو کسی کو بھی ڈی سیٹ کر دو، یہ طریقہ قابل قبول نہیں۔” جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ “عادل بازئی کیس میں حقائق جانچنے کے لیے الیکشن کمیشن نے انکوائری کیا کی؟”
دوران سماعت اہم نکات:
عادل بازئی کے وکیل سردار تیمور نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے معاملے پر کوئی مناسب انکوائری نہیں کی اور بیان حلفی کے معاملے پر جلد بازی میں کارروائی کی گئی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ “ایک حلقے کے عوام کو ان کے منتخب نمائندے سے محروم کرنا کوئی معمولی بات نہیں، الیکشن کمیشن کو ہر پہلو کو مدنظر رکھنا چاہیے تھا۔”
عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ٹرائل کورٹ جیسی اختیارات نہیں ہیں اور کسی سول کورٹ کے زیر التوا معاملے پر فیصلہ دینے کا اختیار بھی نہیں۔
عدالت کے سوالات:
عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے ایک بیان حلفی کو درست اور دوسرے کو غلط قرار دینے کا فیصلہ کس بنیاد پر کیا؟ کیا الیکشن کمیشن کے پاس انکوائری کرنے کا اختیار تھا؟ اور کیا سول کورٹ کے زیر التوا معاملے پر الیکشن کمیشن کوئی کارروائی کر سکتا تھا؟
پیش رفت:
عدالت نے عادل بازئی کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد ان کی اپیل منظور کر لی اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے عادل بازئی کو بطور رکن قومی اسمبلی بحال کر دیا۔ کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
news
پاکستان کا آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کے قرض پر 5 فیصد شرح سود کا اعتراف
حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 7 ارب ڈالر کا قرض 4.87 فیصد شرح سود پر لینے کا اعتراف کر لیا ہے۔ یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کی، جبکہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اجلاس میں شرکت کی۔
وزیر خزانہ نے اجلاس میں بتایا کہ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں سے قرض لینے میں جلدی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کریڈٹ ریٹنگ بہتر ہو کر بی کیٹیگری میں آنے کے بعد پاکستان بین الاقوامی مارکیٹوں سے بہتر شرائط پر فائدہ اٹھا سکے گا۔ موجودہ وقت میں بیرونی فنانسنگ کا فرق پورا ہو چکا ہے، اس لیے کمرشل بینکوں سے قرض لینے کا فیصلہ ضرورت کے تحت اور اپنی شرائط پر کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپریل سے کمرشل بینکوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے، تاہم کمرشل قرض لینے کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، اور بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں تک رسائی کے لیے بی ریٹنگ میں اپ گریڈ ایک اہم مرحلہ ہوگا۔ اس حوالے سے پانڈہ بانڈز کے ذریعے چینی مارکیٹ میں قدم رکھنے کی توقع ہے، جو رواں مالی سال کے آخر یا آئندہ سال کے اوائل میں ممکن ہو سکے گا۔
قرض پر شرائط اور سود کی تفصیلات:
سینیٹ کمیٹی کو پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق، پاکستان کو آئی ایم ایف سے لیے گئے قرض پر سپیشل ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آرز) پر 3.37 فیصد سود، 1 فیصد اضافی مارجن، اور 0.50 فیصد سروس چارج ادا کرنا ہوگا۔ اس طرح مجموعی طور پر قرض پر 4.87 فیصد مارک اپ لاگو ہوگا۔
وزیر خزانہ نے تصدیق کی کہ آئی ایم ایف کا نیا معاہدہ وسیع ہے اور اس میں اضافی شرائط بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی فنانسنگ کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، اور مستقبل کے قرض لینے کے فیصلے مکمل شفافیت کے ساتھ کیے جائیں گے۔
دیگر قرضوں کی تفصیلات:
سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ حکومت نے غیر ملکی کمرشل بینکوں سے 24 سے 36 ماہ کی مدت کے لیے 7 ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرض لیا ہے، جس پر 7 سے 8 فیصد تک شرح سود مقرر ہے۔ آئی ایم ایف کے قرضے کی واپسی کا شیڈول 10 سال پر محیط ہے، جس میں ساڑھے 4 سال کی رعایتی مدت شامل ہے۔ واپسی کی ادائیگی 12 نیم مساوی سالانہ اقساط میں کی جائے گی۔
اجلاس میں شرکاء نے موجودہ قرضوں کے بوجھ اور ان پر سود کی بلند شرح کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے شفافیت برقرار رکھنے اور مؤثر معاشی حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ کیا۔
- سیاست7 years ago
نواز شریف منتخب ہوکر دگنی خدمت کریں گے، شہباز کا بلاول کو جواب
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
راحت فتح علی خان کی اہلیہ ان کی پروموشن کے معاملات دیکھیں گی
- کھیل7 years ago
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے ساتھی کھلاڑی شعیب ملک کی نئی شادی پر ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
- انٹرٹینمنٹ7 years ago
شعیب ملک اور ثنا جاوید کی شادی سے متعلق سوال پر بشریٰ انصاری بھڑک اٹھیں