news
مشی خان کا سوشل میڈیا سے وقفہ، ذہنی صحت کو ترجیح دینے کا فیصلہ
اداکارہ اور ٹی وی میزبان مشی خان نے سوشل میڈیا پر اپنی سرگرمیوں سے متعلق اہم اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب کچھ وقت کے لیے سوشل میڈیا سے دور رہنے کا فیصلہ کر چکی ہیں۔ انہوں نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ کے ذریعے مداحوں کو بتایا کہ وہ اب سماجی مسائل پر ویڈیوز نہیں بنائیں گی کیونکہ وہ اپنی ذہنی صحت کو ترجیح دینا چاہتی ہیں۔
مشی خان، جو ہمیشہ معاشرتی ناانصافیوں اور غلط رویوں پر کھل کر آواز اٹھاتی رہی ہیں، اس بار مایوسی کا شکار نظر آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب انہیں امید نہیں رہی کہ ملک میں کچھ بدلے گا، اس لیے وہ اب ایسے موضوعات پر کوئی بات نہیں کریں گی کہ کیا غلط ہو رہا ہے۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ معاشرتی مسائل اور تکلیف دہ مناظر دیکھ کر ان کا ذہن مفلوج سا ہو گیا ہے، اور اس ذہنی دباؤ سے نکلنے کے لیے انہوں نے سوشل میڈیا سے وقتی کنارہ کشی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اب وہ کچھ وقت اپنی زندگی پر توجہ دیں گی۔
مشی خان کے مداح ان کے اس فیصلے کو سراہ رہے ہیں اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے انہیں آرام کا مشورہ دے رہے ہیں۔
news
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی نئی بلندیاں
کراچی — پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے کاروباری ہفتے کے آغاز پر ایک اور تاریخی سنگ میل عبور کرلیا، جہاں 100 انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ پیر کے روز سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی اور مارکیٹ میں مثبت رجحانات کے باعث کے ایس ای 100 انڈیکس میں کاروبار کا آغاز 691 پوائنٹس کی تیزی سے ہوا، جس کے بعد انڈیکس 154,969 پوائنٹس کی سطح پر پہنچا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا مثبت رجحان برقرار رہا اور بتدریج مزید تیزی آئی، جس کے نتیجے میں انڈیکس میں مجموعی طور پر 1692 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یوں انڈیکس 155,969 پوائنٹس کی نئی تاریخ ساز بلند ترین سطح تک جا پہنچا۔ یہ مسلسل دوسرا موقع ہے جب اسٹاک مارکیٹ نے نئے ریکارڈز قائم کیے، کیونکہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر بھی انڈیکس 154,000 پوائنٹس کی حد عبور کر چکا تھا۔
ماہرین کے مطابق یہ اضافہ سرمایہ کاروں کے اعتماد، معاشی اشاریوں میں بہتری اور ملکی مالیاتی پالیسیوں میں استحکام کی نشاندہی کرتا ہے۔
news
سپریم کورٹ ججز کا چیف جسٹس کو خط
سپریم کورٹ کے چار سینئر ججز نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک اہم خط لکھا ہے جس میں انہوں نے سپریم کورٹ رولز کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ خط لکھنے والے معزز ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔ ان ججز نے واضح طور پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے بھی گریز کیا۔
خط کے متن کے مطابق، ججز کا مؤقف ہے کہ انہیں فل کورٹ میٹنگ کا نوٹس تو ملا، لیکن رولز کو منظوری کے لیے فل کورٹ کے سامنے پیش ہی نہیں کیا گیا۔ اجلاس کا ایجنڈا صرف ایک نکاتی تھا جس میں نئے رولز سے ممکنہ مشکلات کے حل کا ذکر کیا گیا تھا، لیکن اس میں رولز کی منظوری کا عمل شامل نہیں تھا۔ ججز کے مطابق، رولز کو سرکولیشن کے ذریعے منظور کرنا ایک معمولی کارروائی نہیں بلکہ یہ آئینی نوعیت کا معاملہ ہے جس کے لیے باقاعدہ فل کورٹ اجلاس ہونا چاہیے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ آئین کے تحت بنائے جانے والے سپریم کورٹ رولز کا اس انداز میں سرکولیشن کے ذریعے منظور ہونا نہ صرف قابل اعتراض ہے بلکہ آئینی حدود سے متجاوز بھی ہے۔ اگر رولز کی منظوری کے لیے فل کورٹ اجلاس بلانا اتنا غیر اہم تھا تو پھر ترمیم کے لیے اجلاس کی ضرورت ہی کیوں محسوس کی گئی؟ ججز نے مطالبہ کیا کہ ان کے اس خط کو فل کورٹ میٹنگ کی کارروائی کا حصہ بنایا جائے اور اس کارروائی کو عوام کے سامنے بھی لایا جائے۔
انہوں نے آخر میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ ان کی نظر میں سپریم کورٹ کے موجودہ نئے رولز آئینی اور قانونی بنیادوں پر درست نہیں اور یہ عمل غیر شفافیت کا شکار رہا ہے۔
- news6 days ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- کھیل4 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
- news5 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news4 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے