news
سینیٹر عطاء الرحمان کا وزیراعلیٰ گنڈاپور کو الیکشن کا چیلنج
جمعیت علمائے اسلام (ف) خیبر پختونخواہ کے امیر سینیٹر عطاء الرحمان نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو سخت چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان میں سیاسی جرات ہے تو وہ فوری طور پر استعفیٰ دیں اور جے یو آئی کے ایک عام کارکن سے الیکشن میں مقابلہ کریں۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ پارٹی کی صوبائی شوریٰ کے اجلاس میں صوبے کی سنگین صورتِ حال پر غور کیا گیا، جہاں سیلاب نے بونیر، سوات، صوابی اور مانسہرہ میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی، اموات ہوئیں اور اربوں روپے کا نقصان ہوا، مگر حکومت کہیں نظر نہیں آتی۔ وزیراعلیٰ صرف چند گھنٹوں کے لیے ڈی سی آفس جا کر واپس چلے گئے۔
سینیٹر عطاء الرحمان نے مزید کہا کہ صوبے میں دہشت گردی اور مہنگائی کا زور ہے، کرپشن کے قصے عام ہیں اور حکومت صرف دعوؤں تک محدود ہے۔ 13 سال سے اقتدار میں رہنے کے باوجود کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ علی امین گنڈاپور ایم ایم اے حکومت کے منصوبوں پر اپنا نام لگا رہے ہیں، جو کہ زیادتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بھی عوام سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، مگر پنجاب حکومت نے خیبر پختونخواہ کے لیے گندم کی ترسیل روک دی ہے، جو قابل مذمت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ گندم پر عائد پابندی کو فوراً ختم کیا جائے اور حکومت کرپشن اور سوشل میڈیا پر سیلفیاں لینے کے بجائے عوامی مسائل پر توجہ دے۔
news
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی نئی بلندیاں
کراچی — پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے کاروباری ہفتے کے آغاز پر ایک اور تاریخی سنگ میل عبور کرلیا، جہاں 100 انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ پیر کے روز سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی اور مارکیٹ میں مثبت رجحانات کے باعث کے ایس ای 100 انڈیکس میں کاروبار کا آغاز 691 پوائنٹس کی تیزی سے ہوا، جس کے بعد انڈیکس 154,969 پوائنٹس کی سطح پر پہنچا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا مثبت رجحان برقرار رہا اور بتدریج مزید تیزی آئی، جس کے نتیجے میں انڈیکس میں مجموعی طور پر 1692 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یوں انڈیکس 155,969 پوائنٹس کی نئی تاریخ ساز بلند ترین سطح تک جا پہنچا۔ یہ مسلسل دوسرا موقع ہے جب اسٹاک مارکیٹ نے نئے ریکارڈز قائم کیے، کیونکہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر بھی انڈیکس 154,000 پوائنٹس کی حد عبور کر چکا تھا۔
ماہرین کے مطابق یہ اضافہ سرمایہ کاروں کے اعتماد، معاشی اشاریوں میں بہتری اور ملکی مالیاتی پالیسیوں میں استحکام کی نشاندہی کرتا ہے۔
news
سپریم کورٹ ججز کا چیف جسٹس کو خط
سپریم کورٹ کے چار سینئر ججز نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک اہم خط لکھا ہے جس میں انہوں نے سپریم کورٹ رولز کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ خط لکھنے والے معزز ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔ ان ججز نے واضح طور پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے بھی گریز کیا۔
خط کے متن کے مطابق، ججز کا مؤقف ہے کہ انہیں فل کورٹ میٹنگ کا نوٹس تو ملا، لیکن رولز کو منظوری کے لیے فل کورٹ کے سامنے پیش ہی نہیں کیا گیا۔ اجلاس کا ایجنڈا صرف ایک نکاتی تھا جس میں نئے رولز سے ممکنہ مشکلات کے حل کا ذکر کیا گیا تھا، لیکن اس میں رولز کی منظوری کا عمل شامل نہیں تھا۔ ججز کے مطابق، رولز کو سرکولیشن کے ذریعے منظور کرنا ایک معمولی کارروائی نہیں بلکہ یہ آئینی نوعیت کا معاملہ ہے جس کے لیے باقاعدہ فل کورٹ اجلاس ہونا چاہیے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ آئین کے تحت بنائے جانے والے سپریم کورٹ رولز کا اس انداز میں سرکولیشن کے ذریعے منظور ہونا نہ صرف قابل اعتراض ہے بلکہ آئینی حدود سے متجاوز بھی ہے۔ اگر رولز کی منظوری کے لیے فل کورٹ اجلاس بلانا اتنا غیر اہم تھا تو پھر ترمیم کے لیے اجلاس کی ضرورت ہی کیوں محسوس کی گئی؟ ججز نے مطالبہ کیا کہ ان کے اس خط کو فل کورٹ میٹنگ کی کارروائی کا حصہ بنایا جائے اور اس کارروائی کو عوام کے سامنے بھی لایا جائے۔
انہوں نے آخر میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ ان کی نظر میں سپریم کورٹ کے موجودہ نئے رولز آئینی اور قانونی بنیادوں پر درست نہیں اور یہ عمل غیر شفافیت کا شکار رہا ہے۔
- news1 week ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- کھیل4 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
- news5 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news4 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے