news
مریم نواز کی امدادی تھیلوں پر تصویر ضروری ہے: سینیٹر افنان اللہ
مسلم لیگ ن کے سینیٹر افنان اللہ نے کہا ہے کہ سیلاب زدگان کے لیے دی جانے والی امداد پر مریم نواز کی تصویر لگانا ضروری ہے کیونکہ اگر ایسا نہ کیا جائے تو اس کا کریڈٹ کوئی اور لے جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کئی نوسرباز موجود ہیں جو دوسروں کے کام کا سہرا اپنے سر لے لیتے ہیں، اس لیے تصویر لگانے میں کوئی برائی نہیں۔ اے بی این کے پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کلچر نے ملک کو تباہ کر دیا ہے، ہمیں اپنی شہری حدود کو کنٹرول کرنا ہوگا اور لالچ سے باہر نکلنا ہوگا ورنہ یہ ملک کو مزید نقصان پہنچائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں سینیٹر افنان اللہ نے مریم نواز کے جاپان کے دورے پر ہونے والی تنقید کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اصل سوال یہ ہونا چاہیے کہ ملک کو اس دورے سے کیا فائدہ پہنچا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مریم نواز جاپان میں سرمایہ کاری لانے گئی تھیں اور وہاں کئی مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط ہوئے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس دورے کے تمام اخراجات مریم نواز نے ذاتی طور پر کیے۔ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس بارے میں حتمی فیصلہ میاں نواز شریف کریں گے اور پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا اس معاملے پر صرف شیطنت پھیلا رہا ہے۔
news
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی نئی بلندیاں
کراچی — پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے کاروباری ہفتے کے آغاز پر ایک اور تاریخی سنگ میل عبور کرلیا، جہاں 100 انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ پیر کے روز سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی اور مارکیٹ میں مثبت رجحانات کے باعث کے ایس ای 100 انڈیکس میں کاروبار کا آغاز 691 پوائنٹس کی تیزی سے ہوا، جس کے بعد انڈیکس 154,969 پوائنٹس کی سطح پر پہنچا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا مثبت رجحان برقرار رہا اور بتدریج مزید تیزی آئی، جس کے نتیجے میں انڈیکس میں مجموعی طور پر 1692 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یوں انڈیکس 155,969 پوائنٹس کی نئی تاریخ ساز بلند ترین سطح تک جا پہنچا۔ یہ مسلسل دوسرا موقع ہے جب اسٹاک مارکیٹ نے نئے ریکارڈز قائم کیے، کیونکہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر بھی انڈیکس 154,000 پوائنٹس کی حد عبور کر چکا تھا۔
ماہرین کے مطابق یہ اضافہ سرمایہ کاروں کے اعتماد، معاشی اشاریوں میں بہتری اور ملکی مالیاتی پالیسیوں میں استحکام کی نشاندہی کرتا ہے۔
news
سپریم کورٹ ججز کا چیف جسٹس کو خط
سپریم کورٹ کے چار سینئر ججز نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک اہم خط لکھا ہے جس میں انہوں نے سپریم کورٹ رولز کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ خط لکھنے والے معزز ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔ ان ججز نے واضح طور پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے بھی گریز کیا۔
خط کے متن کے مطابق، ججز کا مؤقف ہے کہ انہیں فل کورٹ میٹنگ کا نوٹس تو ملا، لیکن رولز کو منظوری کے لیے فل کورٹ کے سامنے پیش ہی نہیں کیا گیا۔ اجلاس کا ایجنڈا صرف ایک نکاتی تھا جس میں نئے رولز سے ممکنہ مشکلات کے حل کا ذکر کیا گیا تھا، لیکن اس میں رولز کی منظوری کا عمل شامل نہیں تھا۔ ججز کے مطابق، رولز کو سرکولیشن کے ذریعے منظور کرنا ایک معمولی کارروائی نہیں بلکہ یہ آئینی نوعیت کا معاملہ ہے جس کے لیے باقاعدہ فل کورٹ اجلاس ہونا چاہیے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ آئین کے تحت بنائے جانے والے سپریم کورٹ رولز کا اس انداز میں سرکولیشن کے ذریعے منظور ہونا نہ صرف قابل اعتراض ہے بلکہ آئینی حدود سے متجاوز بھی ہے۔ اگر رولز کی منظوری کے لیے فل کورٹ اجلاس بلانا اتنا غیر اہم تھا تو پھر ترمیم کے لیے اجلاس کی ضرورت ہی کیوں محسوس کی گئی؟ ججز نے مطالبہ کیا کہ ان کے اس خط کو فل کورٹ میٹنگ کی کارروائی کا حصہ بنایا جائے اور اس کارروائی کو عوام کے سامنے بھی لایا جائے۔
انہوں نے آخر میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ ان کی نظر میں سپریم کورٹ کے موجودہ نئے رولز آئینی اور قانونی بنیادوں پر درست نہیں اور یہ عمل غیر شفافیت کا شکار رہا ہے۔
- news1 week ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- کھیل4 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
- news5 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news4 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے