Connect with us

head lines

حیدرآباد اور کوئٹہ میں دہشت گردی کے منصوبے ناکام، سی ٹی ڈی اور فورسز کی بڑی کارروائی

Published

on

اسلام کوٹ سے چھور تک 105 کلومیٹر لمبی ریلوے لائن کوئلے کی نقل و حمل کے لیے منظور

صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑانے کی کوشش ناکام بنادی گئی۔ اسی دوران محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے قاسم آباد میں کارروائی کرتے ہوئے 3 دہشت گرد گرفتار کرلیے۔ ان کا تعلق کالعدم تنظیم ایس آر اے سے تھا۔

گرفتار ملزمان اور اسلحہ برآمدگی

ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق گرفتار ملزمان میں عامر لطیف چانگ، شعیب چانگ اور شعبان چانگ شامل ہیں۔ مزید برآں ان کے قبضے سے ہینڈ گرینیڈ، بارودی مواد، ڈیٹونیٹر، ریموٹ کنٹرول اور دیگر غیر قانونی اسلحہ بھی برآمد ہوا۔

عامر لطیف چانگ پر انعام اور منصوبہ ناکام

سی ٹی ڈی کے مطابق عامر لطیف چانگ ریلوے ٹریک دھماکے کا مرکزی ملزم ہے۔ اس کے سر کی قیمت 20 لاکھ روپے مقرر تھی۔ تاہم 14 اگست کو سخت سکیورٹی کے باعث یہ منصوبہ ناکام ہوگیا۔ نتیجتاً مزید گرفتاریوں کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔

کوئٹہ میں بڑی کارروائی

دوسری جانب بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بھی سکیورٹی فورسز نے کامیاب کارروائی کی۔ ریلوے اسٹیشن حملے کے سہولت کار کی نشاندہی پر 3 دہشت گرد گرفتار کیے گئے۔ اہم بات یہ ہے کہ ان میں بیوٹیمز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی بھی شامل ہیں۔

دہشت گردوں کے منصوبے

سکیورٹی ذرائع کے مطابق گرفتار دہشت گرد جشن آزادی کی تقریبات میں حملوں کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ اسی وجہ سے جولائی کے آخر میں خفیہ اطلاع ملنے پر فورسز نے صوبے بھر میں کارروائیاں تیز کردیں۔ مزید برآں ایک حکمت عملی بھی تیار کی گئی تاکہ دہشت گردی کو روکا جا سکے۔

پروفیسر اور دیگر بمبار کی گرفتاری

ذرائع نے بتایا کہ 11 اگست کو کوئٹہ سے ایک خودکش بمبار گرفتار ہوا۔ اس نے انکشاف کیا کہ اسے پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی نے تیار کیا۔ اس کے بعد فورسز نے پروفیسر کو افنان ٹاؤن سے گرفتار کیا۔ آخرکار اس کی نشاندہی پر مزید ایک بمبار بھی پکڑا گیا۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

head lines

سینیٹ میں انسداد دہشت گردی ترمیمی بل منظور، اپوزیشن اور حکومت آمنے سامنے

Published

on

سینیٹ

سینیٹ میں بل کی منظوری

اسلام آباد میں سینیٹ نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل منظور کر لیا۔ یہ بل وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے ایوان میں پیش کیا۔

سیاسی جماعتوں کا مؤقف

بل کی حمایت میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم اور بلوچستان عوامی پارٹی کھڑی رہیں۔ تاہم تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام نے اس کی مخالفت کی۔

حکومت کا مؤقف

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ترمیمی بل آئین سے متصادم نہیں۔ مزید یہ کہ ملک اس وقت دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے۔ ان کے مطابق بعض شہریوں کو صرف پنجابی ہونے کی بنیاد پر بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا۔ اس لیے سیاست بعد میں ہوگی، لیکن پاکستان کو سب سے پہلے رکھنا ہوگا۔

اہم نکات

اعظم نذیر تارڑ نے مزید بتایا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد اپوزیشن کی مشاورت سے کچھ ترامیم شامل کی گئی تھیں۔ یہ قانون تین سال بعد خود بخود ختم ہو جائے گا اور تین ماہ کی نظر بندی کے لیے تحریری حکمنامہ جاری کرنا لازمی ہوگا۔

اپوزیشن کا ردعمل

دوسری جانب سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بل میں ترمیم کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے دہشت گردی کے قوانین سخت کیے گئے، دہشت گردی میں اضافہ ہوا۔ لہٰذا علاج کو درست کرنا چاہیے، نہ کہ صرف سختیاں بڑھانا۔

جاری رکھیں

head lines

بھارت کی آبی جارحیت: دریائے راوی اور سندھ میں سیلابی صورتحال، پی ڈی ایم اے ہائی الرٹ

Published

on

پی ڈی ایم اے

بھارت کی آبی جارحیت اور پانی کا اخراج

بھارت کی آبی جارحیت جاری ہے۔ اسی دوران مزید ڈیڑھ لاکھ کیوسک پانی پاکستان کی طرف چھوڑا گیا۔ جسٹر کے مقام پر 61 ہزار کیوسک کا ریلا دریائے راوی میں داخل ہوا۔ تاہم یہ ریلا مختلف اضلاع سے ہوتا ہوا شاہدرہ تک پہنچا، جہاں اس وقت 26 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔ نتیجتاً دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور قریبی آبادیوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کا ہائی الرٹ

پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ اسی وجہ سے ادارے نے ہائی الرٹ جاری کردیا ہے۔ ترجمان کے مطابق پنجاب کے مختلف دریاؤں میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ مزید برآں دریائے سندھ کے کئی مقامات پر بھی سیلابی کیفیت ہے۔ تربیلا میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 9 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

دریائے سندھ میں صورتحال

کالا باغ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ یہاں بہاؤ 4 لاکھ 40 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔ اسی طرح چشمہ کے مقام پر 4 لاکھ 92 ہزار کیوسک کا بہاؤ ہے اور درمیانے درجے کا سیلاب جاری ہے۔ مزید یہ کہ تونسہ بیراج پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 89 ہزار کیوسک ہے۔

بالائی علاقوں میں بارشیں اور کلاؤڈ برسٹ

دوسری طرف بالائی علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ اور بارشوں کے بعد دریائے سندھ میں مزید ریلے داخل ہورہے ہیں۔ گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے۔ محکمہ آبپاشی کے مطابق اس وقت گڈو بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے۔

گڈو اور سکھر بیراج پر خطرہ

محکمہ آبپاشی نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ 72 گھنٹوں میں گڈو بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب آسکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں گڈو سے سکھر تک کچے کے علاقے زیر آب آسکتے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے حفاظتی اقدامات شروع کردیے ہیں تاکہ ممکنہ نقصان کو کم کیا جاسکے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~