news
پنجاب حکومت کا ’اپنی زمین اپنا گھر‘ منصوبہ: بے گھر افراد کے لیے مفت پلاٹ اور آسان قرضے
لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے کے بے گھر افراد کے لیے ’’اپنی زمین، اپنا گھر‘‘ منصوبے کے ای پورٹل کا باقاعدہ افتتاح کر دیا ہے۔ افتتاحی تقریب میں وزیراعلیٰ نے بٹن دبا کر azag.punjab.gov.pk کے نام سے آن لائن پورٹل کا اجراء کیا، جس کے ذریعے شہری مفت پلاٹ حاصل کرنے کے لیے آن لائن درخواست دے سکیں گے۔ یہ منصوبہ پنجاب حکومت کے جاری فلاحی پروگرام ’’اپنی چھت، اپنا گھر‘‘ کی توسیع ہے، جس کے تحت اب تک 34 ہزار گھروں کی تعمیر کا عمل شروع ہو چکا ہے اور 2 ہزار گھر مکمل کیے جا چکے ہیں۔
نئے منصوبے ’’اپنی زمین، اپنا گھر‘‘ کے پہلے مرحلے میں پنجاب کے 19 اضلاع میں 23 ہاؤسنگ اسکیموں کے تحت 3 مرلے کے 2 ہزار پلاٹس مستحق اور بے گھر افراد کو مفت فراہم کیے جائیں گے۔ پہلے مرحلے میں پلاٹوں کی تقسیم جہلم، پتوکی، ماموں کانجن، لودھراں اور رینالہ خورد میں ہوگی۔ قرعہ اندازی کے ذریعے منتخب ہونے والے افراد کو گھر کی تعمیر کے لیے آسان شرائط پر قرضے بھی دیے جائیں گے تاکہ وہ باعزت طریقے سے اپنا گھر تعمیر کر سکیں۔
اس موقع پر صوبائی وزیر ہاؤسنگ بلال یاسین نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’’اپنی چھت، اپنا گھر‘‘ پروگرام کے تحت اب تک 33 ہزار 500 افراد کو گھروں کی تعمیر کے لیے مجموعی طور پر 36 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرضوں کی واپسی کے لیے آسان اقساط اور 3 ماہ کا گریس پیریڈ رکھا گیا ہے جبکہ واپسی کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ یہ منصوبہ میرے دل کے بہت قریب ہے۔ یہ قائد نواز شریف کا خواب ہے کہ پنجاب کا ہر بے گھر شخص اپنی چھت کا مالک ہو۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف لوگوں کے گھروں کی تعمیر ہوتے دیکھ کر خوش ہوتے ہیں، کیونکہ یہ صرف اینٹیں اور سیمنٹ نہیں بلکہ ہزاروں دعائیں اور خوشیاں ہیں۔ وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ ماضی کی حکومتیں دہائیوں میں بھی اتنے گھر نہیں بنا سکیں جتنے گھروں کی بنیاد ان کی حکومت نے صرف چھ ماہ میں رکھی ہے۔
عوامی سطح پر اس فلاحی اقدام کو بھرپور سراہا جا رہا ہے اور پنجاب کے شہری وزیراعلیٰ مریم نواز کو بے گھروں کے لیے تاریخی سہولت کی فراہمی پر خراجِ تحسین پیش کر رہے ہیں۔
news
کینیڈا میں پاکستانی ٹیکسٹائل کا چرچا: ATS شو 2025ء میں خریداروں کی بھرپور توجہ
کینیڈا کے شہر مسّی ساگا میں 29 ستمبر سے یکم اکتوبر 2025ء تک جاری رہنے والے “اپیرل ٹیکسٹائل سورسنگ (ATS) شو” میں پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت نے شاندار شرکت کی۔ اس بین الاقوامی تجارتی میلے میں پاکستان سمیت چین، بنگلا دیش، ویتنام اور کینیڈا کے نمائندوں نے حصہ لیا، جس نے اس نمائش کو عالمی سورسنگ اور صنعت سے جڑے ماہرین کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بنا دیا۔
پاکستانی نمائش کنندگان نے اعلیٰ معیار کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات پیش کیں، جن میں اسپورٹس ویئر، ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز اور حفاظتی ملبوسات شامل تھے۔ یہ نمائش پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت میں مہارت، پائیداری اور ہائی پرفارمنس مصنوعات کی ترقی کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔
شرکاء نے بتایا کہ اس سال کا رسپانس سابقہ برسوں کی نسبت خاصا بہتر رہا، اور متعدد خریداروں و صنعت کاروں سے مثبت تجارتی روابط قائم ہوئے۔ اس موقع پر شمالی امریکا میں ابھرتے ہوئے رجحانات، خاص طور پر ماحول دوست ٹیکسٹائل کی بڑھتی ہوئی مانگ سے متعلق قیمتی معلومات بھی حاصل کی گئیں، جو آئندہ تجارتی حکمتِ عملی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔
news
سپریم کورٹ میں 26ویں آئینی ترمیم پر سماعت کا آغاز
سپریم کورٹ آف پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر باقاعدہ سماعت کا آغاز ہو چکا ہے، جس کی سربراہی جسٹس امین الدین کر رہے ہیں۔ آٹھ رکنی آئینی بینچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔ دورانِ سماعت جسٹس امین نے واضح کیا کہ عدالت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرے گی اور جب تک آئینی ترمیم واپس نہیں لی جاتی، عدالت کو موجودہ آئین پر ہی انحصار کرنا ہوگا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ چونکہ عدالت نے 26ویں آئینی ترمیم کو معطل نہیں کیا، اس لیے اسے فی الحال آئین کا حصہ تصور کیا جائے گا۔ درخواست گزار وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم پارلیمنٹ سے غیر معمولی انداز میں، رات کے وقت منظور کرائی گئی، اور سپریم کورٹ کے تمام ججز کو بینچ کا حصہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت متاثر ہوئی ہے، اور ججز کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست اثر پڑا ہے۔
عدالتی بینچ نے وکیل سے آئینی بینچ کے اختیارات پر دلائل طلب کیے اور یہ سوال اٹھایا کہ عدالت کس اختیار کے تحت فل کورٹ تشکیل دے سکتی ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے نشاندہی کی کہ جوڈیشل آرڈر کے ذریعے فل کورٹ کی تشکیل پر کوئی قدغن نہیں ہے، اور اگر عام مقدمات میں فل کورٹ تشکیل دی جا سکتی ہے تو اس حساس آئینی معاملے میں کیوں نہیں؟
-
news1 month ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
-
کھیل5 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
-
news6 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
-
news6 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا