Connect with us

news

اسد قیصر کا حکومت پر شدید تنقید، عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری قابلِ مذمت قرار

Published

on

اسد قیصر

پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد قیصر نے موجودہ سیاسی صورتحال پر شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی عملداری مکمل طور پر مفلوج ہو چکی ہے، اور ایک جعلی حکومت کو بچانے کے لیے تمام آئینی و انسانی اقدار کو روندا جا رہا ہے۔

اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں اسد قیصر نے کہا کہ عمر ایوب خان، دیگر سینئر رہنماؤں اور چیئرمین عمران خان کی بہنوں کی گرفتاری قابل مذمت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی طاقت کا استعمال صرف سیاسی انتقام کے لیے کیا جا رہا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حکمران فارم 47 کی پیداوار جعلی حکومت کو بچانے کے لیے ہر حد پار کرنے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان جیسے قومی رہنما سے ان کے قریبی ساتھیوں اور اہل خانہ کو ملاقات سے روکنا انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو جمہوریت کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔ اسد قیصر کا کہنا تھا کہ یہ سب اقدامات سیاسی مخالفین کو دبانے کی ایک گھٹیا کوشش ہے، جسے قوم کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔

دوسری جانب، نیوز ایجنسی کے مطابق اڈیالہ جیل کے باہر سے عمران خان کی تینوں بہنوں سمیت پی ٹی آئی کے 7 رہنماؤں کو حراست میں لیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں تمام افراد کو رہا کر دیا گیا۔

رپورٹس کے مطابق عمر ایوب، صاحبزادہ حامد رضا اور احمد خان بچھر، بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے تھے، جہاں پولیس نے انہیں ناکے پر روک کر حراست میں لے لیا۔ اسی دوران علیمہ خان، نورین خانم اور عظمی خانم کو بھی پولیس نے گرفتار کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بعد ازاں عمر ایوب، صاحبزادہ حامد رضا اور احمد خان بچھر کو چکری انٹرچینج کے قریب چھوڑ دیا گیا، جبکہ عمران خان کی تینوں بہنوں اور قاسم خان کو بھی رہا کر دیا گیا، جو بعد ازاں چکری انٹرچینج سے روانہ ہو گئے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

پولینڈ کا پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے کا اعلان

Published

on

پولینڈ

اسلام آباد:
پولینڈ نے پاکستان میں توانائی کے شعبے، خاص طور پر تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے اور دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں پولینڈ کے سفیر میسیج پسارسکی اور پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، جس میں مختلف اقتصادی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پولینڈ کے سفیر کے مطابق ان کا ملک پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں 100 ملین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان اس شعبے میں شراکت داری کو مزید وسعت دینے کے امکانات روشن ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولینڈ نہ صرف توانائی بلکہ دیگر معاشی شعبوں میں بھی تعاون کا خواہاں ہے۔

سفیر نے اعلان کیا کہ پولینڈ، پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے جلد ہی ایک اعلیٰ سطحی سیاسی وفد پاکستان بھیجے گا۔ یہ اقدام سیلاب متاثرین کے لیے پولینڈ کی جانب سے کی گئی امدادی سرگرمیوں کے تسلسل کا حصہ ہے۔

اس ملاقات اور فیصلوں کو ایس آئی ایف سی (Special Investment Facilitation Council) کی کوششوں کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے، جس کے تحت پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے دروازے کھولے جا رہے ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان اور پول کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعاون نئی بلندیوں کو چھوئے گا۔

جاری رکھیں

news

حکومت کا سیلاب فنڈ کے لیے منی بجٹ لانے پر غور

Published

on

حکومت

اسلام آباد:
وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے ایک نئے منی بجٹ لانے پر غور کر رہی ہے، جس کا مقصد امیر طبقے سے اضافی ٹیکسز کی صورت میں محصولات جمع کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق، حکومت کی منصوبہ بندی ہے کہ مہنگی الیکٹرانک اشیا، سگریٹ، بڑی گاڑیاں اور درآمدی سامان پر فیڈرل لیوی عائد کی جائے تاکہ کم از کم 50 ارب روپے اضافی آمدنی حاصل کی جا سکے۔ اگر وزیراعظم شہباز شریف اس تجویز کی منظوری دے دیتے ہیں تو یہ منی بجٹ جلد نافذ کیا جا سکتا ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہونے والے حالیہ اجلاس میں اس مجوزہ منصوبے پر غور کیا گیا، جس میں سگریٹ کے ہر پیکٹ پر 50 روپے لیوی، مہنگے الیکٹرانک سامان پر 5 فیصد لیوی اور 1800 سی سی یا اس سے بڑی گاڑیوں پر بھی نیا ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز شامل تھیں۔ اس کے علاوہ، ان 1,100 سے زائد درآمدی اشیا پر بھی لیوی لگائی جائے گی جن پر حالیہ بجٹ میں ریگولیٹری ڈیوٹی کم کی گئی تھی۔

یہ لیوی ایف بی آر کے روایتی ٹیکس نظام کا حصہ نہیں ہوگی بلکہ غیر ٹیکس آمدنی کے ذریعے حکومت کو ریونیو حاصل ہوگا تاکہ ٹیکس خسارے کو پورا کیا جا سکے۔ یاد رہے کہ جولائی سے اگست کے دوران 40 ارب روپے کا ٹیکس خسارہ سامنے آ چکا ہے جو ستمبر کے آخر تک 100 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔ حکومت کی جانب سے اس اقدام کے ذریعے نہ صرف سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فنڈز کی فراہمی ممکن ہو سکے گی بلکہ معیشت میں موجود مالیاتی دباؤ کو بھی کم کیا جا سکے گا۔ تاہم اس تجویز پر حتمی فیصلہ آئندہ دنوں میں متوقع ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~