Connect with us

news

چولستان میں نہریں | دریائے جہلم و چناب سے پانی کی فراہمی

Published

on

بیرسٹر عقیل ملک

چولستان کو پانی فراہم کرنے کے لیے دریائے جہلم اور چناب سے نہریں نکالی جائیں گی: وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ چولستان کو پانی فراہم کرنے کے لیے جو نہریں کھودی جائیں گی، ان میں پانی دریائے جہلم اور چناب سے لیا جائے گا۔ یہ منصوبہ صدر آصف علی زرداری نے خود جولائی 2024 میں منظور کیا تھا۔ اس نہری نظام کے ذریعے چولستان میں زرعی انقلاب آئے گا، جس سے چاروں صوبے مستفید ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ بھی صدر آصف زرداری کا اپنا اقدام تھا، جسے انہوں نے خود جولائی 2024 میں منظور کیا۔ اگر وہ چاہتے تو اسے واپس بھی لے سکتے تھے، چاہے یہ باضابطہ منظوری تھی یا کوئی اور عمل، لیکن بہرحال اس کی حتمی منظوری صدر زرداری نے دی تھی۔ وہ اس معاملے پر بات بھی کر سکتے ہیں، اگر سندھ حکومت کو زمینوں کی لیزنگ کے حوالے سے کوئی اعتراض ہے۔ جہاں تک چولستان کی بات ہے، جسے ان نہروں سے پانی ملے گا، تو اس کے لیے پانی دریائے جہلم اور چناب سے حاصل کیا جائے گا۔

پیپلز پارٹی کی مخالفت اور سندھ کے پانی کے حقوق

پیپلز پارٹی کے حامی کہتے ہیں کہ انہیں پاکستان سے دلچسپی ہے، لیکن اگر واقعی ایسا ہے تو چولستان میں زرعی ترقی پاکستان کے لیے فائدہ مند ہوگی، جس سے چاروں صوبے مستفید ہوں گے۔ گزشتہ روز یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وہ ان نہروں کی مخالفت نہیں کرتے، لیکن انہیں کچھ خدشات لاحق ہیں، جنہیں سامنے لایا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے پانی کے حقوق محفوظ رہنے چاہئیں اور 1991 کے معاہدے کے مطابق ارسا نے اس معاملے کا جائزہ لیا ہے۔ تحقیق کے مطابق ان نہروں کے نکالنے سے سندھ کو ملنے والے پانی کے بہاؤ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

دوسری جانب سندھ کے وزیر منصوبہ بندی نثار حسین شاہ نے واضح کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی روزِ اول سے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے منصوبے کی مخالفت کر رہی ہے۔ ہم ان تمام سیاسی جماعتوں کی قدر کرتے ہیں جو اس مسئلے کی حساسیت کو سمجھتی ہیں اور کسی بھی صورت اس منصوبے کی مخالفت جاری رکھتی ہیں، چاہے اس مخالفت کی وجہ ہمیں نقصان ہی کیوں نہ پہنچائے۔ کچھ لوگ ہم سے محض مخالفت برائے مخالفت کرتے ہیں، لیکن ہم اپنی اصولی پوزیشن پر قائم رہیں گے۔

پیپلز پارٹی کا دوٹوک مؤقف: دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کی اجازت نہیں دیں گے

پاکستان پیپلز پارٹی کسی بھی ایسے منصوبے کو قبول نہیں کرے گی جو سندھ کے مفادات کے خلاف ہو، اور اس کی تعمیر کی اجازت نہیں دے گی۔ ماضی میں بھی حکمرانوں کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی ضرورت تھی، لیکن پیپلز پارٹی نے مزاحمت کی اور آج تک وہ تعمیر نہیں ہو سکا۔ اسی طرح ہم دریائے سندھ سے کسی بھی نہر کی تعمیر کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم پاکستان کے مفاد میں ہیں، لیکن پاکستان میں کسی بھی متنازعہ منصوبے کی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

جعلی خبروں کی شناخت کے لیے نیا اے آئی ماڈل

Published

on

اے آئی ٹیکنالوجی

سوشل میڈیا پر جعلی خبریں پھیلانا واقعی آسان ہے، اور انہیں پکڑنا کافی مشکل۔ لیکن اب طاقتور اے آئی ٹیکنالوجی کی بدولت، ہم فیک نیوز کا پتہ لگانے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

خاص طور پر انتخابات کے دوران، فیک نیوز بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں، جب مقامی اور بین الاقوامی مجرم غلط معلومات پھیلانے کے لیے تصاویر، متن، آڈیو، اور ویڈیو کا استعمال کرتے ہیں۔

لیکن جیسا کہ اے آئی اور الگورڈمز جعلی خبروں کو پھیلانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، وہ انہیں پکڑنے میں بھی کارآمد ہیں۔

کونکورڈیا کے جینا کوڈی اسکول آف انجینئرنگ اینڈ کمپیوٹر سائنس کے محققین نے جعلی خبروں کی شناخت کے لیے ایک جدید اے آئی ماڈل تیار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ماڈل ہمیں ایسے پوشیدہ ڈیٹا فراہم کرے گا جو یہ بتا سکے گا کہ آیا کوئی خاص خبر جعلی ہے یا نہیں۔

اسموتھ ڈیٹیکٹر نامی یہ اے آئی ماڈل ایک گہرے نیورل نیٹ ورک کے ساتھ ایک ممکنہ الگورڈم کو ملا کر کام کرتا ہے۔

یہ مشترکہ خبروں کے متن اور تصاویر میں غیر یقینی مواد اور اہم نمونوں کو تلاش کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ماڈل نے اس تکنیک کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ایکس اور ویبو کے ٹیکسٹ اور امیج ڈیٹا سے سیکھا ہے۔

پی ایچ ڈی لولو اوجو نے کہا کہ اسموتھ ڈیٹیکٹر ممکنہ الگورڈمز کے غیر یقینی مواد اور آخرکار خبروں کی صداقت کی شناخت کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ ڈیٹا سے پیچیدہ نمونوں کو بے نقاب کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔

جاری رکھیں

news

12,500 سال بعد ناپید بھیڑیے کی واپسی

Published

on

بھیڑیے

ایک گروپ کے سائنسدانوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایک ایسے بھیڑیے کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے جو 12 ہزار 500 سال سے زیادہ عرصے سے ناپید تھا۔

ٹیکساس کی کمپنی Colossal Biosciences نے بتایا کہ ان کے محققین نے ناپید شدہ بھیڑیے کے دو قدیم ڈی این اے نمونوں کا استعمال کرتے ہوئے کلوننگ اور جین ایڈیٹنگ کی تکنیکیں اپنائیں، جس کے نتیجے میں تین بھیڑیوں کے بچوں کی پیدائش ہوئی۔

ان بھیڑیوں کے بچوں میں دو نر ہیں، جن کی عمر چھ ماہ ہے اور ان کے نام رومولس اور ریمس ہیں، جبکہ ایک مادہ ہے جس کی عمر تین ماہ ہے اور اس کا نام خلیسی ہے، جو کہ گیم آف تھرونز کے ایک کردار کی طرف اشارہ کرتا ہے جس میں بھیڑیے دکھائے گئے تھے۔

کولوسل کے چیف ایگزیکٹو بین لیم نے اس کامیابی کو ایک بڑا سنگ میل قرار دیا ہے۔

کمپنی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں بھیڑیوں کی ایک تصویر شیئر کی، جس کے کیپشن میں لکھا تھا: “آپ 10,000 سالوں میں ناپید شدہ بھیڑیے کی پہلی آواز سن رہے ہیں۔ رومولس اور ریمس سے ملیں، دنیا کے پہلے جانور جو معدومیت سے واپس آئے ہیں۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~