news
پاک چین تعلقات: 8.5 ارب ڈالر کے معاہدے، 21 منصوبوں پر دستخط

پاکستان اور چین نے بیجنگ میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے معاہدے کیے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان ارب 50 کروڑ ڈالر مالیت کے 21 منصوبوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ یہ معاہدے زراعت، الیکٹرک وہیکلز، شمسی توانائی، صحت، کیمیکل، پیٹرو کیمیکلز، آئرن اور اسٹیل کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں گے۔
مزید برآں، صرف جوائنٹ وینچرز کی مالیت ڈیڑھ ارب ڈالر ہے۔ دوسری جانب، کاروباری رہنماؤں کے درمیان ہونے والی یادداشتوں کی مالیت سات ارب ڈالر رہی۔ یوں مجموعی سرمایہ کاری 8.5 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چینی سرمایہ کاروں کو خصوصی اقتصادی زونز اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ سرمایہ کاروں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کیے جائیں گے اور سرخ فیتہ ختم کر دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاک چین تعاون “اقتصادی ترقی کا لانگ مارچ” ہے۔ یہ شراکت پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری لائے گی۔ نتیجے میں روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہوں گے، معیشت مستحکم ہوگی اور جی ڈی پی میں اضافہ ہوگا۔
ادھر بی ٹو بی سرمایہ کاری کانفرنس کے موقع پر مختلف کمپنیوں کے نمائندوں نے بھی معاہدوں پر دستخط کیے۔ ان میں ہائی ٹیک، زراعت، میڈیکل، کیمیکل، آئرن اسٹیل، تانبا، شمسی توانائی اور الیکٹرک وہیکلز کے شعبے شامل ہیں۔
وزیراعظم نے یاد دلایا کہ چینی تعاون سے ماضی میں توانائی کے بحران پر قابو پایا گیا۔ ان کے مطابق 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا اور 2018 تک پاکستان توانائی میں خود کفیل ہو گیا۔
news
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی نئی بلندیاں

کراچی — پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے کاروباری ہفتے کے آغاز پر ایک اور تاریخی سنگ میل عبور کرلیا، جہاں 100 انڈیکس نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ پیر کے روز سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی اور مارکیٹ میں مثبت رجحانات کے باعث کے ایس ای 100 انڈیکس میں کاروبار کا آغاز 691 پوائنٹس کی تیزی سے ہوا، جس کے بعد انڈیکس 154,969 پوائنٹس کی سطح پر پہنچا۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا مثبت رجحان برقرار رہا اور بتدریج مزید تیزی آئی، جس کے نتیجے میں انڈیکس میں مجموعی طور پر 1692 پوائنٹس کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یوں انڈیکس 155,969 پوائنٹس کی نئی تاریخ ساز بلند ترین سطح تک جا پہنچا۔ یہ مسلسل دوسرا موقع ہے جب اسٹاک مارکیٹ نے نئے ریکارڈز قائم کیے، کیونکہ گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر بھی انڈیکس 154,000 پوائنٹس کی حد عبور کر چکا تھا۔
ماہرین کے مطابق یہ اضافہ سرمایہ کاروں کے اعتماد، معاشی اشاریوں میں بہتری اور ملکی مالیاتی پالیسیوں میں استحکام کی نشاندہی کرتا ہے۔
news
سپریم کورٹ ججز کا چیف جسٹس کو خط

سپریم کورٹ کے چار سینئر ججز نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ایک اہم خط لکھا ہے جس میں انہوں نے سپریم کورٹ رولز کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری پر شدید اعتراضات اٹھائے ہیں۔ خط لکھنے والے معزز ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔ ان ججز نے واضح طور پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے بھی گریز کیا۔
خط کے متن کے مطابق، ججز کا مؤقف ہے کہ انہیں فل کورٹ میٹنگ کا نوٹس تو ملا، لیکن رولز کو منظوری کے لیے فل کورٹ کے سامنے پیش ہی نہیں کیا گیا۔ اجلاس کا ایجنڈا صرف ایک نکاتی تھا جس میں نئے رولز سے ممکنہ مشکلات کے حل کا ذکر کیا گیا تھا، لیکن اس میں رولز کی منظوری کا عمل شامل نہیں تھا۔ ججز کے مطابق، رولز کو سرکولیشن کے ذریعے منظور کرنا ایک معمولی کارروائی نہیں بلکہ یہ آئینی نوعیت کا معاملہ ہے جس کے لیے باقاعدہ فل کورٹ اجلاس ہونا چاہیے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ آئین کے تحت بنائے جانے والے سپریم کورٹ رولز کا اس انداز میں سرکولیشن کے ذریعے منظور ہونا نہ صرف قابل اعتراض ہے بلکہ آئینی حدود سے متجاوز بھی ہے۔ اگر رولز کی منظوری کے لیے فل کورٹ اجلاس بلانا اتنا غیر اہم تھا تو پھر ترمیم کے لیے اجلاس کی ضرورت ہی کیوں محسوس کی گئی؟ ججز نے مطالبہ کیا کہ ان کے اس خط کو فل کورٹ میٹنگ کی کارروائی کا حصہ بنایا جائے اور اس کارروائی کو عوام کے سامنے بھی لایا جائے۔
انہوں نے آخر میں یہ مؤقف اختیار کیا کہ ان کی نظر میں سپریم کورٹ کے موجودہ نئے رولز آئینی اور قانونی بنیادوں پر درست نہیں اور یہ عمل غیر شفافیت کا شکار رہا ہے۔
- news7 days ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- کھیل4 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
- news5 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news4 months ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے