head lines
پاکستان اور ایران کا زرعی تجارت کو 3 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق

پاکستان اور ایران نے زرعی تجارت کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں ممالک نے ہدف رکھا ہے کہ آئندہ دو برسوں میں تجارت کا حجم 3 ارب ڈالر تک پہنچایا جائے۔ یہ معاہدہ وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین کی قیادت میں تہران جانے والے پاکستانی وفد کے دورے کے دوران طے پایا۔ دورے کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ پر دستخط بھی ہوئے۔
اعلامیے کے مطابق ایران زیادہ تر چاول پاکستان سے درآمد کرے گا۔ اس اقدام سے پاکستانی چاول کو ایک مستحکم اور مستقل برآمدی منڈی ملے گی۔ مزید برآں، آم کی برآمدات میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ ان رکاوٹوں میں درآمدی اجازت ناموں میں تاخیر اور زرمبادلہ مختص کرنے کے مسائل شامل ہیں۔
ایران کے وزیر زراعت غلام رضا نوری نے کہا کہ موجودہ زرعی تجارت کا حجم 1.4 ارب ڈالر ہے۔ تاہم، دونوں ممالک کے پاس ایک دوسرے کی ضروریات پوری کرنے کی بھرپور صلاحیت ہے۔ ایران پاکستان کو ڈیری مصنوعات، خشک میوہ جات، پھل اور سبزیاں فراہم کرے گا۔ دوسری جانب، پاکستان ایران کو مکئی، چاول اور گوشت کی 60 فیصد ضروریات فراہم کرے گا۔
مزید یہ کہ دونوں ممالک نے ماحولیاتی تبدیلی اور غذائی تحفظ پر تعاون بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک مشترکہ زرعی کمیٹی قائم ہوگی جو ہر چھ ماہ بعد ملاقات کرے گی۔ اس کے علاوہ، کسٹم کلیئرنس میں تیزی لانے، گوداموں اور کولڈ چین سسٹمز بنانے اور سرحدی انفراسٹرکچر بہتر کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ ان اقدامات سے جلد خراب ہونے والی اشیا بروقت اور معیاری حالت میں منڈیوں تک پہنچ سکیں گی۔اتفاق کیا گیا۔ ان اقدامات سے جلد خراب ہونے والی اشیا بہتر معیار میں بروقت منڈیوں تک پہنچ سکیں گی۔
head lines
سینیٹ میں انسداد دہشت گردی ترمیمی بل منظور، اپوزیشن اور حکومت آمنے سامنے

سینیٹ میں بل کی منظوری
اسلام آباد میں سینیٹ نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل منظور کر لیا۔ یہ بل وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے ایوان میں پیش کیا۔
سیاسی جماعتوں کا مؤقف
بل کی حمایت میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم اور بلوچستان عوامی پارٹی کھڑی رہیں۔ تاہم تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام نے اس کی مخالفت کی۔
حکومت کا مؤقف
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ترمیمی بل آئین سے متصادم نہیں۔ مزید یہ کہ ملک اس وقت دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے۔ ان کے مطابق بعض شہریوں کو صرف پنجابی ہونے کی بنیاد پر بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا۔ اس لیے سیاست بعد میں ہوگی، لیکن پاکستان کو سب سے پہلے رکھنا ہوگا۔
اہم نکات
اعظم نذیر تارڑ نے مزید بتایا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد اپوزیشن کی مشاورت سے کچھ ترامیم شامل کی گئی تھیں۔ یہ قانون تین سال بعد خود بخود ختم ہو جائے گا اور تین ماہ کی نظر بندی کے لیے تحریری حکمنامہ جاری کرنا لازمی ہوگا۔
اپوزیشن کا ردعمل
دوسری جانب سینیٹر کامران مرتضیٰ نے بل میں ترمیم کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے دہشت گردی کے قوانین سخت کیے گئے، دہشت گردی میں اضافہ ہوا۔ لہٰذا علاج کو درست کرنا چاہیے، نہ کہ صرف سختیاں بڑھانا۔
head lines
بھارت کی آبی جارحیت: دریائے راوی اور سندھ میں سیلابی صورتحال، پی ڈی ایم اے ہائی الرٹ

بھارت کی آبی جارحیت اور پانی کا اخراج
بھارت کی آبی جارحیت جاری ہے۔ اسی دوران مزید ڈیڑھ لاکھ کیوسک پانی پاکستان کی طرف چھوڑا گیا۔ جسٹر کے مقام پر 61 ہزار کیوسک کا ریلا دریائے راوی میں داخل ہوا۔ تاہم یہ ریلا مختلف اضلاع سے ہوتا ہوا شاہدرہ تک پہنچا، جہاں اس وقت 26 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے۔ نتیجتاً دریائے راوی میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور قریبی آبادیوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کا ہائی الرٹ
پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ اسی وجہ سے ادارے نے ہائی الرٹ جاری کردیا ہے۔ ترجمان کے مطابق پنجاب کے مختلف دریاؤں میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ مزید برآں دریائے سندھ کے کئی مقامات پر بھی سیلابی کیفیت ہے۔ تربیلا میں نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 9 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دریائے سندھ میں صورتحال
کالا باغ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ یہاں بہاؤ 4 لاکھ 40 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے۔ اسی طرح چشمہ کے مقام پر 4 لاکھ 92 ہزار کیوسک کا بہاؤ ہے اور درمیانے درجے کا سیلاب جاری ہے۔ مزید یہ کہ تونسہ بیراج پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی کا بہاؤ 4 لاکھ 89 ہزار کیوسک ہے۔
بالائی علاقوں میں بارشیں اور کلاؤڈ برسٹ
دوسری طرف بالائی علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ اور بارشوں کے بعد دریائے سندھ میں مزید ریلے داخل ہورہے ہیں۔ گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے۔ محکمہ آبپاشی کے مطابق اس وقت گڈو بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے۔
گڈو اور سکھر بیراج پر خطرہ
محکمہ آبپاشی نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ 72 گھنٹوں میں گڈو بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب آسکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں گڈو سے سکھر تک کچے کے علاقے زیر آب آسکتے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے حفاظتی اقدامات شروع کردیے ہیں تاکہ ممکنہ نقصان کو کم کیا جاسکے۔
- news4 months ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
- news4 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news4 months ago
فرحان سعید کا بھارتی پابندی پر دلچسپ ردعمل: فن سرحدوں کا محتاج نہیں
- کھیل3 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل