news
وزیراعظم شہباز شریف کا ای سی او سمٹ میں خطاب
وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان میں ہونے والے اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) کے 17ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پاکستان پر حملہ کرکے نہ صرف علاقائی امن کو خطرے میں ڈالا بلکہ خطے میں عدم استحکام کی فضا پیدا کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کا پیشہ ورانہ مہارت اور مثالی حوصلے کے ساتھ بھرپور جواب دیا، اور اس میں افواج پاکستان نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں اہم کردار ادا کیا۔ وزیراعظم نے بھارت کے اس عمل کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پہلگام میں ہونے والے ایک واقعے کے بعد بھارت نے دانستہ طور پر حالات کو بگاڑا اور امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی کی بھی شدید مذمت کی، اور کہا کہ 24 کروڑ پاکستانیوں کے لیے پانی لائف لائن ہے، اس پر کسی بھی جارحیت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے عالمی ثالثی عدالت کے اس فیصلے کا بھی حوالہ دیا جس میں بھارتی اقدامات کو مسترد کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے ای سی او ممالک کی جانب سے پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی پر شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ یہ حملے نہ صرف غیرقانونی اور غیر منطقی تھے بلکہ خطے میں بدامنی پھیلانے کی ایک سازش کا حصہ بھی تھے۔ انہوں نے برادر ملک ایران سے اموات پر دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بیرونی جارحیت کے شعلے جنوبی ایشیا کو لپیٹ میں لے سکتے تھے، اور ایسی کوششوں کی سختی سے روک تھام ہونی چاہیے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں موسمیاتی تبدیلیوں کو درپیش چیلنجز پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے اجتماعی اقدامات کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کاربن اخراج میں کمی، کاربن مارکیٹ پلیٹ فارم، اور مزاحمتی نظام کی تجاویز پیش کیں اور کہا کہ توانائی کوریڈورز اور ایکو ٹورازم کے فروغ کے لیے بھی عملی اقدامات کیے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کی ترقی علاقائی تعاون اور مشترکہ خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے، اور پاکستان اس سمت میں تمام رکن ممالک کے ساتھ تعاون پر فخر محسوس کرتا ہے۔
وزیراعظم نے صدر الہام علیوف کو ای سی او اجلاس کی کامیاب میزبانی پر مبارکباد دی اور خانکندی شہر میں پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں شامل ہے اور اس حوالے سے قومی پالیسی مرتب کر چکا ہے۔ وزیراعظم نے آخر میں اس بات پر زور دیا کہ پائیدار ترقی اور موسمیاتی مزاحمت کے لیے رکن ممالک کو مشترکہ لائحہ عمل اپنانا ہوگا۔