Connect with us

news

پی ٹی آئی رہنماؤں میں اختلافات شدت اختیار کر گئے، علیمہ خان پر شیر افضل مروت کے الزامات پر ردعمل

Published

on

علیمہ خان

اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان سے متعلق دیے گئے بیان پر پارٹی کے ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات نے شیر افضل مروت کو سخت جواب دے دیا ہے۔ مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات اخونزادہ حسین احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ شیر افضل مروت دو سال پہلے کہاں تھا، کون تھا، یہ کسی کو معلوم نہیں، آج وہ عمران خان کی وکالت کے باعث سامنے آ کر ان کی بہنوں پر حملہ آور ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف اس گھٹیا طرز عمل کی مذمت کرتے ہیں بلکہ ان پارٹی ساتھیوں کو بھی ملامت کرتے ہیں جو اب بھی مروت سے رابطے میں ہیں۔ انہی لوگوں نے اسے پارٹی معاملات اور عمران خان کی فیملی پر بولنے کا حوصلہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کم ظرفی کی انتہا ہے کہ جس شخصیت نے تمہیں مقام دیا، اسی کی بہنوں کے خلاف زبان درازی کی جا رہی ہے۔

دوسری طرف شیر افضل مروت نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان پر الزام لگایا کہ امریکہ سے مالی امداد اور سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری ان کے پاس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف سوشل میڈیا اور یوٹیوبرز کو منظم انداز میں متحرک کیا گیا اور یہ سب ایک منصوبہ بندی کے تحت ہوا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے عمران خان سے علیمہ خان کی شکایت کی تو عمران خان نے کہا کہ علیمہ خان کا پارٹی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ آٹھ فروری کے انتخابات تک وہ پارٹی کے ہیرو تھے، ہر جانب ان کے نعرے لگ رہے تھے، لیکن الیکشن کے بعد انہیں یکسر نظر انداز کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد جب سیاسی قیادت رہا ہو کر سامنے آئی تو انہوں نے عمران خان کے ساتھ ملاقاتوں کا انتظام کیا، لیکن پہلی ہی ملاقات میں ان کے خلاف شکایات کی فہرست پیش کی گئی۔ انہوں نے مزید الزام لگایا کہ ان پر اسٹیبلشمنٹ کا آدمی ہونے کا تاثر بھی علیمہ خان نے دیا اور میڈیا پر ان کے خلاف منفی مہم چلائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ علیمہ خان اور بشریٰ بی بی کے گروپوں میں سے کسی ایک میں شامل ہونے کا دباؤ تھا، لیکن چونکہ انہوں نے انکار کیا، اس لیے ان کے خلاف محاذ کھولا گیا۔

یہ تمام بیانات پاکستان تحریک انصاف کے اندر جاری کشیدگی اور قیادت کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات کی عکاسی کرتے ہیں، جو عمران خان کی گرفتاری کے بعد مزید شدت اختیار کرتے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

وزیراعلیٰ مریم نواز کا لیہ میں میڈیکل کالج کا اعلان

Published

on

مریم نواز


وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے لیہ میں ایک تقریب کے دوران میڈیکل کالج کی فوری تعمیر کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ انشااللہ جلد ہی اس منصوبے پر کام شروع کر دیا جائے گا تاکہ علاقے کے بچے تعلیم اور ٹیکنالوجی سے محروم نہ رہیں۔ لیہ میں ہونہار طلباء کے لیے اسکالرشپس اور لیپ ٹاپس کی تقسیم کی تقریب میں مریم نوازنے یہ بھی کہا کہ اگر ریاست ماں کی طرح نہیں بنے گی تو وہ اپنے فرائض میں غفلت برت رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لیہ یونیورسٹی اور ڈی جی خان یونیورسٹی کے لیے ڈیڑھ، ڈیڑھ ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ ان کا پہلا سال ہے اور وہ وقت کے ساتھ مزید بہتری لانے کی کوشش کریں گی۔ انہوں نے اسکالرشپس کی تعداد 30 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار اور لیپ ٹاپس کی تعداد ہر سال 30 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو قوم کے لیے ہمدرد ہے، وہ مہنگائی اور عوامی مسائل پر فکر مند رہتا ہے، جبکہ نفرت کے بیج بونے والے قوم کے دشمن ہیں۔ مریم نواز نے شہداء اور مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ 10 مئی کو سب کو یہ بات واضح ہو گئی کہ 9 مئی اور 28 مئی کو کیا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو متحد ہو کر دشمن کا مقابلہ کرنا ہے، اور پاکستان جیسا چھوٹا ملک بھی بھارت جیسی طاقت سے جنگ جیت چکا ہے۔ مریم نواز نے لیہ اور ڈی جی خان سے ملنے والے پیار کو اپنی زندگی کا قیمتی اثاثہ قرار دیا۔

جاری رکھیں

news

جنرل ساحر شمشاد کا انکشاف: بھارتی جارحیت کے بعد سرحدی کشیدگی میں کمی

Published

on

جنرل ساحر شمشاد مرزا


چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے یہ بات بتائی ہے کہ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان کے مؤثر اور بھرپور جواب کے نتیجے میں بھارت کو اپنی سرحدی افواج کی تعداد میں کمی کرنی پڑی۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک شدید نوعیت کی جارحیت تھی، جسے اب کم کر دیا گیا ہے، اور دونوں ممالک 22 اپریل سے پہلے والی پوزیشن پر واپس آ چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں کشیدگی صرف متنازعہ علاقوں تک محدود رہتی تھی، لیکن اس بار یہ بین الاقوامی سرحد تک پھیل گئی، جو کہ ایک خطرناک صورتحال تھی۔ خوش قسمتی سے، اس دوران جوہری ہتھیاروں کی طرف کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ جنرل ساحر شمشاد نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی اچانک اور یکطرفہ معطلی کو شدید تشویش اور غیر ذمے دارانہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کی بار بار پیشکش کی، مگر بھارت نے بغیر کسی تحقیق کے 24 گھنٹوں کے اندر معاہدہ معطل کر دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور پانی کا مسئلہ اس کی بقاء کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ جنرل شمشاد مرزا نے یہ بھی کہا کہ اگر آئندہ کشیدگی ہوئی تو یہ صرف متنازعہ علاقوں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ دونوں ممالک مکمل طور پر اس میں شامل ہوں گے

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~