Connect with us

news

چودہ سالہ آمریت کے بعد شامیوں کے پاس پرامن مستقبل کی تعمیر کا بہترین موقع، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ 

Published

on

اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ 14 سالہ جنگ اور آمرانہ حکومت کے ختم ہونے کے بعد شام میں لوگوں کے پاس مستحکم اور پر امن مستقبل کی تعمیر کا ایک شاندار تاریخی موقع ہاتھ آیا ہے جس سے انہیں بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ شام کے مستقبل کا تعین شام کے لوگوں نے ہی کرنا ہے البتہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اس مقصد کے لیے ان کے ساتھ کام کریں گے۔

ملک میں منظم سیاسی منتقلی کو یقینی بنانے اور اداروں کی تجدید کے لیے ابھی بہت سا کام ہونا باقی ہے۔
شام میں حکومت مخالف جنگجوؤں کے دارالحکومت دمشق پر قبضہ کرنے اور سابق صدر بشار الاسد کے بیرون ملک روانگی کے بعد اپنے ایک بیان میں سیکرٹری جنرل نے امن برقرار رکھنے اور اس بہت ہی حساس موقع پر تشدد سے گریز کرنے پر زور دیا ہے۔
گوتیرش کا کہنا ہے کہ تمام شہریوں کے حقوق کا تحفظ بلا امتیاز و تفریق کرنا ہو گا۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے بین الاقوامی قانون کے تحت ہر طرح کے حالات میں سفارت خانوں کی عمارتوں اور عملے کو تحفظ دینے کی ضرورت کو بھی واضح کیا ہے۔

انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ یہ یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی برادری کی مدد درکار ہو گی کہ ملک میں کوئی بھی سیاسی تبدیلی مضبوط اور جامع ہونے کے ساتھ شام کے تمام لوگوں کی جائز امنگوں کو پورا کرتی ہو۔

ملک کی خودمختاری، یکجائی، آزادی اور علاقائی سالمیت بہر صورت ہر حال میں بحال ہونی چاہیے۔
جنرل سیکرٹری نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ اس تنازع سے متاثر ہونے والے لوگوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ ادارہ شام کو ایسا ملک بنانے میں مدد دینے کا ارادہ رکھتا ہے جہاں پر مفاہمت، انصاف، آزادی اور خوشحالی ملک بھر کی آبادی کے لیے مشترکہ حقیقتیں تصور کی جاتی ہوں۔ شام میں پائیدار امن کے قیام کے لیے اس کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

بیرسٹر گوہر علی خان کا پارلیمنٹ سے مذاکرات کا مطالبہ

Published

on

بیرسٹر گوہر

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ مذاکرات کے ذریعے راستہ فراہم کرے تاکہ 9 مئی کی دھول بیٹھ سکے۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے اوپر ہونے والے ظلم کا حساب لینے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا ہے اور اس مقصد کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے، جسے کمزوری نہ سمجھا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر پارلیمنٹ نے مذاکرات کا راستہ نہ دیا تو پی ٹی آئی پھر سے سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو گی اور انہیں بار بار سڑکوں پر آنے کی ضرورت نہ پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے تاکہ مسائل کا حل نکالا جا سکے۔

بیرسٹر گوہر علی خان نے 9 مئی کے احتجاج پر بات کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں کئی ممالک میں لوگوں نے ایوانوں میں داخل ہو کر احتجاج کیا لیکن وہاں گولی نہیں چلائی گئی، جبکہ پاکستان میں آئینی احتجاج کے دوران گولی چلائی گئی۔ وزیر دفاع کی جانب سے گولی چلانے کا الزام علی امین گنڈاپور کے گارڈز پر لگانے پر گوہر علی خان نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ حکومت یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ گولی چلائی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ نفاذ شریعت محمدی کے دوران گولی چلنے سے آٹھ افراد جان سے گئے تھے، لیکن حکومت نے پرچے کاٹ کر معافی مانگی اور معافی مل گئی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت شہید ہونے والوں کے زخموں پر مرہم نہیں رکھ سکتی تھی؟

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ انہیں پشتون کارڈ استعمال کرنے کا طعنہ دیا جاتا ہے، مگر ان کا موقف یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں شامل لوگ غیر مسلح تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں نے کسی بھی ویڈیو میں اسلحہ استعمال نہیں کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو مقبولیت کے لیے جلسے جلوس نکالنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ 8 فروری کو ان کی مقبولیت ثابت ہو چکی ہے۔

جاری رکھیں

news

وزیر دفاع خواجہ آصف کا عمران خان اور جنرل فیض حمید کی پارٹنرشپ پر بیان

Published

on

ایک شخص کی حواریوں کے ہاتھوں ملک کو یرغمال نہیں بننے دیں گے"خواجہ آصف"

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان اور جنرل فیض حمید کی پارٹنرشپ 2018ء سے پہلے کی تھی اور یہ پارٹنرشپ 9 مئی کے بعد بھی جاری رہی۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اقتدار میں لانے والوں میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سرفہرست تھے اور یہ بات شہادتوں سے سامنے آئے گی کہ 2018 میں کس طرح دھاندلی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور اقتدار میں بہت سے سویلین کا ملٹری ٹرائل کیا گیا اور اس بارے میں قانون فیصلہ کرے گا۔ وزیر دفاع نے الزام عائد کیا کہ ڈی چوک میں علی امین گنڈاپور کے گارڈز نے اپنے ہی افراد کو مارا اور اس کا ملبہ پولیس اور رینجرز پر ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گنڈا پور کی گاڑیوں پر ڈنڈے برسائے گئے اور پھر فائرنگ کی گئی، جس کی ویڈیوز بھی موجود ہیں۔ صحافیوں نے جو کوریج کی وہ بھی ثبوت فراہم کرتی ہے۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ اگرچہ بعض لوگ 12 افراد کی شہادت کی بات کرتے ہیں، لیکن وہ ان 5 افراد کی شہادت کو نظرانداز کر دیتے ہیں جو رینجرز اور پولیس کے افسران تھے اور دہشت گردوں کے حملے میں شہید ہوئے۔ ان کے مطابق، ان شہداء کا خون بھی قیمتی ہے اور ان کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔

وزیر دفاع نے واضح کیا کہ جب قانون حرکت میں آتا ہے تو اس کا اطلاق سب پر یکساں ہوتا ہے اور جو بھی قانون کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام ریاستی ادارے اور افسران قانون کے دائرے میں رہ کر اپنی ذمہ داریاں ادا کریں تاکہ پاکستان کی سلامتی میں رینجرز، پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کی قربانیاں محفوظ رہیں۔

خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کے دور میں کئی افراد کے ملٹری ٹرائل ہوئے تھے، جو اب مختلف وجوہات کی بنا پر نظرانداز کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو کچھ بھی قانونی طریقے سے ہوا اس کا جواز تھا، لیکن اگر کوئی فرد قانون سے باہر جا کر کام کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ضروری ہے۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہے اور اس میں کوئی شخص یا ادارہ استثنیٰ نہیں ہے۔ قانون کی بالادستی کے لئے ہر فرد اور ادارے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ ملک میں امن قائم رہے اور ہر فرد کو انصاف مل سکے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~