Connect with us

ٹیکنالوجی

انسان کی موت کی پیشگوئی کرنے والا مصنوعی چیٹ بوٹ ماڈل تیار

آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کا استعمال متعدد شعبوں کے لیے کیا جا رہا ہے

Published

on

آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کا استعمال متعدد شعبوں کے لیے کیا جا رہا ہے مگر کیا اس سے کسی فرد کی موت کی پیشگوئی کی جا سکتی ہے؟سائنسدانوں کے خیال میں ایسا ممکن ہے۔اسی مقصد کے لیے ڈنمارک میں چیٹ جی پی ٹی سے ملتا جلا ایک نیا اے آئی ماڈل تیار کیا گیا ہے۔ٹیکنیکل یونیورسٹی کے تیار کردہ life2vec نامی اے آئی ماڈل کو ڈنمارک کی آبادی کے ذاتی ڈیٹا سے تربیت دی گئی۔ اے آئی ٹیکنالوجی نے پہلی بار جسمانی صلاحیت کے گیم میں انسانوں کو شکست دیدی اسے تیار کرنے والی ٹیم کا دعویٰ ہے کہ یہ اے آئی ماڈل کسی فرد کی موت کے امکانات کی پیشگوئی دیگر سسٹمز کے مقابلے میں زیادہ درست کرسکتا ہے۔محققین نے 2008 سے 2020 کے دوران جمع کیے گئے 60 لاکھ افراد کے ڈیٹا کو جمع کرکے ان کی صحت سمیت تعلیم، ڈاکٹروں اور اسپتالوں کے وزٹ، آمدنی، پیشے اور دیگر پہلوؤں کا تجزیہ کیا۔35 سے 65 سال کی عمر کے افراد کے ڈیٹا کے ذریعے اے آئی ماڈل کی موت کی پیشگوئیوں کی صلاحیت کا تجزیہ کیا گیا۔50 فیصد ڈیٹا ایسے افراد کا تھا جن کا انتقال 2016 سے 2020 کے دوران ہوا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ اے آئی ماڈل کسی بھی موجودہ سسٹم کے مقابلے میں ایک فرد کی موت کی پیشگوئی11 فیصد زیادہ درست کرسکتا ہے۔محققین کے مطابق ہم نے اس ماڈل کو یہ جاننے کے لیے استعمال کیا کہ اے آئی ٹیکنالوجی ماضی کے واقعات اور حالات کو مدنظر رکھ کر کس حد تک مستقبل کے واقعات کی پیشگوئی کرسکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اے آئی ماڈل نے زیادہ تر پیشگوئیاں اپنے طور پر نہیں کیں بلکہ ڈیٹا کو مدنظر رکھ کر جوابات دیے۔تحقیق میں یہ دریافت کیا گیا کہ یہ اے آئی ماڈل کسی شخصی ٹیسٹ کے نتائج، آئندہ 4 سال میں موت کے امکانات اور متعدد دیگر چیزوں کی پیشگوئی کر سکتا ہے۔اس تحقیق کے نتائج جرنل Nature Computational Science میں شائع ہوئے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

ایلون مسک کی اسپیس ایکس کی سیٹلائٹ سروس: زمین کے کسی بھی کونے سے کال کریں

Published

on

ڈائریکٹ ٹو سیل

واشنگٹن:
ایلون مسک کی اسپیس ایکس نے ’ڈائریکٹ ٹو سیل‘ نامی سیٹلائٹ سروس متعارف کرائی ہے، جس کے ذریعے صارفین اپنے آئی فونز اور اینڈرائیڈ اسمارٹ فونز سے زمین کے کسی بھی کونے سے کال کر سکیں گے۔

اس سروس کی خاص بات یہ ہے کہ اسمارٹ فونز میں کوئی تبدیلی کرنے کی ضرورت نہیں، بس ڈیوائس میں ایل ٹی ای سپورٹ ہونا کافی ہے۔

یہ سروس موبائل رابطوں میں انقلاب برپا کر دے گی۔ اب ایسے علاقوں سے بھی کالز کی جا سکیں گی جہاں موبائل فون کا استعمال ممکن نہیں تھا۔

اس سروس کے لیے سیٹلائیٹس میں ایسے موڈیم نصب کیے گئے ہیں جو انہیں موبائل ٹاور کی طرح کام کرنے میں مدد دیتے ہیں اور وہ خلا سے براہ راست اسمارٹ فونز میں فون سگنل بھیجتے ہیں۔

یوکرین ان پہلے ممالک میں شامل ہوگا جہاں یہ سروس شروع کی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے یوکرین کے موبائل آپریٹر Kyivstar نے اسٹار لنک کے ساتھ معاہدہ کیا ہے تاکہ ڈائریکٹ ٹو سیل سیٹلائٹ سروس کو متعارف کرایا جا سکے۔

ابتدائی طور پر اس سروس میں میسجنگ کی سہولت فراہم کی جائے گی، اور بعد میں وائس اور ڈیٹا سروسز بھی شامل کی جائیں گی۔

دوسری جانب، ایلون مسک نے اپنی ایکس پروفائل پر اپنا نام تبدیل کر کے کیکئس میکسمس رکھ لیا ہے اور پروفائل پکچر بھی تبدیل کر دی ہے۔

جاری رکھیں

news

2025 میں پاکستان میں دو سورج اور چاند گرہن ہوں گے: محکمہ موسمیات کا اعلان

Published

on

سال 2025

محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ سال 2025 میں دو سورج اور دو چاند گرہن ہوں گے۔ رواں سال کا پہلا چاند گرہن 14 مارچ کو ہوگا جبکہ پہلا سورج گرہن 29 مارچ کو متوقع ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق پہلا چاند گرہن پاکستانی وقت کے مطابق صبح 8:57 منٹ پر شروع ہوگا، لیکن پاکستان میں دن ہونے کی وجہ سے یہ چاند گرہن نظر نہیں آئے گا۔

رواں سال کا دوسرا جزوی چاند گرہن 7 اور 8 ستمبر کی درمیانی شب کو ہوگا۔ یہ چاند گرہن رات 8:28 منٹ پر شروع ہو کر 1 بج کر 55 منٹ پر ختم ہوگا۔ یہ چاند گرہن پاکستان کے علاوہ یورپ، ایشیا اور افریقہ میں بھی دیکھا جا سکے گا۔

محکمہ موسمیات نے مزید بتایا کہ سال 2025 میں پہلا سورج گرہن 29 مارچ کو ہوگا، جو کہ پاکستان میں نظر نہیں آئے گا۔

سال 2025 میں دوسرا سورج گرہن 21 سے 22 ستمبر کے درمیان ہوگا۔ پاکستان میں رات ہونے کی وجہ سے یہ سورج گرہن بھی نظر نہیں آئے گا۔ سورج گرہن پاکستانی وقت کے مطابق رات 11 بج کر 30 منٹ پر شروع ہو کر 2 بج کر 54 منٹ پر ختم ہوگا۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~