news
سپریم کورٹ: عمر سرفراز چیمہ اور عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیسز کی یکساں سماعت کا فیصلہ
چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمر سرفراز چیمہ کا کیس بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کیس کے ساتھ آئندہ ہفتے سنا جائے گا۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں عمر سرفراز چیمہ کے خلاف 9 مئی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ عدالت چاہتی ہے کہ جسمانی ریمانڈ کے مقدمات میں فیصلوں کا ایک جیسا معیار ہو، کیونکہ بانی پی ٹی آئی اور عمر سرفراز چیمہ دونوں کا کیس جسمانی ریمانڈ سے متعلق ہے۔
عمر سرفراز چیمہ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے موکل کو پہلے گرفتار کیا گیا اور بعد میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ پنجاب حکومت کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے عمر سرفراز چیمہ کا ایک دن بھی جسمانی ریمانڈ منظور نہیں کیا، جبکہ ان سے ایک پستول برآمد کرنا ہے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 24 اپریل تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی 9 مئی سے متعلق مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے تھے کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے فیصلے میں ملزمان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت منسوخی سے متعلق پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت کی تھی۔
چیف جسٹس نے واضح کیا تھا کہ سپریم کورٹ ان مقدمات کے ٹرائل کی مانیٹرنگ نہیں کرے گی۔ وکیل لطیف کھوسہ نے 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کے فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ کسی مقدمے کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل ہو؟
چیف جسٹس نے جواب میں کہا کہ فاضل وکیل ایسا نہ کہیں، کیونکہ انسداد دہشت گردی کے قانون کے مطابق عدالت کو مقدمات کی روزانہ سماعت کرنا ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ٹرائل کا معاملہ متعلقہ ہائیکورٹ اور انتظامی جج کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، اور سپریم کورٹ اس ٹرائل کی نگرانی نہیں کرے گی۔
لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ 9 مئی کے واقعات پر پانچ سو سے زائد مقدمات درج کیے گئے تھے، جبکہ پنجاب حکومت کے مطابق 24 ہزار افراد ان مقدمات میں مفرور قرار دیے گئے تھے۔ سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما اعجاز چوہدری کی درخواستِ ضمانت پر بھی سماعت ہوئی، جسے عدالت نے آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دیا۔
news
مکہ مکرمہ میں میزائل دفاعی نظام نصب، فضائی نگرانی
مکہ مکرمہ میں حج بیت اللہ کے موقع پر سعودی حکومت کی جانب سے غیر معمولی سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔ رواں برس فریضہ حج ادا کرنے والے 16 لاکھ 73 ہزار 230 حجاج کرام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے میزائل دفاعی نظام نصب کر دیا گیا ہے، جو زمین سے فضا میں مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سعودی وزارت دفاع کے مطابق، مکہ مکرمہ میں یہ اقدام خدا کے مہمانوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے کیا گیا ہے اور فضائی دفاعی فورسز ہمہ وقت الرٹ ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے مسجد الحرام اور گرد و نواح کے علاقوں کی فضائی نگرانی کا عمل بھی جاری ہے۔ سعودی ائیر فورس نہ صرف سیکیورٹی بلکہ لاجسٹک و امدادی آپریشنز میں بھی حصہ لے رہی ہے، جن میں مریضوں کی فوری منتقلی اور ضروری آلات کی فراہمی شامل ہے۔
جمعرات کے روز وقوفِ عرفہ کا رکن اعظم انتہائی سہولت اور سکون کے ساتھ ادا کیا گیا۔ شدید گرمی کے باوجود میدان عرفات میں نصب پھوار برسانے والے پنکھے حجاج کے لیے باعثِ راحت بنے۔ سورج غروب ہونے کے بعد حجاج سنت نبوی ﷺ کی پیروی میں مزدلفہ روانہ ہوئے، جہاں انہوں نے مغرب اور عشاء کی نمازیں قصر و جمع کی صورت میں ادا کیں۔
آج شب حجاج مزدلفہ میں کھلے آسمان تلے قیام کریں گے، اور فجر کے فوراً بعد وادی منیٰ کا رخ کریں گے۔ وہاں وہ جمرہ عقبہ (بڑے شیطان) کو کنکریاں مارنے، قربانی کرنے اور حلق یا قصر کے بعد احرام کی پابندیوں سے آزاد ہو جائیں گے۔
سعودی جنرل اتھارٹی برائے شماریات کے مطابق، اس سال بیرونِ ملک سے 15 لاکھ 6 ہزار 576 افراد حج کے لیے سعودی عرب آئے، جب کہ داخلی حجاج کی تعداد 1 لاکھ 66 ہزار 654 رہی۔ یہ اعداد و شمار اس بات کا ثبوت ہیں کہ عالمی سطح پر حج کے انتظامات نہایت منظم، مؤثر اور محفوظ انداز میں انجام دیے گئے۔
news
خطبۂ حج 2025: تقویٰ، عبادت، شکرگزاری اور نیکیوں کی تلقین
حج 2025 کے موقع پر امام و خطیب مسجد الحرام، شیخ صالح بن عبداللہ بن حمید نے میدان عرفات میں خطبۂ حج دیتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے دین اسلام کو انسانیت کے لیے پسند کیا ہے۔خطبۂ حج 2025 کے موقع پرانہوں نے بیت اللہ کے حاجیوں کو تلقین کی کہ اللہ سے ڈریں، کیونکہ تقویٰ دنیا اور آخرت دونوں کی فلاح کا ذریعہ ہے۔ حضور ﷺ کی حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’اللہ کی عبادت ایسے کرو جیسے تم اسے دیکھ رہے ہو‘‘۔ اللہ ان لوگوں کو جنت عطا کرے گا جو صبر اور شکر کے ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں۔ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے، اس سے بچنا ضروری ہے۔ اللہ کا وعدہ ہے کہ جو بندے شکر گزار ہوں گے، انہیں نعمتوں سے نوازا جائے گا۔
شیخ صالح نے کہا کہ قرآن و حدیث لازم و ملزوم ہیں، ان میں سے کسی ایک کا انکار دوسرے کا انکار ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ ایمان صرف زبانی دعوے کا نہیں بلکہ قول، فعل اور عمل کا نام ہے۔ ریاکاری اللہ کے ہاں ناقابل قبول ہے، اور نیکی کرنے والے ہی اللہ کی رحمت کے مستحق ہیں۔ خطبے میں زور دیا گیا کہ اچھائی اور برائی برابر نہیں ہو سکتیں، برائی کا جواب اچھائی سے دو، اور اپنے ہمسایوں کے حقوق کا خیال رکھو۔
انہوں نے بتایا کہ نماز، خصوصاً نمازِ عصر کی حفاظت لازم ہے کیونکہ یہ اللہ اور بندے کے درمیان بہترین تعلق کا ذریعہ ہے۔ روزوں کے ذریعے انسان باطنی بیماریوں سے محفوظ ہو جاتا ہے، اور اللہ نے زمین پر فساد پھیلانے سے سختی سے منع فرمایا ہے۔ نیکیوں کو بڑھانے کی کوشش کرو کیونکہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے، اس کی حدود سے تجاوز نہ کرو۔
خطبۂ حج کا ترجمہ اس سال 35 زبانوں میں دنیا بھر میں نشر کیا گیا تاکہ دنیا کے ہر خطے سے آئے ہوئے مسلمان براہ راست اس کے مفہوم کو سمجھ سکیں۔ لاکھوں حاجیوں نے منیٰ سے میدان عرفات کا رخ کیا، جہاں خطبۂ حج سننے کے بعد ظہر و عصر کی نمازیں یکجا ادا کیں۔ سورج غروب ہونے پر حجاج بغیر مغرب کی نماز ادا کیے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوئے، جہاں وہ مغرب اور عشاء کی نمازیں ملا کر ادا کریں گے، کنکریاں جمع کریں گے اور کھلے آسمان تلے رات گزاریں گے۔
بعد ازاں، 10 ذوالحجہ کو جمرہ عقبہ پر سات کنکریاں مارنے، قربانی کرنے، حلق یا قصر اور احرام کھولنے کے مراحل طے کیے جائیں گے۔ 11 اور 12 ذوالحجہ کو تینوں شیطانوں (چھوٹے، درمیانے، بڑے) پر سات سات کنکریاں ماری جائیں گی، پھر طواف زیارت اور صفا و مروہ کی سعی کی جائے گی۔ 13 ذوالحجہ کو منیٰ میں رمی مکمل کرنے کے بعد حجاج اپنی قیام گاہوں کو روانہ ہوں گے، یوں حج کے اہم مناسک اختتام کو پہنچیں گے۔
- news2 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
- news1 month ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا
- news1 month ago
سی سی آئی کا دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ ختم کرنے کا فیصلہ
- news1 month ago
وزیر دفاع خواجہ آصف: پاکستان کے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیار استعمال کریں گے