Connect with us

news

عمران خان کے مطالبات اور ترسیلات زر روکنے کی دھمکی

Published

on

عمران خان


بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان نے حکومت سے اپنے دو اہم مطالبات پیش کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ان مطالبات کو تسلیم نہیں کیا گیا تو وہ سمندر پار پاکستانیوں سے ترسیلات زر وطن بھیجنے کی اپیل روکنے کا اعلان کریں گے

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان کے یہ دو مطالبات ہیں:

سپریم کورٹ کے تین سینئر ججوں پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کا قیام۔

بے گناہ کارکنوں کی فوری رہائی۔

انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے اپنے مطالبات کے ساتھ پارٹی رہنماؤں کو حکومت سے بات چیت کے لیے بھیجا ہے۔ ان کے مطابق سمندر پار پاکستانی مسلسل عمران خان کو کالز کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنی ترسیلات زر روکنے کو تیار ہیں، لیکن پارٹی کے کچھ رہنماؤں نے عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ یہ اقدام ملک کے لیے نقصان دہ ہوگا، اس لیے فی الحال انتظار کریں۔

علیمہ خان نے مزید کہا کہ عمران خان اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ غریب محنت کش مزدور اپنی محنت کی کمائی ملک بھیجتے ہیں، جبکہ اشرافیہ ان ڈالروں کا غلط استعمال کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان بہت تکلیف میں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ سلسلہ اب مزید نہیں رکے گا۔

انہوں نے ماضی کے واقعات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 24 نومبر کے پرامن احتجاج پر گولیاں چلائی گئیں، بے گناہ لوگوں کو شہید اور زخمی کیا گیا، جبکہ رات کے اندھیرے میں قتلِ عام کیا گیا۔ علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ہم اس ظلم کے عینی شاہد ہیں۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے 10 عمارتیں جلانے اور 10 ہزار افراد کو گرفتار کرنے کا جھوٹا بیانیہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کو عوام نے واضح پیغام دیا کہ وہ ظلم کے نظام کے خلاف ہیں، لیکن 9 فروری کو لوگوں کے ووٹ چوری کرکے ایک جعلی حکومت مسلط کردی گئی۔

علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نے حکومت کو دو ٹوک پیغام دیا ہے کہ ان کے مطالبات فوری طور پر پورے کیے جائیں، ورنہ وہ عوامی طاقت سے حکومت کے خلاف سخت اقدام اٹھائیں گے۔

news

پیپلز پارٹی کی انٹرنیٹ بندش پر حکومت پر شدید تنقید

Published

on

پاکستان پیپلز پارٹی

قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے انٹرنیٹ کی سست رفتاری اور بندش پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔

پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا، ’’انٹرنیٹ کی رفتار کا ستیاناس کر دیا گیا ہے۔ وزارتِ آئی ٹی بدحالی کا شکار ہے۔ یہ کون سی فائر وال ہے؟ اس صورتحال میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل لانے پر مجھے ہنسی آتی ہے۔‘‘

دوسری جانب، پیپلز پارٹی کے ایم این اے عبدالقادر پٹیل نے کہا، ’’انٹرنیٹ کا اتنا برا حال کیوں کیا گیا؟ آئی ٹی سے جڑے لوگوں کا اربوں روپے کا نقصان ہو گیا ہے۔ اتنی بدحالی کسی وزارت میں پہلے کبھی نہیں دیکھی۔‘‘

اس پر پارلیمانی سیکرٹری برائے آئی ٹی ساجد مہدی نے وضاحت دیتے ہوئے کہا، ’’پاکستان میں سکیورٹی مسائل کی وجہ سے وزارتِ داخلہ کی ہدایت پر انٹرنیٹ بند کیا جاتا ہے۔ اس کا وقت بھی وزارتِ داخلہ طے کرتی ہے۔ ہم تب تک کچھ نہیں کر سکتے جب تک وزارتِ داخلہ حالات کو ٹھیک قرار نہ دے۔‘‘

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے بھی اس معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا، ’’انٹرنیٹ بند ہونے سے نہ ہمیں خوشی ہوتی ہے اور نہ کوئی فائدہ۔ ہم نے صوبائی وزرائے داخلہ کے ساتھ مشاورت کر کے صرف ٹارگٹ علاقوں میں انٹرنیٹ بند کیا، پورے ملک کو متاثر نہیں کیا۔ اگر اظہارِ رائے پر پابندی لگانی ہوتی تو ٹک ٹاک اور فیس بک بھی بند ہوتے۔ ہمیں یوزرز کو پیش آنے والی مشکلات پر افسوس ہے اور میں معذرت خواہ ہوں۔

جاری رکھیں

news

پاکستان میں وزرا کی تنخواہوں میں اضافے پر امریکی وزارت خارجہ کا بیان

Published

on

میتھیو ملر

پاکستان میں وزرا اور مشیروں کی تنخواہوں میں 900 فیصد تک اضافے پر امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا بیان سامنے آیا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کی معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے پاکستان میں وزرا کی تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے سوال کیا۔ صحافی نے کہا کہ یہ اضافہ ایک ایسے ملک میں ناقابل قبول ہے جہاں غربت اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے، اور پھر حکومتی عہدیداران عالمی مالیاتی اداروں سے قرضے مانگنے آتے ہیں۔

اس سوال پر امریکی ترجمان نے ابتدا میں مبہم انداز میں جواب دیا کہ انہیں اندازہ ہے کہ سوال اہم ہے اور امید ظاہر کی کہ وہ جلد اس پر پہنچیں گے۔ تاہم، جب صحافی نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے امریکا کے مؤقف پر سوال کیا تو میتھیو ملر نے صاف کہا کہ تنخواہوں میں اضافے کا معاملہ پاکستان کے عوام اور ان کی حکومت کا اندرونی معاملہ ہے، نہ کہ امریکا کا مسئلہ۔

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا دنیا بھر میں کسی بھی ملک کے حکومتی ملازمین کی تنخواہوں پر اپنی رائے دینے سے گریز کرتا ہے، اور یہی پالیسی پاکستان کے لیے بھی اپنائی جائے گی

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~