news
حافظ نعیم الرحمان کا اداروں کو حکمرانوں کی پشت پناہی سے باز رہنے کا مطالبہ
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے منصورہ میں جماعت اسلامی کی مرکزی تربیت گاہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اداروں کو چاہیے کہ وہ کرپٹ عناصر کو عوام پر مسلط کرنے کے رویے پر نظرثانی کریں، کیونکہ فارم 47 کی بنیاد پر آنے والی حکومتیں عوام کو کوئی بہتری نہیں دے سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومتی اور اپوزیشن جماعتیں ٹرمپ کی خوشامد میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش میں ہیں، حالانکہ جس شخص نے غزہ پر ہونے والی صہیونی جارحیت کی پشت پناہی کی، اسی کو نوبل انعام کے لیے نامزد کر دیا گیا ہے۔ اندرون سندھ سے آئے شرکاء سے خطاب میں انہوں نے پیپلز پارٹی کو اسٹیبلشمنٹ کی پشت پناہی سے سندھ پر قابض قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی میں شکست خوردہ جماعتوں کو زبردستی سیٹیں دلوائی گئیں اور اگر اداروں کی مدد نہ ہوتی تو پیپلز پارٹی کراچی کا میئر نہیں بنا سکتی تھی۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ سندھ میں دہائیوں سے حکمرانی کرنے والی پیپلز پارٹی نے عوام کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا ہے، حالانکہ صوبے کا تعلیم کا بجٹ ساڑھے چار سو ارب روپے ہے مگر تعلیم کا حال تباہ کن ہے، ایک کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور سرکاری اسکولوں میں جعلی بھرتیاں عام ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں ڈاکوؤں کو سرداروں کی سرپرستی حاصل ہے اور سرداری نظام ایک ظالمانہ نظام ہے جس کے خلاف عوام کو متحد ہو کر کھڑا ہونا ہوگا، سماجی برائیوں اور منشیات کے خلاف عوامی کمیٹیاں بنائی جائیں گی جن میں جماعت اسلامی ہر حق گو کا ساتھ دے گی۔
انہوں نے زور دیا کہ جماعت اسلامی نہ کسی وراثتی پرچی سے چلنے والی پارٹی ہے، نہ ہی فرقہ واریت یا صوبائی تعصب کی نمائندہ، بلکہ ایک ایسی تحریک ہے جو اقامت دین، عدل، امن، ترقی اور خوشحالی کے لیے سرگرم ہے۔ حافظ نعیم نے سیاستدانوں کی خرید و فروخت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا ایسے افراد کو بڑا سیاستدان مانا جا سکتا ہے جو ایم این اے یا ایم پی اے کو خریدتے اور بیچتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ خاندانی سیاست کی بنیاد پر بننے والی جماعتیں اب نوجوانوں کو بے وقوف نہیں بنا سکتیں اور خوش آئند بات یہ ہے کہ نوجوانوں میں جماعت اسلامی کی مقبولیت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
آخر میں انہوں نے اسرائیل کی غزہ پر مسلسل بمباری اور شام پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسلامی دنیا کے حکمران اپنے عوام کے حقیقی نمائندے ہوتے تو اسرائیل کو غزہ کے نہتے عوام پر مظالم ڈھانے کی ہمت نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کو اپنے اپنے ملکوں میں حقیقی قیادت لانی ہوگی تاکہ اسرائیل جیسے ظالم ریاستوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
news
سوات اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 4.5 ریکارڈ
سوات اور اس کے گردونواح میں آج صبح زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے باعث شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
زلزلہ پیمامرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 4.5 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کی زیرِ زمین گہرائی 220 کلومیٹر تھی۔
زلزلے کا مرکز کوہِ ہندوکش کا پہاڑی سلسلہ بتایا جا رہا ہے۔
زلزلے کے جھٹکے مینگورہ، مدین، کالام، بونیر اور قریبی علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے۔
لوگ گھروں اور دفاتر سے نکل کر کھلے میدانوں میں جمع ہوگئے، تاہم اب تک کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے زلزلہ ڈویژن نے کہا ہے کہ کوہ ہندوکش میں آنے والے زلزلے اکثر گہرے فوکس کے باعث کم نقصان دہ ہوتے ہیں، تاہم بار بار آنے والے جھٹکے فالٹ لائنز کی سرگرمی کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ریسکیو اور ایمرجنسی ٹیموں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ افواہوں سے گریز کریں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
news
پاکستان سعودی عرب تزویراتی شراکت داری — وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی اہم ملاقاتیں
واشنگٹن:
وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان سعودی عرب تزویراتی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ سعودی عرب کو ایم 6 موٹروے، ایم ایل ون، سکل ڈویلپمنٹ اور آئی ٹی انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں شریک ہونا چاہیے۔
یہ بات انہوں نے عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاسوں کے موقع پر سعودی فنڈ برائے ترقی کے سی ای او سلطان عبدالرحمٰن المِرشَد سے ملاقات میں کہی۔ وزیر خزانہ نے تیل کی مؤخر ادائیگی کی سہولت پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان سعودی عرب تزویراتی شراکت داری کے دائرے کو مزید بڑھانے کی خواہش ظاہر کی۔
علاوہ ازیں، وزیر خزانہ نے امریکی اور عالمی مالیاتی عہدیداران سے بھی ملاقاتیں کیں جن میں تجارت، توانائی، زراعت اور ڈیجیٹل اثاثوں کے شعبوں میں تعاون کے امکانات پر بات ہوئی۔ انہوں نے پاکستان میں جاری معاشی اصلاحات اور استحکام کی پالیسیوں پر روشنی ڈالی۔
گروپ 24 کے اجلاس میں وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے ٹیکس، توانائی اور پبلک سیکٹر میں اصلاحات کے ذریعے میکرو اکنامک استحکام حاصل کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی اور علاقائی تجارت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی تعاون ناگزیر ہے۔
وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے نائب صدر عثمان دیون سے ملاقات میں نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک پر بات کی اور موسمیاتی لچک کے لیے امداد کی درخواست کی۔
-
news1 month ago
14 سالہ سدھارتھ ننڈیالا کی حیران کن کامیابی: دل کی بیماری کا پتہ چلانے والی AI ایپ تیار
-
کھیل5 months ago
ایشیا کپ 2025: بھارت کی دستبرداری کی خبروں پر بی سی سی آئی کا ردعمل
-
news6 months ago
رانا ثناءاللہ کا بلاول کے بیان پر ردعمل: سندھ کے پانی کا ایک قطرہ بھی استعمال نہیں کریں گے
-
news6 months ago
اداکارہ علیزہ شاہ نے سوشل میڈیا سے کنارہ کشی کا اعلان کر دیا