Connect with us

news

حکومت کی بجلی سستی کرنے کی سمری نیپرا کو ارسال، اپریل میں سماعت

Published

on

نیپرا

وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی سستی کرنے کی سمری نیپرا کو ارسال کردی گئی، عید الفطر کے بعد نیپرا میں اپریل تا جون سبسڈی میں اضافے سے متعلق سماعت اگلے ماہ 4 اپریل کو ہوگی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے بجلی 1 روپیہ 71 پیسے فی یونٹ سستی کرنے کیلیے نیپرا میں درخواست جمع کروائی ہے، بجلی قیمتوں میں یہ کمی اپریل، مئی اور جون 2025ء کیلیے تمام تقسیم کار کمپنیوں اور کے الیکٹرک کے تمام صارفین کیلیے ہوگی، نیپرا حکومتی درخواست پر 4 اپریل کو سماعت کرے گا جس میں بجلی سستی کرنے کے حکومت کے فیصلے کی توثیق کا قوی امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے 6 روپے فی یونٹ تک بجلی کرنے میں سستی کرنے کے ریلیف پیکیج کا منصوبہ تیار کر لیا ہے اور یہ 1 روپیہ 71 پیسے فی یونٹ کی یہ کمی اس ریلیف پیکیج کا حصہ ہو گی، وفاقی کابینہ نے اپنے 26 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں لائف لائن گھریلو صارفین کے علاوہ بینہ تمام صارفین کیلئے ٹیرف سبسڈی میں 1 روپیہ 71 پیسے فی کلو واٹ گھنٹہ (kWh) اضافے کی منظوری دے دی تھی جبکہ حکومت نے نیپرا میں جمع کروائی جانے والی درخواست میں یہ کہا ہے کہ ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی میں اضافے کا مقصد مالیاتی بوجھ کو متوازن کرنا اور پاور سیکٹر کی پائیداری کو برقرار رکھنا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ حکومت کو آئی ایم ایف سے بجلی ٹیرف میں 1 روپے یونٹ کمی کی اجازت مل چکی ہے، حکومت کی جانب سے بجلی صارفین کے لیے ریلیف پیکج پر بھی کام جاری ہے، عالمی مالیاتی فنڈ کی منظوری سے اس پیکج کا اعلان کیا جائے گا، اسی دوران عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بجلی کے ٹیرف میں ایک روپے یونٹ کمی کی اجازت دی، اس حوالے سے آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا کہ تمام صارفین کو بجلی کی قیمتوں میں ایک روپے یونٹ کا ریلیف ملے گا، یہ ریلیف کیپٹیو پاور پلانٹس پر لیوی سے حاصل ریونیو سے دیا جائے گا، کیپٹیو پاور پلانٹس کی جانب سے گیس کے استعمال پر لیوی عائد کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں
تبصرہ کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

news

یورپ کا پہلا مداری راکٹ لانچ کے فوراً بعد تباہ

Published

on

اسپیکٹرم راکٹ

یورپ سے لانچ ہونے والا پہلا مداری راکٹ ایک منٹ سے بھی کم وقت میں گر کر تباہ ہو گیا۔ لیکن آپریٹرز نے پھر بھی اس مشن کو کامیاب قرار دیا ہے۔

جرمن خلائی کمپنی نے اسپیکٹرم راکٹ کو نارویجن آرکٹک کے اینڈویا سپیس پورٹ سے ایک آزمائشی مشن کے طور پر لانچ کیا تھا، مگر چند سیکنڈز بعد ہی اس میں سے دھواں نکلنے لگا اور جلد ہی یہ زمین پر گر کر تباہ ہوگیا۔

Asar نے ایک بیان میں کہا کہ اس واقعے نے کمپنی کو مستقبل میں زیادہ مؤثر اور احتیاطی اقدامات کے لیے کافی مقدار میں فلائٹ ڈیٹا اور تجربہ فراہم کیا ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ لانچ کیا گیا راکٹ کنٹرولڈ انداز میں سمندر میں گرا۔

یہ یورپی سرزمین سے راکٹ لانچ کرنے کی پہلی کوشش تھی اور عالمی سطح پر خلائی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے براعظم کے اقدامات کا پہلا مرحلہ تھا۔

جاری رکھیں

news

مناہل ملک کی متنازعہ ویڈیو لیک، سوشل میڈیا پر ہلچل

Published

on

مناہل ملک

ٹک ٹاک اسٹار مناہل ملک ایک اور متنازعہ ویڈیو لیک کا شکار

معروف ٹک ٹاک سینسیشن مناہل ملک ایک بار پھر متنازعہ ویڈیو لیک اسکینڈل کی زد میں آ گئی ہیں۔

رمضان المبارک میں عمرہ ادا کرنے اور عید منانے کے بعد اب ان کی ایک اور نجی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے، جس پر صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب مناہل ملک کے نام سے منسوب مواد نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا کیا ہو۔ گزشتہ سال اکتوبر میں بھی ایسی ہی ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں، جس کے بعد انہوں نے عارضی طور پر سوشل میڈیا سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔

موجودہ واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے مناہل ملک نے کہا ہے کہ یہ تمام ویڈیوز مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے بنائی گئی جعلی ویڈیوز ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے ایف آئی اے (FIA) میں باضابطہ شکایت درج کرا دی ہے اور امید ہے کہ ذمہ دار عناصر جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔

سوشل میڈیا پر اس معاملے پر ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ کچھ صارفین نجی زندگی کی خلاف ورزی پر سخت غصے کا اظہار کر رہے ہیں، جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ یہ محض شہرت حاصل کرنے کی ایک چال ہو سکتی ہے۔

یہ واقعہ ڈیجیٹل دور میں پرائیویسی کے تحفظ، آن لائن مواد کے غلط استعمال اور سوشل میڈیا اسکینڈلز کے معاشرتی اثرات جیسے اہم مسائل کو دوبارہ اجاگر کر رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات نوجوان نسل کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہیں۔

مناہل ملک کے مداحوں کا کہنا ہے کہ یہ ان کے لیے ایک نہایت تکلیف دہ صورتحال ہے، خاص طور پر اس وقت جب وہ ایک مذہبی سفر سے واپس آئی ہیں۔ دوسری جانب، بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے اس واقعے کو “ڈیجیٹل ہراسانی” کی ایک اور مثال قرار دیا ہے۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~