Connect with us

news

ضرار کو آئی ٹی، ٹیلی کام ڈویژن کا سیکرٹری مقرر کر دیا گیا

Published

on

پہلی بار گریڈ 22 کی پوسٹ پر پرائیویٹ سیکٹر سے کسی پروفیشنل کو تعینات کیا گیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ضرار ہشام خان کو سیکرٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام ڈویژن تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔ انہیں دو سال کے لیے کنٹریکٹ پر تعینات کیا گیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے پوسٹ کا اشتہار دیا گیا تھا۔

پندرہ امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔ وفاقی وزیر اقتصادی امور احد چیمہ کی سربراہی میں سلیکشن بورڈ نے انٹرویوز کے بعد تین امیدواروں کا پینل وزیراعظم کو بھجوایا۔ پینل میں ضرار ہاشم خان پہلے، اظفر منظور دوسرے اور عثمان مبین تیسرے نمبر پر رہے۔

وزارت قانون و انصاف کے علاوہ یہ پہلی وزارت ہے جس میں نجی شعبے سے وفاقی سیکرٹری تعینات کیا گیا ہے۔ اس تقرری کا مقصد آئی ٹی سیکٹر اور سوشل میڈیا کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بیوروکریٹ کے بجائے کسی پروفیشنل کی خدمات حاصل کرنا ہے۔

ضرار ہاشم خان کا تعلق آزاد کشمیر سے ہے۔ وہ 21 اکتوبر 1976 کو پیدا ہوئے۔ 1999 میں انہوں نے غلام اسحاق خان انسٹی ٹیوٹ سے انجینئرنگ میں بیچلر کی ڈگری مکمل کی۔ 2013 میں انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی کے ہارورڈ بزنس اسکول سے ڈگری حاصل کی۔ 2014 میں، اس نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے آکسفورڈ اسٹریٹجی لیڈرشپ پروگرام اور 2015 میں لندن بزنس اسکول سے اسٹریٹجی امپلیمینٹیشن کورس مکمل کیا۔ 2020 میں، اس نے یونیورسٹی آف واروک، UK سے MBA کیا۔ ضرار ہاشم پہلے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ میں گروپ چیف بزنس سلوشن آفیسر کے طور پر کام کر رہے تھے۔ CBSO کے طور پر، وہ B2B اور B2G صارفین کے لیے پورے ٹیلی کام اور IT پورٹ فولیو کی ترقی اور ترسیل کے ذمہ دار تھے۔

ہول سیل بزنس یونٹ کے سربراہ کے طور پر، اس نے آواز اور ڈیٹا کے لیے مقامی اور بین الاقوامی رابطے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی آبدوز کے بنیادی ڈھانچے میں پی ٹی سی ایل کی سرمایہ کاری کا انتظام کیا۔ بطور گروپ چیف وہ یوفون کے پورے کارپوریٹ ڈویژن کے ذمہ دار تھے۔

ضرار ہاشم نے STC-Kuwait (ایک سعودی ٹیلی کام گروپ کمپنی) میں 11 سال تک چیف ٹیکنالوجی آفیسر کے طور پر حکمت عملی کی وضاحت اور ٹیلی کام، IT اور ICT انفراسٹرکچر کے لیے اس کے نفاذ کی نگرانی کی۔ اس کردار میں، اس نے دنیا میں 5G سروسز کی سب سے بڑی تجارتی تعیناتیوں میں سے ایک کی سربراہی کی۔ ضرار سمینا ٹیلی کمیونیکیشن کونسل کے پالیسی بورڈ میں بھی بیٹھے۔

news

سانحہ 9 مئی: پی ٹی آئی مجرموں کے اعترافی بیانات

Published

on

عمران خان

سانحہ 9 مئی کے مجرموں نے اپنے اعترافی بیانات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی فوج مخالف تقاریر کو ذمہ دار قرار دیا۔ پاک فوج کے ترجمان (آئی ایس پی آر) نے تمام مجرموں کے اعترافی بیانات جاری کر دیے۔ اپنے بیانات میں مجرموں نے پارٹی کے دیگر رہنماﺅں کے اکسانے کو بھی 9 مئی کے واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ جناح ہاوس حملے میں ملوث پی ٹی آئی کے شرپسند جان محمد خان کو 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔

اپنے اقرار جرم میں جان محمد خان نے اعتراف کیا کہ وہ جناح ہاوس پر حملے میں شامل تھا اور اس نے ملٹری یونیفارم کی شرٹ پہن کر ویڈیو بنائی اور پھر اس شرٹ کو جلا دیا۔ پی ٹی آئی کے شدت پسند شان علی کو بھی 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔

مجرم علی شان نے اپنے اقرار جرم میں کہا کہ عمران خان کی آرمی مخالف تقاریر نے میری ذہن سازی کی۔ جب عمران خان کی گرفتاری ہوئی تو سیاسی رہنماﺅں کے ورغلانے پر میں نے جناح ہاوس پر حملہ کیا۔ میں نے جناح ہاوس میں جا کر توڑ پھوڑ کی۔ اسی طرح پی ٹی آئی کے شرپسند داود خان کو بھی جناح ہاوس حملے میں 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔ مجرم داود خان نے بھی اپنے اعتراف جرم میں بتایا کہ میں نے یاسمین راشد اور حسان نیازی کے اکسانے پر جناح ہاوس پر حملہ کیا۔ تقاریر کے ذریعے ہمارے ذہنوں میں فوج کے خلاف نفرت بھری گئی۔

جاری رکھیں

news

نو مئی کے ملزمان کو سزا، انصاف کی فراہمی کا اہم سنگ میل

Published

on

ایک شخص کی حواریوں کے ہاتھوں ملک کو یرغمال نہیں بننے دیں گے"خواجہ آصف"

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نو مئی جیسے بھیانک دن کے منصوبہ سازوں کے خلاف کارروائی کیے بغیر یہ معاملہ ختم نہیں ہوگا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ آج سانحہ 9 مئی کے 25 ملزموں کو سزائیں سنائی گئی ہیں، جبکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ امریکہ اور برطانیہ کی طرح فوری انصاف فراہم کیا جاتا۔ اس تاخیر نے ملزموں اور ان کے سہولت کاروں کے حوصلے بڑھا دیے ہیں، اور ایک تاریک دن کی مذمت کرنے سے بھی گریز کیا گیا، جس کی وجہ سے شہداء اور غازیوں کی توہین کرنے والوں کو ہیرو بنا دیا گیا۔

مسلم لیگ ن کے سینئر رہنماء خواجہ آصف نے مزید کہا کہ نو مئی ایک بڑا حادثہ تھا، اور یہ سزائیں ان لوگوں کو دی گئی ہیں جو اس منصوبے پر عمل درآمد کر رہے تھے۔ یہ سزائیں بہت پہلے سنائی جانی چاہیئں تھیں۔ ابھی تو جو کارکن قانون کے ہاتھوں میں آئے ہیں، ان کے گریبان تک پہنچنا ضروری ہے، کیونکہ جب تک قانون ان منصوبہ سازوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا، اس سلسلے کا اختتام نہیں ہوگا۔ ایسے عناصر وطن دشمنی کے حوصلے بڑھاتے رہیں گے۔

اسی حوالے سے آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی ان کے قانونی عمل مکمل ہونے کے بعد کیا جائے گا۔ 9 مئی کی سزاؤں کا فیصلہ قوم کے لیے انصاف کی فراہمی میں ایک اہم سنگ میل ہے، اور یہ سزائیں ان تمام لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں جو چند مفاد پرستوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوتے ہیں۔

جاری رکھیں

Trending

backspace
caps lock enter
shift shift
صحافت نیوز کی بورڈ Sahafatnews.com   « » { } ~