news
شرم تم کو مگر نہیں آتی
عوامی امنگوں کا ترجمان نمائندہ قومی کھیل کرکٹ ہے جس میں پاکستان کے بچے بڑے بوڑھے جوان سبھی گہری دلچسپی رکھتے ہیں
محسن نقوی جو اس وقت دو اہم عہدوں کرکٹ اور وزارت داخلہ سے وابستہ ہیں کو پاکستان کی بنگلہ دیش کے ہاتھوں شرمناک شکست پر شدید تنقید کا سامنا ہے بہتر تو یہ تھا کہ وہ اپنی اس شکست کے بعد اس عہدے سے خود ہی مستعفی ہو جاتے
سینٹ میں بھی محسن نقوی کے خلاف شدید نعرے بازی ہوئی کہ وہ اس لائق نہیں۔ انہیں اس عہدے سے برطرف ہو جانا چاہیے قانون سازوں نے بھی بورڈ سے محسن نقوی کے استعفے کا مطالبہ کر دیا ان کا کہنا ہے کہ انہیں پی سی بی کا چیئرمین کیوں تعینات کیا گیا بیرسٹر سید علی ظفر نے بھی کہا کہ بنگلہ دیش نے پاکستان کو جو شکست دی اس سے نہ صرف ملک بلکہ ہر شہری کا سر شرم سے جھک گیا ہے اور اس شکست نے پاکستان کے بنگلہ دیش سے وابستہ پرانے غم پھر سے ہرے کر دیے کہ کس طرح چند نا عاقبت اندیش مہربانوں کے باعث بنگلہ دیش پاکستان سے جدا ہوا ۔کسی بھی نا اہل کو سیٹ پر بٹھانے کا یہی انجام ہوتا ہے کہ ادارہ بھی برباد اور رسوائی بھی گو کہ محسن نقوی بھی بے حد قابل انسان ہے مگر پی سی بی کے لیے نہیں
سینیٹر منظور احمد نے کہا کہ قوم کو کھلاڑیوں سے بڑی توقعات وابستہ تھیں مگر وہ ان پر پورا نہ اتر پائے کھیل اور کھیلاڑیوں پر ملک کی کثیر رقم خرچ ہوتی ہے کھلاڑی 40 سے 60 لاکھ ماہانہ تنخواہ کے علاوہ دیگر مراعات بھی حاصل کرتے ہیں حالیہ شکست سے نوجوان کرکٹ سے مایوس ہو کر کرکٹ کھیلنا اور دیکھنا چھوڑ چکے ہیں اس شکست کے بعد انہیں خود ہی استعفی دے دینا چاہیے گو کہ محسن نقوی سٹیڈیم کی آپ گریڈیشن بھی کر رہے ہیں مگر کھیل کے زیرو بم سے اگاہ نہیں