news
دہشت گردی میں ملوث روح اللہ کا بیان
پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث خارجہ خود کش حملہ اور روح اللہ نے بیان دیتے ہوئے کہا مجھے ایک سال افغان گاؤں طورطم میں مدرسہ کے اندر خود کش دھماکہ کی تربیت دی گئی مدرسے میں سینیئر لیڈر مولوی صبغت اللہ فاروق اور ذاکر خودکش بمبار کی ٹریننگ دیتے ہمیں خود خوش حملے کے لیے جانے سے دو دن پہلے انجیکشن لگائے جاتے ہیں۔ جس دن حملے کے لیے روانہ ہونا ہوتا ہے اس دن بھی انجیکشن لگاتے ہیں انجیکشن لگنے کے بعد ہمیں اپنے ارد گرد کی کوئی خبر نہیں رہتی کہ ہمارے اس پاس کیا ہو رہا ہے
ہم چار ساتھی ضلع ناری کے گاؤں باتش کی طرف چل پڑے ہم نے اس علاقے میں رات گزاری اور پھر بارڈر کی طرف روانہ ہو گئے
ایک مقام پر پہنچ کر ہمیں امان اللہ کے حوالے کر دیا جس نے ہمیں بارڈر پار کرنے میں سہولت فراہم کی بارڈر کراس کرنے کے بعد ہمیں سجاد کے حوالے کر دیا گیا سجاد نے دو خودکش بمبار ساجد اور عابد کو ہم سے علیحدہ کر لیا ہم ایک گھنٹہ سفر کر کے سروں کو پہنچے اور پھر میں اور سلیمان الگ ہو گئے سلیمان نے مجھے بتایا جمیل ٹرک چلاتا ہے اور وہ ہی خود کش جیکٹ دے گا اور جمیل مجھے بتائے گا کہ کنٹونمنٹ میں کیسے حملہ کرنا ہے مجھے ایک ٹرک میں بیٹھنے کے لیے کہا گیا مگر بیٹھنے کے بعد سکیورٹی فورسز نے پکڑ لیا
ان قابل تردید شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ افغان سرزمین فتنہ خوارج کی پشت پناہی میں استعمال کی جا رہی ہے