news
سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد 23 کرنے پر غور،تیز قانونی عمل، بروقت سماعت، اور فیصلے
وفاقی حکومت سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے پر غور کر رہی ہے اور اس حوالے سے حکومتی رکن دانیال چوہدری نے پرائیویٹ ممبر بل تیار کر لیا ہے۔
حکومت نے سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد 19 سے بڑھا کر 23 کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
متوقع بل آئندہ پرائیویٹ ممبرز ڈے میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1997 کے ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے ججوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
گزشتہ ماہ چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سابق جسٹس سردار طارق مسعود اور مظہر عالم خان میاں خیل سے سپریم کورٹ کے ایڈہاک ججز کی حیثیت سے حلف لیا۔
اس اضافے سے سپریم کورٹ میں ججوں کی کل تعداد 17 سے 19 ہو گئی۔
مسودہ بل کے مطابق سپریم کورٹ کے ججوں کی تعداد بڑھانے کے لیے 1997 کے ایکٹ کے سیکشن 2 میں ترمیم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ تجویز میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کے علاوہ کل 22 ججز ہوں گے۔
مجوزہ بل کے مقاصد میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی تعداد میں اضافے کے نتیجے میں “تیز قانونی عمل، بروقت سماعت اور فیصلے” ہوں گے۔
حکومت نے یہ فیصلہ سائبر کرائم، ماحولیاتی قوانین اور بین الاقوامی تجارت جیسے شعبوں میں خصوصی مہارت کی بڑھتی ہوئی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کیا تھا۔
ججوں کی تعداد میں اضافہ انفرادی ججوں پر کام کا زیادہ بوجھ کم کر سکتا ہے اور مزید متنوع احکام کا باعث بن سکتا ہے۔ پاکستان جیسا عدالتی نظام رکھنے والے بہت سے ممالک، جیسے پارلیمانی نظام، میں پہلے ہی ججوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، اور پاکستان میں مجوزہ اضافے سے ملک کے عدالتی فیصلوں کو بین الاقوامی معیارات سے ہم آہنگ کرنے کی توقع ہے۔