news

رحیم یار خان کچہ ماچھکہ کے علاقے میں پولیس گاڑیوں پر ڈاکوؤں کے راکٹ لانچر کے حملے15 اہلکار شہید اور 7 زخمی ہوگئے۔ نماز جنازہ نماز جمعہ کے بعد ادا کی جائے گی۔

Published

on

حملہ آوروں نے ماچھکا کیمپ 2 میں پولیس کی گاڑیوں کو راکٹ لانچروں سے نشانہ بنایا، جہاں اہلکار شفٹوں میں گھوم رہے تھے۔ یہ کیمپ علاقے میں ڈاکوؤں کی نقل و حرکت کو روکنے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔

25 کے قریب بھاری ہتھیاروں سے لیس ڈاکوؤں نے حملہ کیا، پولیس کی گاڑیوں کو تباہ کر دیا اور 12پولیس اہلکار موقع پر ہی مارے گئے۔ تین دیگر زخمی ہوئے۔

جواب میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عمران کی قیادت میں ضلعی پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر روانہ کر دی گئی ہے۔ علاقے میں ایمبولینسز کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔

دریں اثناء پنجاب کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) ڈاکٹر عثمان انور نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈیرہ غازی خان کے ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

پنجاب پولیس کے ترجمان نے تصدیق کی کہ کچے کے علاقے میں اپنی ہفتہ وار ڈیوٹی سے واپس آنے والی دو گاڑیوں پر راکٹ لانچروں سے حملہ کیا گیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوگوار خاندانوں سے تعزیت کی اور لاپتہ اہلکاروں کی بازیابی کے لیے آپریشن کا حکم دیا۔

انہوں نے زخمی اہلکاروں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی اور آئی جی پولیس سے فوری رپورٹ طلب کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہید اہلکاروں کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی رحیم یار خان میں پولیس قافلے پر حملے کی شدید مذمت کی۔

وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے واقعے میں پولیس اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے شہداء کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔

انہوں نے زخمی اہلکاروں کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا کی اور ہدایت کی کہ انہیں بہترین طبی امداد فراہم کی جائے۔

وزیراعظم نے کچے کے علاقے میں حملہ آوروں کے خلاف فوری اور موثر کارروائی کا حکم دیتے ہوئے حکام کو ذمہ داروں کی نشاندہی کرنے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

وزیر اعظم نے کہا، “پولیس افسران اور اہلکار اپنی حفاظت کی پرواہ کیے بغیر مجرموں اور دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہیں،” انہوں نے مزید کہا، “میرے سمیت پوری قوم پولیس فورس کے بہادر اور سرشار افسران اور اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔” صدر آصف علی زرداری نے بھی رحیم یار خان میں پولیس قافلے پر ڈاکوؤں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے شہید اہلکاروں کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔

خطے میں مجرموں کے خلاف فیصلہ کن کریک ڈاؤن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے صدر نے کہا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

صدر زرداری نے شہید اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

واقعے کی روشنی میں، وزیر داخلہ کی جانب سے آئی جی سندھ کو ہدایت کے مطابق، سندھ پولیس کو اگلے نوٹس تک ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔

سندھ کے وزیر داخلہ نے کہا کہ “پنجاب پولیس کے قافلے پر اس دہشت گردانہ حملے میں پولیس افسران کی شہادت قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔”

سندھ حکومت نے شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا۔

ضیاء الحسن لنجار نے کہا کہ “ہمارے پولیس افسران کی شہادت سے ہمارے افسران اور اہلکاروں کے عزم کو کمزور نہیں کیا جائے گا۔”

اللہ تعالیٰ شہداء کے درجات بلند فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی رحیم یار خان میں پولیس پر ڈاکوؤں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

شہید پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ کو پنجاب پولیس سے رابطہ قائم کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ “پنجاب پولیس کو جو بھی مدد درکار ہے وہ فوری طور پر فراہم کی جائے۔”

انہوں نے سندھ، پنجاب اور بلوچستان پولیس فورسز پر زور دیا کہ وہ ڈاکوؤں کے خلاف مشترکہ آپریشن کی منصوبہ بندی کریں۔

سی ایم شاہ نے کہا، “تعریف پنجاب اور سندھ پولیس دونوں کی ہے، کیونکہ انہوں نے ہمیشہ دہشت گردی اور جرائم پیشہ عناصر کا بہادری سے مقابلہ کیا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت شہید اہلکاروں کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑی ہے۔

وزیراعلیٰ شاہ نے زخمی پولیس اہلکاروں کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا کی اور یقین دلایا کہ اگر کسی قسم کی طبی امداد کی ضرورت ہوئی تو سندھ حکومت مکمل تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending

Exit mobile version