news
پشاور ہائی کورٹ نے ٹیکسٹائل ملز کی گیس کی قیمتوں میں اضافہ معطل کر دیا
جسٹس اعجاز انور اور جسٹس سید ارشد علی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے خیبرپختونخوا ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے گیس ٹیرف میں اضافے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل شمائل احمد بٹ نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت کے مشورے پر اوگرا نے ٹیکسٹائل ملز اور دیگر صنعتوں کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا۔
انہوں نے پشاور ہائی کورٹ کو بتایا کہ ٹیرف میں کوئی بھی اضافہ ریگولیٹر یعنی اوگرا کے سالانہ ٹیرف کے تعین کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اتھارٹی نے اپنی ضروریات سے زیادہ آمدنی حاصل کی ہے اور اس کا فائدہ صارفین تک پہنچانا چاہیے۔
اوگرا نے درحقیقت تمام کیٹیگریز کے لیے ٹیرف میں 179 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی کمی کی تجویز دی تھی۔ انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ وفاقی حکومت نے یہ ریلیف دینے کے بجائے کیپٹیو پاور پروڈیوسرز کے لیے بغیر کسی قانونی بنیاد کے نرخ 2,750 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 3,000 روپے کر دیے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے رٹ پٹیشن اور کسی بھی قسم کے عبوری ریلیف کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کیپٹیو پاور پروڈیوسرز کی حوصلہ شکنی کرنا چاہتی ہے۔ بنچ نے استفسار کیا کہ کیا اوگرا آرڈیننس 2002 کی کوئی شق وفاقی حکومت کو ایسے اقدامات کرنے کی اجازت دیتی ہے، لیکن کوئی بھی نہیں ملا۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد ایس این جی پی ایل کو جواب داخل کرنے کا حکم دیا اور قرار دیا کہ نومبر 2023 کے نرخ پر ٹیرف وصول کیا جائے گا۔