news
پاکستان کا امریکہ سے تعلیمی ویزوں کی معطلی پر رابطہ، افغانستان اور سعودی عرب کے امور پر دفتر خارجہ کا بیان
اسلام آباد: دفتر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ کی جانب سے پاکستانی طلباء کے تعلیمی ویزوں کی معطلی کے معاملے پر اسلام آباد نے واشنگٹن سے باقاعدہ رابطہ کر لیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ امریکہ کی جانب سے حالیہ بند کیا گیا یوگریڈ پروگرام پاکستانی طلباء کے لیے ایک اہم تعلیمی سنگ میل تھا، اور اس کی معطلی پر پاکستان کو تشویش ہے۔
ترجمان کے مطابق پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلیمی ویزوں کے مسئلے پر مسلسل رابطے میں ہے، اور اس حوالے سے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ پاکستانی طالب علموں کے لیے تعلیمی مواقع متاثر نہ ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ پاکستان کی ایک بڑی برآمدی منڈی ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مستحکم رکھنے کے لیے بھی حکومت متحرک ہے۔ وزیراعظم نے تیز رفتار ٹیرف تبدیلیوں کے پیش نظر ایک سٹیئرنگ کمیٹی بھی قائم کر دی ہے۔
افغانستان سے متعلق سوال پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں اور حال ہی میں نمائندہ خصوصی کا دورہ کابل اہمیت کا حامل تھا، جس میں سیکیورٹی، تجارت اور مہاجرین سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان ہمیشہ اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے، تاہم ملک کی سرحدوں کا تحفظ بھی اتنا ہی ضروری ہے، اسی لیے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی واپسی پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔
امریکہ کی جانب سے افغانستان میں بگرام ایئربیس کے قیام کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے انہیں سوشل میڈیا کی افواہیں قرار دیا اور کہا کہ یہ معاملہ امریکہ اور افغانستان کی حکومتوں کے درمیان ہے، پاکستان کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستانی شہریوں پر ویزہ پابندی کی خبریں درست نہیں، جب کہ سعودی عرب نے 14 ممالک کے لیے ویزوں پر عارضی پابندی عائد کی ہے جس پر پاکستان مکمل معلومات اکھٹا کر رہا ہے اور سعودی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے۔ برطانیہ سے پاکستان لائے گئے ایک قیدی کی سماجی تقریبات میں شرکت سے متعلق خبروں پر ترجمان نے کہا کہ معاملے کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جبکہ تہور رانا کے بارے میں بتایا گیا کہ ان کی پاکستانی شہریت گزشتہ دو برس سے تجدید نہیں کی گئی۔