news
پاکستان میں ٹی ٹی پی جنگجوؤں کی واپسی پر سیاسی اور سیکیورٹی بحث
سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ پارلیمانی میٹنگ میں ن لیگ نے ٹی ٹی پی جنگجوؤں کو واپس لانے کی بالکل مخالفت نہیں کی تھی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ پالیسی پی ٹی آئی کے دور میں بنی، لیکن اس پر عملدرآمد شہباز شریف کی حکومت میں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو وزیراعظم بنتے ہی اس معاملے پر آواز اٹھانی چاہیے تھی، کیونکہ جنگجوؤں کو واپس لانے کے لیے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر تھے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے مزید کہا کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آتا، تب تک معاشی استحکام ایک خواب ہی رہے گا۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال میں فرق کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ایسی سیاسی جماعتیں ہیں جن کی عوام میں جڑیں ہیں، اور وہ عوام اور ریاست کے درمیان تعلق کو مضبوط بناتی ہیں۔
اس کے برعکس، بلوچستان کی صورتحال میں ایک طویل عرصے کا عمل شامل ہے، جہاں صرف اقتدار کی باتیں ہوتی رہی ہیں اور عوام کے ساتھ لیڈرز کا کوئی سیاسی رشتہ نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی دہشتگردی کو دہشتگردی اور دہشتگردوں کو دہشتگرد نہیں مانتی، بلکہ یہ سمجھتی ہے کہ اس مسئلے کا حل افغان طالبان کی معاونت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ اسد عمر نے وضاحت کی کہ طالبان کو واپس لانے کی پالیسی اس وقت کی سیاسی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کی تھی، اور دونوں ایک پیج پر تھے۔